نیشنل

نوح فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں بجرنگ دل لیڈر بٹو بجرنگی گرفتار

نئی دہلی _ 16 اگست ( اردولیکس ڈیسک) ہریانہ کے نوح میں 31 جولائی کو ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کے معاملے میں پولیس نے بٹو بجرنگی کو منگل کو گرفتار کیا تھا جو بجرنگ دل کا لیڈر بتایا گیا ہے بٹو بجرنگی کے خلاف حال ہی میں ایک نئی ایف آئی آر درج کی گئی۔ اس ایف آئی آر کے علاوہ بٹو پر تقریباً 15-20 دیگر مقدمات درج ہیں۔

 

اس سے پوچھ گچھ کی جارہی ہے ۔ اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اوشاکنڈو نے کہا  کہ بجرنگی نے گائے کے تحفظ کے ایک  گروپ بجرنگ سینا بنایا تھا۔ بٹو بجرنگی کو فرید آباد سے کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی نے پوچھ گچھ کے لیے اٹھایا ہے۔ بٹو بجرنگی کو چہارشنبہ کو ضلعی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ بٹو بجرنگی پر آئی پی سی کی دفعہ 148 (ہنگامہ آرائی)، 149 (غیر قانونی میٹنگ بلانا)، 332 (زخمی کرنا)، 353، 186 (ڈیوٹی میں سرکاری ملازم کو روکنا)، 395، 397 (اسلحہ سے لوٹنا) اور 506 (مجرمانہ) کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ سازش کے علاوہ آرمس ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ بجرنگی اور اس کے ساتھیوں نے وی ایس پی کے دورے کے دوران غیر قانونی ہتھیاروں کی نمائش کی اور اس کے بعد 31 جولائی کو نوح کے مسلم اکثریتی علاقے میں حملہ ہوا۔

 

واضح رہے کہ نوح کے  تشدد میں 2 ہوم گارڈز سمیت 6 لوگ مارے گئے تھے۔ تشدد کی آگ فرید آباد، پلوال اور گروگرام تک پہنچ گئی تھی۔ تشدد کے بعد سے ریاستی حکومت ملزمین کے خلاف سخت کارروائی کر رہی ہے۔ بعض ملزمان کی غیر قانونی تعمیرات بھی مسمار کی گئی ہیں۔

 

اسی دوران وی ایچ پی نے ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ بٹو بجرنگی کا تعلق بجرنگ دل سے نہیں ہے۔  وشو ہندو پریشد نے واضح کر دیا ہے کہ بجرنگ دل کا گاورکشک بٹو بجرنگی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بٹو بجرنگی کو ہریانہ کے نوح ضلع میں فرقہ وارانہ تشدد کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ وشو ہندو پریشد کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ‘راج کمار عرف بٹو بجرنگی، جو بجرنگ دل کا کارکن بتایا جاتا تھا، کبھی بھی بجرنگ دل سے وابستہ نہیں رہا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button