جنرل نیوز

موجودہ حالات میں سیرت نبوی ﷺ کے پیغام کو علاقائی زبانوں میں عام کرنے کی تلقین۔ مولاناممشاد پاشاہ کا خطاب

رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی میلاد شریف کے موقع پر خوشی و مسرت کا اہتمام کرنا ایمان کی علامت

موجودہ حالات میں سیرت نبوی کے پیغام کو علاقائی زبانوں میں عام کرنے کی تلقین۔ مولاناممشاد پاشاہ کا خطاب

 

حیدرآباد30 ستمبر(راست)ربیع الاول کا مہینہ امت مسلمہ کے لئے خاص مہینہ ہے،اس مہینہ میں حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اہتمام مشروع اور قابل تحسین اور عمل خیرہے، اپنی اصل کے اعتبار سے خود حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے۔ جیسے جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عنوان پر ہم محافل نعت کا اہتمام کرتے ہیں،حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل و کمالات کے ساتھ مختلف انداز میں سیرت طیبہ کا بیان ہوتا ہے اور یہی جشن میلاد کے اہتمام کا مقصد ہے اسی طرح کے محافل ومجالس کا انعقاد عہد نبوی میں بھی ہوتا تھا،خود حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم جن میں تشریف فرما ہوتے،یہاں تک کہ محفل نعت خود حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم منعقد کرواتے۔ ان خیالات کا اظہار نبیرۂ حضرت سید زرد علی شاہ صاحب مہاجر مکی مولاناسید محمد علی قادری الہاشمی ممشاد پاشاہ صدرمرکزی مجلس قادریہ نے جامع مسجد خواجہ گلشن، مہدی پٹنم اور مسجد محمودیہ ناغڑ، یاقوت پورہ میں قبل از جمعہ خطاب کرتے ہوئے کیا مولانا ممشاد پاشاہ نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے،تم فرماؤ: اللہ کے فضل اور اس کی رحمت پر ہی خوشی منانی چاہیے۔

 

کسی پیاری اور محبوب چیز کے پانے سے دل کو جو لذت حاصل ہوتی ہے اس کو ”فرح“کہتے ہیں،اور آیت کے معنی یہ ہیں کہ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ کے فضل و رحمت پر خوش ہونا چاہئے کہ اس نے انہیں نصیحتیں، سینوں کی شفاء اور ایمان کے ساتھ دل کی راحت و سکون عطا فرمایا۔اللہ تعالیٰ کے فضل اور اسکی رحمت کا شکر بجا لانے کا ایک مقبول عام طریقہ خوشی و مسرت کا اعلانیہ اظہار کرنا ہے۔ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کی عطا کی ہوئی سب سے بڑی نعمت ہے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے بڑھ کر کوئی خوشی نہیں ہے،حصول نعمت کی یہ خوشی امت کی اجتماعی خوشی ہے جس کو اجتماعی طور پر جشن کی صورت میں ہی منایا جاسکتا ہے،اسی لئے مسلمان حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے یوم ولادت کو ہر سال عید میلاد کے طور پر مناتے ہیں۔میلاد کا لغوی معنی بچہ پیدا ہونا،حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت پاک کی نسبت سے اصطلاح میں یہی لفظ استعمال ہونے لگااور میلاد کا اصطلاحی معنی حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت پاک کی مناسبت سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فضائل،کمالات، معجزات کے بیان کی مجالس منعقد کرناہے۔

 

حضرت جابرؓ اورحضرت عبداللہ بن عباسؓ دونوں سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم عام الفیل روز دوشنبہ بارہ ربیع الاول کو پیدا ہوئے اور اسی روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی۔ اسی روز معراج ہوئی اور اسی روز ہجرت کی اور جمہور اہل اسلام کے نزدیک یہی تاریخ بارہ ربیع الاول مشہور ہے۔حضرت ابو قتادہؓ فرماتے ہیں کہ بارگاہ رسالت میں عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ آپ پیر کا روزہ کیوں رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ اسی دن میں پیدا ہوا‘ اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی، حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عمل امت کے لئے اظہار مسرت کی سنت کا درجہ رکھتا ہے آج بھی دنیا بھر میں اہل محبت پیر کے دن روزہ رکھنے کی سنت پر باقاعدگی سے عمل کرتے ہیں۔حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اظہار نبوت کے بعد ایک موقع پر بکرا ذبح کرکے دعوت فرمائی،اس روایت کا لوگ یہ معنی لینے لگے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا عقیقہ فرمایا،اس کی وضاحت امام جلال الدین سیوطی ؒ نے فرمائی کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیقہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دادا حضرت عبدالمطلب نے ساتویں دن کردیا تھا،حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا بکرا ذبح کرکے دعوت کرنا در حقیقت اپنا میلاد منانا ہے۔چونکہ دینی محافل کے انعقاد کرتے ہوئے عید میلاد منانے کی ممانعت قرآن و حدیث، اقوال فقہانیز شریعت میں کہیں بھی نہیں آئی ہے لہٰذا جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا بھی جائز ہے اور مروجہ طریقہ کار میں کوئی قباحت نہیں، جشن میلاد زمانہ کی رفتار کے ساتھ بدلتا گیا

 

جس طرح لوگ ہرکام بہتر سے بہتر طریقہ سے کرتے رہے،مساجد کی تعمیراور اسکو سجانا،قرآن حکیم کی طباعت وغیرہ اسی طرح پہلے میلاد سادگی سے منایا جاتا تھا،صحابہ کرام اور تابعین عظام اپنے گھروں میں محافل منعقد کرتے اور صدقہ خیرات کرتے،امت کے لئے یہ سب سے بڑا موقع ہے کہ یہ دن عیدالفطر، عید الاضحی، جمعہ اور شب قدر سے افضل ہے کیونکہ اسی کے طفیل ہمیں سب عیدیں نصیب ہوئیں ہیں۔شارح بخاری امام قسطلانی ؒ لکھتے ہیں ربیع الاول چونکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کا مہینہ ہے لہٰذا اس میں تمام اہل اسلام ہمیشہ سے میلاد کی خوشی میں محافل کا انعقاد کرتے چلے آرہے ہیں،اس کی راتوں میں صدقات اور اچھے اعمال کثرت سے کرتے ہیں۔خصوصاً ان محافل میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی میلاد کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی رحمتیں حاصل کرتے ہیں،محفل میلاد کی یہ برکت مجرب ہے کہ اس کی وجہ سے یہ سال امن کے ساتھ گذرتا ہے۔اللہ تعالیٰ اس آدمی پر اپنا فضل و احسان کرے جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے میلاد مبارک کو عید بناکر ایسے شخص پر شدت کی جس کے دل میں مرض ہے۔حضرت شیخ محقق عبدالحق محدث دہلوی ؒ فرماتے ہیں،حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے مہینے میں محفل میلاد کا انعقاد تمام عالم اسلام کا ہمیشہ سے معمول رہا ہے،اس کی راتوں میں صدقہ خوشی کا اظہار اور اس موقع پر خصوصاً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت پر ظاہر ہونے والے واقعات کا تذکرہ مسلمانوں کا خصوصی معمول ہے۔ مولاناممشاد پاشاہ نے مزید کہا کہ محافل میلاد کا انعقاد کرتے ہوئے ان پر مسرت ومبارک لمحات کو یاد کرنا جو حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے دنیا میں تشریف لانے کا وقت ہے بہت بڑی سعادت مندی کی بات ہے۔ ہمیں چاہئے کہ حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی کرم نوازیوں اور احسانات کو یاد رکھیں اور اطاعت نبوی کو اپنی پہچان بنائیں، موجودہ حالات میں سیرت نبوی کے پیغام کو علاقائی زبانوں میں عام کرنے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button