جنرل نیوز

کانگریس حکومت کے دو سال سے زائد عرصہ میں کسی بھی مسلمان کی وزارت کے عہدہ پر عدم شمولیت انتہائی افسوسناک

کانگریس حکومت کے دو سال سے زائد عرصہ میں کسی بھی مسلمان کی وزارت کے عہدہ پر عدم شمولیت انتہائی افسوسناک

مفتی محمود زبیر قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھراپردیش کا صحافتی بیان

حیدرآباد:10/ جون (محمد جاوید علی)مفتی محمود زبیر قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھراپردیش نے اپنے صحافتی بیان میں اس امر پر شدید افسوس کا اظہار کیا کہ ریونت ریڈی کی کانگریس حکومت کو دو سال سے زائد عرصہ ہونے کو ہے لیکن ان دو سالہ عرصہ میں کسی مسلمان کو منسٹر نہیں بنایا گیا حالانکہ بیسیوں مسلمان کانگریس سے وابستہ رہے ہیں

 

اور جنہوں نے کانگریس کے لئے کام بھی کیا ہے لیکن ان تمام مسلم کانگریسی قائدین کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔یہ بات بھی حیران کن ہے کہ ہر طبقہ کو حتی کہ ذات کی بنیاد پر بھی منسٹریاں دی جارہی ہیں لیکن اس ریاست میں بسنے والے 10 فیصد سے زائدمسلمانوں کا کوئی نمائندہ وزیر نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ریونت ریڈی کی حکومت مسلمانوں کے سلسلہ میں ایسا لگتا ہے کہ بیزار اور مسلسل اعراض کا رویہ اپنائی ہوئی ہے

 

۔ انھوں نے کہا کہ جینور میں ایک سو سے زائد دوکانات جلا دئیے گئے لیکن آج تک کئی ماہ گذر جانے کے باوجود انہیں ایک روپیہ بھی معاوضہ کے طور پر حکومت نے نہیں دیا جبکہ بیسیوں جینور کے مسلمانوں پر کیسس بک کئے گئے اسی طریقہ سے کاماریڈی میں ایک معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کرنے والے ٹیچرکیخلاف جب مسلمانوں کے ایک بڑے مجمع نے احتجاج کیا تو تقریباً پچاس سے زائد کاماریڈی کے مسلمانوں پر جن میں سربرآوردہ مسلم قائدین بھی شامل ہیں کیسس بک کئے گئے

 

۔ انھوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں جو عید قرباں کا موقع رہا اس موقع پر بھی کئی اضلاع میں مسلمان اپنی قربانی کے ادا کرنے میں خوف کا شکار رہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ جو چیک پوسٹ حکومت کی جانب سے پولیس کے لگوائے گئے ان چیک پوسٹوں پر بکرے کے لانے اور لیجانے والوں سے بھی پیسے وصول کئے گئے۔

 

انھوں نے کہا کہ یہ رویہ اور لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال انتہائی ناقابل فہم ہے۔ جمعیۃ علماء تلنگانہ و آندھراپردیش کے صدر حضرت مولانا مفتی محمد غیاث الدین رحمانی نے فرمایا کہ مسلمان وزیر کا نہ ہونا اس بات کی علامت ہے کہ ریونت ریڈی کو مسلمانوں سے کوئی سروکار نہیں۔ انھوں نے سوال کیاکہ مسلمان اپنے مسائل کے لئے کس کی طرف رجوع کریں؟۔ انھوں نے کہا کہ لاء اینڈ آرڈر اور ہوم منسٹری اس وقت میں خود وزیراعلی اپنے پاس رکھتے ہیں۔اس کے باوجود ریاست کی صورتحال انتہائی ابتر ہے اور جگہ جگہ سے مسلمانوں پر زیادتی اور فرقہ پرستی کے مسلسل واقعات سننے اور دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

 

جو مساجد شہید کی گئیں ان کی تعمیر پر ٹال مٹول جاری ہے اور ریاستی وقف بورڈ کے ذمہ دار اوقاف کے تحفظ اور اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے میں بری طرح ناکام ہیں۔ انھوں نے کہا کہ یہ صورتحال کانگریس کے لئے انتہائی نامناسب ہے اس سے نہ صرف ریاست میں بلکہ ملکی سطح پر بھی کانگریس کی بدنامی ہورہی ہے۔

 

انھوں نے کہا کہ کانگریس ہائی کمان کو چاہئے کہ وہ ریونت ریڈی کی کارکردگی کا جائزہ لیں اور مسلمانوں کے ساتھ جو مسلسل ناانصافی ہو رہی ہے اور کانگریس کے مسلم قائدین کو جو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے اس کا نوٹ لیتے ہوئے ریونت ریڈی کی سرزنش کریں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button