علامہ اقبالؒ کے یوم وفات پر بصیرت افروز خراجِ تحسین

از: محمد قطب الدین ابو شجاع
ایم ڈی پی ایچ ڈی شکاگو امریکہ
یاد علامہ اقبال رح ڈے
علامہ اقبالؒ کے یوم وفات پر
ایک بصیرت افروز خراجِ تحسین
علامہ محمد اقبال رح کا شاہین کیسے بنیں ؟ ؟ ؟
عبث ہے شکوہ تقدیرِ یزداں
، تو خود تقدیرِ یزداں کیوں نہیں ہے؟
یعنی جب اللہ نے تمہیں بہترین صلاحیتوں سے نوازا۔ ہے تو پھر تقدیر پر شکوہ کیوں؟
خود اپنی تقدیر کے خالق کیوں نہیں بنتے؟
آج ہم علامہ ڈاکٹر محمد اقبالؒ کو یاد کرتے ہیں کیوں کہ
وہ ایک عظیم شاعر، مفکر، فلسفی ،
ملتِ اسلامیہ کے انقلابی اور روحانی رہنما ھین
ہمیں صرف ان کی یاد ھی نہیں منانی ھےبلکہ ان کے پیغام کو اپنے اندر بیدار کرنا چاہئے ۔تاکہ ھمارا ذھن اور ضمیر جاگ آ ٹھے ۔
اقبال کی شاعری محض الفاظ کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک الہامی للکار ہے۔ وہ ہمیں جگاتے ہیں، جھنجھوڑتے ہیں، اور ہماری دینی و اخلاقی ذمہ داریوں کا احساس دلاتے ہیں جن میں چند حسب ذیل ھیں ۔
1۔ خودی کا پیغام عرفان – اپنی پہچان
اقبال کا سب سے اہم پیغام "خودی” ہے—یعنی انسان اپنی روحانی اور ذھنی قوت کو پہچانے۔ یہ غرور نہیں، بلکہ اللہ کی عطا کردہ طاقت کا ادراک ہے۔
"اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغِ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن، اپنا تو بن”
–2۔ شکوہ نہیں، شعور اور عمل چاہیے
ہم اکثر تقدیر کا شکوہ کرتے ہیں، جبکہ اللہ تعالیٰ ہمیں ایمان، عقل، حکمت، اور نبی کریم ﷺ کی سنت دے چکا ہے۔ اب ہمیں عمل کرنا ہے، راستہ بنانا ہے۔
"عمل سے زندگی بنتی ہے، جنت بھی، جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نُوری ہے نہ ناری ہے”
-3۔ قرآن – صرف تلاوت نہیں، عمل کی کتاب ھے
اقبال کے نزدیک قرآن زندگی کا منشور ہے—یہ محض رسم کی کتاب نہیں، بلکہ انقلاب اور اصلاح کا پیغام ہے۔ ہمیں اسے صرف پڑھنا نہیں، عمل میں لانا ہے۔
-4۔ شاہین – اقبال کا مثالی اور عملی مسلمان
اقبال کے نزدیک شاہین خودداری، بلند پروازی
اور بے خوفی کی علامت ہے۔ وہ تنہا شکار کرتا ہے،
بلندیوں پر رہتا ہے، اور کبھی نیچے نہیں گرتا۔
"پروں سے نہیں، حوصلے سے اُڑان ہوتی ہے
فضائیں بھی جھکتی ہیں، حوصلہ اگر جوان ہو”
-5۔ اقبال کا خواب – نئی امت، نیا حوصلہ، نیا جنون
، نیا پیغام نیا سویرا
اقبال صرف ماضی کی عظمت کا ماتم نہیں کرتے، وہ آنے والے کل کے لیے ایک بیدار امت کا خواب دیکھتے ہیں—جو عدل، علم، ایمان، شجاعت اور قیادت سے دنیا کو روشن کرے۔
"نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشت ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی”
دعا و نذرانہ عقیدت
یا اللہ! علامہ اقبالؒ کو جنت الفردوس کے اعلیٰ مقامات عطا فرما، اور ہمیں
ان کے پیغام کو سمجھنے اور
ان پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما۔
ہم صرف اقبال کے اشعار نہ پڑھیں بلکہ
اقبال کے خواب کی سہی تعبیر بنیں!
آمین یارب العالمین