مضامین

بچپن _ تربیت کا بہترین موقع ۔۔۔۔۔۔

از قلم : حافظ محمد چاند پاشاہ

ایم۔ اے۔ بی۔ ایڈ

لیکچرر معاشیات – گورنمنٹ جونیر کالج ، نارائن پیٹ

 

بچوں کا ذہن انتہائی فعال ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق کوئی بھی چیز بڑوں کی بہ نسبت بچے زیادہ تیزی سے سیکھتے ہیں۔ پڑھائی ، کھیل ، گائیکی کچھ بھی ہو بچے صرف ایک مرتبہ سن کر یا دیکھ کر بہ آسانی سیکھ لیتے ہیں۔ ماہرین کا یہ بھی ماننا ہے کہ بچپن میں جو کچھ سیکھا جاتا ہے وہ زندگی بھر قائم رہتا ہے۔ ایسے میں والدین کا فرض بنتا ہے کہ انہیں بچپن ہی سے سبھی اچھی عادتیں سکھائیں۔ اگر آپ کم عمر میں ہی بچوں کو صحیح ، اچھی اورکارآمدباتیں بتاتے اور سکھاتے ہیں تو ان کا آنے والا کل بہتر سے بہتر ہوگا۔ اور وہ ایک کامیاب انسان کہلائیں گے۔ اس کے ساتھ ہی وہ ان باتوں کو اپنائیں گے تو ان کو کامیاب ہونے سے کوئی روک نہیں سکتا۔ درج ذیل سطور میں والدین کی رہنمائی کے لئے چند نکات پیش کئے جارہے ہیں جو بچوں کو سکھانے چاہئیے:

تعلیم کے ساتھ ایک اضافی فن ..

آج کے اس مسابقتی دور میں سبقت حاصل کرنے کے لیے بچوں کو مختلف شعبوں میں مہارتیں ضروری ہیں۔ تعلیم کے ساتھ کوئی ایک اضافی فن سے آگہی بھی بہت ضروری ہے۔ اس سمت میں حوصلہ افزائی کرنا والدین کی ذمہ داری ہے۔ نوٹ کریں کہ وہ کس چیز میں دلچسپی رکھتے ہیں، خواہ وہ کھیل، موسیقی، پینٹنگ، یا دیگر فنون لطیفہ ہوں۔ انہیں اسکول کے اوقات میں خلل ڈالے بغیر اپنی پسند کے شعبے میں خصوصی تربیت دی جائے۔ ان کلاسز کا منصوبہ ہفتہ اور اتوار کو ہونا چاہیے۔ گرمیوں کی تعطیلات کے دوران خصوصی کیمپوں میں داخلہ زیادہ فائدہ مند ہو سکتا ہے۔

کامیابی کی کوشش ..

بچوں کو سمجھائیں کہ آپ جو بھی کام کرنے جا رہے ہیں تو اس کام کے لئے اپنے آپ کو صد فیصد وقف کریں۔ ہر کام کو بہتر کرنے کی کوشش کریں۔ یہ ہرگز نہ سوچیں کہ یہ کام تو مجھ سے ہوگا ہی نہیں یا اس میں مجھے ناکامی ہی ملے گی بلکہ مثبت انداز میں سوچیں کہ یہ کام میں کرسکتا ہوں۔ والدین بچوں کو یہ یقین دلائیں کہ وہ ضرور کامیاب ہوں گے۔ بچوں کو اس بات کی ترغیب دیں کہ کسی بھی کام میں کامیابی یا ناکامی ملے مگر انہیں اپنی جانب سے بھرپور کوشش کرنی چاہئے کیونکہ کوشش کرنے والوں کو کامیابی ضرور ملتی ہے۔

ناکامی کا خوف ..

بچوں کو سمجھائیں کہ کامیابی حاصل کرنے کے لئے ناکامی کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کچھ لوگ ناکام ہونے کے خوف سے کچھ نیا آزمانے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔ ایسا کرنے سے آپ کبھی کامیاب نہیں ہو پائیں گے نہ ہی آپ سے کوئی غلطی ہوگی اور نہ ہی کوئی چیز آپ سیکھ سکیں گے۔ اگر زندگی میں کچھ سیکھا ہی نہیں تو ایسا جینا بے کار ہے۔ اس لئے اپنی کانامی پر شرمندہ ہونے سے اچھا ہے اپنی خامیاں تلاش کرکے اسے دور کرنے کی کوشش کریں۔ ہمیشہ ایسا سوچیں کہ ایک دن آپ کو کامیابی ضرور ملے گی۔

وقت کی قدر ..

وقت قیمتی ہے۔ بچوں کو یہ سچ سکھایا جائے کہ کھویا ہوا وقت کبھی واپس نہیں آتا۔ دستیاب وقت کو کیسے استعمال کیا جائے اس کا تجزیہ کرکے بتایا جائے۔ منصوبہ بند طریقے سے کام کرنے کے فوائد کی وضاحت کریں۔ مزید یہ کہ انہیں اپنا کام خود کرنے کی ترغیب دی جائے۔ یہ اچھی بات ہے کہ اکثر یاد دلایا جائے کہ غیر ضروری باتوں پر وقت ضائع نہ کریں! لیکن وقت کے مطابق چلانے کے لیے دباؤ نہ ڈالیں۔

اصلاح کی کوشش ..

آج کل کے بچے ہر چھوٹی چھوٹی بات کو دل سے لگا لیتے ہیں۔ ایسے میں انہیں سمجھائیں کہ کسی کے کچھ کہنے یا صلاح دینے پر ان سے ناراض ہونے کے بجائے ان سے سیکھیں۔ انہیں بتائیں کہ دوسروں کی صلاح پر عمل کرکے اپنے کام میں تبدیلی لائیں گے تو آپ کی کارکردگی اور بھی نکھر کر سامنے آئے گی۔

بچت کا منتر ..

بچت کرنا بچپن سے ہی سکھانا چاہیے۔ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ بچت صرف پیسے کے بارے میں ہے۔ لیکن پانی اور خوراک کو ضائع نہ کرنے کو بھی بچت سمجھنا چاہیے اور اس کی حوصلہ افزائی کرنا چاہیے۔ مزید یہ کہ کسی کو کفایت شعاری سے بات کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے۔ انہیں کہانیوں کی صورت میں آگاہ کیا جائے کہ الفاظ تیر کی طرح ہوتے ہیں، اگر وہ غلطی یا غصے میں منہ سے پھسل جائیں، برا بھلا کہہ دیں تو جان جانے کا خطرہ ہے۔ ہمیں ہر روز ایک اخلاقی کہانی سنا کر انہیں بہترین شہری بنانے کی کوشش کرنی چاہیے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button