مضامین

غزل

ایک غزل کے ذریعے میں اپنے استاد محترم طارق انصاری صاحب مرحوم کو خراجِ عقیدت پیش کر رہا ہوں ملاحظہ فرمائیں!

( غزل )

لفظوں سے کھیلنے کا سلیقہ سکھا گیا

فن بن کے وہ وجود میں میرے سما گیا

 

یہ اس کے دل سے نکلی دعاؤں کا فیض ہے

دنیائے شاعری پہ جو میں آج چھا گیا

 

کرتا ہوں میں اس اعلٰی سے فنکار کو سلام

جو مجھ سے سنگریزے کو ہیرا بنا گیا

 

شاید کہ آندھیوں کی ضمانت تھی اس کے پاس

وہ اک دیا ہواؤں کی زد پر جلا گیا

 

جب گردشوں کی ہونے لگیں مجھ پہ بارشیں

وہ سائبان بن کے مرے سر پہ چھا گیا

 

یہ کون میرے دھیان کی سیڑھی پہ دھر کے پاؤں

چپکے سے صحنِ قلب میں اے دوست آ گیا

 

اک شخص میری آنکھوں کے آنگن میں آن کے

بیٹھا ہی تھا کہ اٹھ کے اچانک چلا گیا

 

کیا اجنبی تھا جو فقط اک رات کاٹ کے

میری سرائے دل کا مقدر جگا گیا

ذکی طارق بارہ بنکوی

سعادت گنج، ب

ارہ بنکی، اترپردیش، انڈیا

متعلقہ خبریں

Back to top button