تلنگانہ کابینہ میں توسیع، مسلمانوں کو نمائندگی نہ دینا قابل مذمت : محمد حسام الدین صدیقی

تلنگانہ کابینہ میں توسیع، مسلمانوں کو نمائندگی نہ دینا قابل مذمت : محمد حسام الدین صدیقی
حیدرآباد(راست)مہر آرگنائزیشن کے صدر محمد حسام الدین صدیقی نے ریونت ریڈی کی قیادت میں تلنگانہ کابینہ میں حالیہ توسیع پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ میں مسلمانوں کو نمائندگی نہ دینا انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت عمل ہے
۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں نے حالیہ اسمبلی انتخابات میں بھرپور جدوجہد کے ساتھ یکطرفہ طور پر کانگریس کو ووٹ دے کر اقتدار تک پہنچایا، لیکن حکومت بننے کے بعد سے کانگریس پارٹی مسلمانوں کو مسلسل نظرانداز کر رہی ہے۔ نہ ہی انہیں کابینہ میں نمائندگی دی گئی
، نہ کارپوریشنز یا راجیہ سبھا میں کسی مسلمان کو موقع دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات سے قبل مسلمانوں سے کئی وعدے کیے گئے تھے جیسے کہ مائناریٹی ڈکلریشن، مائناریٹی سب پلان لیکن وہ سب وعدے سرد خانے کی نذر ہو چکے ہیں۔ تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈمی، وقف بورڈ اور مائناریٹی فینانس کارپوریشن جیسے اداروں کے امور بھی انتہائی بدانتظامی کا شکار ہیں
۔پچھلی مرتبہ جب کابینہ میں پہلی توسیع کی گئی تھی تواس میں اقلیتوں کو نمائندگی نہ دینے پر کانگریس قائدین نے گاندھی بھون میں زبردست احتجاج کیاتھا لیکن اس مرتبہ ان کی آواز کوپھرنظرانداز کردیاگیا۔
کانگریس پارٹی نے وعدہ کیاتھا کہ جس کی جتنی آبادی ہوگی اس کواتنی نمائندگی دی جائے گی لیکن افسوس اس پرعمل نہیں کیاجارہا ہے۔مسلمانوں کے ساتھ اس مرتبہ پھر بہت بڑی ناانصافی کی گئی ہے۔
محمدحسام الدین صدیقی نے کانگریس ہائی کمان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے فیصلے پر سنجیدگی سے غور کرے اور مسلمانوں کے ساتھ انصاف کرتے ہوئے کابینہ میں فوری طور پر کسی مستحق مسلمان قائد کو شامل کرے تاکہ اقلیتوں کی ناراضگی دور ہو۔ بصورت دیگر آنے والے بلدیاتی اور پنچایت انتخابات میں کانگریس کو اس کا نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔