جنرل نیوز

الحجاز نیشنل اکیڈمی فیروز جھرکہ کا سالانہ اجلاس اختتام پذیر پروگرام میں ہوا مساجد و مدارس کے کردار پر مبنی کتاب کا اجراء

صوت الحجاز چیریٹیبل ٹرسٹ فار ایجوکیشن اینڈ ڈیولپمینٹ (مرکز صوت الحجاز الخیري للتعليم والتنمية) ہریانہ ایک دینی، دعوتی، تعلیمی و تربیتی اور رفاہی ادارہ ہے اس کے زیر اہتمام چلنے والے اعلیٰ تعلیمی و تربیتی ادارہ الحجاز نیشنل اکیڈمی فار ہیومن اسٹڈیز (أَكَادِيمِيَّةُ الحِجَازِ المِلِّيَّةُ لِلدِّرَاسَاتِ الإنْسَانِيَّةِ) کا سالانہ اجلاس مولانا محمد ایوب خان عمری صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا. پروگرام میں ادارے کے طلبہ نے اردو، عربی، ہندی اور انگلش زبانوں میں تقاریر پیش کیں اور دیگر مختلف نوعیت کے پروگرام پیش کئے. مولانا محمد ایوب عمری صاحب نے اپنے صدارتی خطاب میں سب سے پہلے ادارے کی کارکردگی، تعلیمی معیار اور حسن انتظام پر ذمے داران ادارہ کو مبارکبادی پیش کرتے ہوئے کہا کہ میں محسوس کر رہا تھا کہ طبیعت ناساز ہونے کی وجہ سے میں زیادہ دیر بیٹھ نہیں سکوں گا، مگر طلبہ کی کارکردگی نے مجھے مسحور کردیا ہے، اور ادارے کا تعلیمی معیار میرے گمان سے کہیں زیادہ بہتر ہے. آپ نے تعلیم کے حصول پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سماج میں پھیلی برائیوں کی جڑ جہالت اور تعلیم سے دوری ہے .
اس لئے ضروری ہے کہ تعلیم کے سلسلے میں خاص دھیان دیا جائے . پروگرام میں مولانا محمد مبارک مدنی صاحب کی کتاب ” دور المسجد في تنمية قيم التعاون والعمل التطوعي في المجتمع” کا إجراء کیا گیا. اس مناسبت سے مولانا محمد مبارک مدنی صاحب (ویلفیئر آفیسر ہریانہ وقف بورڈ)  کو مبارکباد پیش کی اور ان کے علم و عمل میں برکت کی دعاؤں سے نوازا گیا. پروگرام کے مہمان خصوصی ڈاکٹر عیسٰی خان انیس جامعی صاحب نے اپنے تاثراتی کلمات پیش کرتے ہوئے کہا کہ واقعی یہ ادارہ دینی و دنیاوی تعلیم کا حسین سنگم ہے. ادارے کی چند سالوں کی کارکردگی اور طلبہ عزیز کا تعلیمی مظاہرہ دیکھ کر بے انتہا خوشی و اطمینان نصیب ہو رہا ہے. اس کے لیے میں مولانا حکیم الدین سنابلی اور ادارے کے تمام ذمہ داران، و جملہ اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں. اسی طرح مہمان اعزازی مولانا زین العابدین صاحب سلفی نے دینی و دنیاوی تعلیم کے حصول پر ابھارتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے بغیر کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتی، مغرب کی ترقی کا راز صرف اور صرف تعلیم ہے. مولانا نے مزید کہا کہ ہر دھرم کے لوگوں نے بڑے بڑے ادارے قائم کر رکھے ہیں، ہندوستان میں کئی ادیان کے لوگوں کا تناسب دو فیصد سے زائد نہیں ہے مگر ان کے بڑے بڑے کالج، یونیورسٹی، اور لڑکیوں کے لیے علیحدہ ادارے موجود ہیں، مگر افسوس ہماری تعداد و تناسب کے اعتبار سے ہمارے پاس ادارے نہیں ہیں. بیاہ شادی، کھانے پینے، گاڑی و مکانات کی تعمیر
 وغیرہ میں ہماری فضول خرچی آسمان کو چھوتی نظر آتی ہے مگر تعلیم، دینی اور سماجی کاموں کے لئے ہم غربت اور تنگدستی کا رونا روتے ہیں. اور اپنے آپ کو خط افلاس سے نیچے ثابت کرتے ہیں. ان کے بعد معروف سماجی کارکن جناب ڈاکٹر اشفاق عالم نے کہا کہ اس ادارے میں دین اور دنیا کی تعلیم کے معیار کو دیکھ کر منتظمین کے لیے بے ساختہ دعائیں اور مبارکبادی کے کلمات ادا کرنے پر مجبور ہوں. یقیناً ادارے کی کارکردگی نے ماضی کے مدارس کے کردار کی یاد تازہ کردی ہے. اور کہا کہ یہاں ہندوستانی آئین کو بھی پڑھایا جائے تاکہ ہمیں اپنے حقوق و مراعات سے آگاہی حاصل ہوسکے. موصوف نے مزید کہا کہ مذہب اسلام حقوق انسانی کا سب سے بڑا علمبردار ہے . وہ ناحق و بے گناہ اور معصوم انسان کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے . اور ان مدارس میں یہی تعلیم دی جاتی ہے تو کیسے یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ مدارس اسلامیہ دہشت گردی، آتنک واد کو بڑھاوا دیتے ہیں؟ . یہ سب جہالت پر مبنی اور حقیقت سے بہت دور کی باتیں ہیں. آپ نے مزید کہا کہ ہمیں ہر میدان کے ماہرین کی ضرورت ہے، جہاں علماء کرام کی ضرورت ہے وہیں بہترین ڈاکٹر، وکیل اور انسانی خدمت گزاروں کی بھی ضرورت ہے. اسی طرح محمد مبارک مدنی نے پروگرام کی کامیابی پر تمام متعلقین کو مبارکبادی پیش کرتے ہوئے ان کا شکریہ ادا کیا، اور طلبہ سے مزید محنت و لگن سے تعلیم حاصل کرنے کو کہا. نیز آپ نے  مزید کہا کہ عزیز طلبہ آپ ہی کل کا ہندوستان ہیں، ہم آپ کی شکلوں میں ہندوستان اور اپنی قوم کا مستقبل دیکھ رہے ہیں، آپ میں سے کوئی مولانا أبو الکلام آزاد، مولانا محمد علی جوہر، ویر عبد الحمید، اشفاق اللہ خان اور اے پی جے عبد الکلام بننا ہے. اس کے لیے مسلسل محنت جاری رکھیں اور حصول علم کی راہ میں آنے والی پریشانیوں سے نہ گھبرائیں، ہماری ہر ممکن کوشش رہتی ہے کہ آپ کو بہتر سے بہتر سہولیات مہیا کرائی جائیں مگر اس کے باوجود بھی علم کی راہ میں پریشانیاں آسکتی ہیں اور شیطان مختلف قسم کے وسوسوں کے ذریعے آپ کو ورغلا سکتا ہے مگر ہمیں اس دام فریب میں نہیں آنا ہے. آپ اپنا بلند و اعلیٰ ہدف متعین کریں اور پھر اس کے حصول کے لیے مطلوب محنت و کوشش کرتے ہیں. کہا جاتا ہے کہ کوشش و محنت کرنے والوں کی کبھی ہار نہیں ہوتی.
اخیر میں ادارے کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین سنابلی نے پروگرام کے حسن انتظام اور کامیاب ہونے پر رب العزت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ادارے کے مؤسس و بانی ڈاکٹر سعید احمد حیات المشرفی، اور تمام متعلقین و معاونین اور حاضرین کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا اور ادارے کے ساتھ مستقبل میں بھی ایسے والہانہ لگاؤ رکھنے اور دامے درمے، قدمے سخنے تعاون کی امیدوں کا اظہار کرتے ہوئے دعاؤں کے ساتھ پروگرام کے اختتام کا اعلان کیا. اس پروگرام میں کثیر تعداد میں عوام و خواص نے شرکت کی، ان میں سے ڈاکٹر ضیاء الحق سنابلی، ماسٹر نثار احمد سنابلی، مولانا محمد ساحل ریاضی، مولانا عطاء اللہ سلفی ،رٹائرڈ انسپکٹر ایم آئی خان وغیرہ کے علاوہ دیگر معتدبہ معزز و محترم لوگ موجود تھے.

متعلقہ خبریں

Back to top button