تلنگانہ کے جینور ٹاون میں فرقہ وارانہ تشدد _ قبائلی خاتون پر قاتلانہ حملہ کے خلاف مسلمانوں کی املاک کو بنایا گیا نشانہ
عادل آباد _ 4 ستمبر ( اردولیکس) تلنگانہ کے آصف آباد ضلع کے جینور ٹاون میں ایک قبائلی خاتون کی مبینہ عصمت ریزی کی کوشش اور اس پر قاتلانہ حملہ کے واقعہ کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے دکانوں اور گاڑیوں کو تباہ کردیا اور جامع مسجد میں توڑ پھوڑ کی۔ اس واقعہ کے بعد جینور میں پولیس کی بھاری جمعیت کو تعینات کردیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق 31 اگست کو ایک قبائلی خاتون جینور منڈل کے کوہ نور گاوں کو اپنے بھائی سے ملاقات کرنے کے لئے جانے جینور بس اسٹینڈ پر کھڑی تھی وہاں موجود آٹو ڈرائیور شیخ مخدوم نے اسے کوہ نور گاوں چھوڑنے کا وعدہ کرتے ہوئے اسے آٹو میں بٹھا لیا۔اور کچھ دور جانے کے بعد اس نے خاتون کے ساتھ مبینہ طور پر چھیڑ چھاڑ شروع کردی۔ جس پر خاتون نے چینخ وپکار شروع کردی جس سے ڈر کر مخدوم نے خاتون کے سر پر وزنی چیز سے حملہ کرکے فرار ہو گیا۔
کچھ دیر بعد سڑک سے گزرنے والوں نے اسے سڑک حادثہ سمجھ کر اسے ہاسپٹل منتقل کردیا وہاں سے اسے عادل آباد کے ریمس ہاسپٹل منتقل کردیا گیا۔جہاں طبیعت خراب ہونے سے حیدرآباد منتقل کردیا گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ 2 ستمبر کو خاتون کو ہوش آیا اور اس نے واقعہ کی تفصیلات گھر والوں کو بتائی ۔ گھر والوں نے پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی۔اور پولیس نے مخدوم کو گرفتار کرلیا۔
اس واقعہ کا علم ہونے کے بعد قبائلی افراد نے 3 ستمبر کو جینور ٹاون بند منایا تھا اور حملہ آور مخدوم کو پھانسی دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا تھا اور آج دوسرے دن چند قبائلی افراد نے اس واقعہ کے خلاف جینور ٹاون میں مسلمانوں کی جائیداد کو نقصان پہنچایا۔ گاڑیوں کو جلا دیا اور جامع مسجد میں توڑ پھوڑ کی۔
قبائلی کے حملے کی اطلاع صدر مجلس و رکن پارلیمان حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی کو مقامی مجلس کے صدر نے دی۔ جس پر بیرسٹر اویسی نے ڈی جی پی اور آصف آباد ایس پی سے فون پر بات کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا اور خاطیوں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔