جرائم و حادثات

تلنگانہ کے نرمل ضلع میں دو مسلم نوجوانوں پر نام پوچھ کر اشرار کا حملہ

ضلع نرمل کے نرساپور منڈل کے موضع رامپور میں آج دیر رات گئے شرپسندوں کی ٹولی کی جانب سےدو مسلم نوجوانوں کو انکا نام پوچھ کر بے رحمی کے ساتھ مار پیٹ کرتے ہوئے انہیں زخمی کر دیا گیا

تفصیلات کے مطابق ضلع نرمل کے شہر بھینسہ سے تعلق رکھنے والے شیخ رفیق خان ولد حسین خان عمر 23 سالہ پیشہ مزدوری اور ایک نوجوان عبید الدین 24 سالہ جو پیشہ سے ڈرائیور ہے جو بولیروں گاڑی جس کا نمبر Ap23 TA 1680 لیکر حسب معمول روز کی طرح دیر رات گئے بھینسہ شہر سے نرمل ترکاری خریدنے جارہے تھے۔جیسے ہی وہ موضع نرساپور کے آگے آئے ان کی بولیرو پک اپ گاڑی کے انجن سے کچھ آوازیں آنا شروع ہوگئی اور انجن سے دھواں اٹھنے لگا جیسے ہی اس کی نظر ڈرائیور پر پڑی ۔ ڈرائیور نےگاڑی کو موضع رامپور پر روک کر گاڑی کے انجن کو چیک کرنے کیلئے گاڑی سے نیچے اتر کر دیکھاجس پر انجن کو چیک کرنے پر پتہ چلا کے انجن میں موجود فین بیلٹ  ٹوٹ کر اس میں موجود پنکھا بھی ٹوٹ چکا تھا

 

۔ جس کے بعد اس کو درست کرنے کے لیے راستہ سے گزر رہی گاڑیوں کی مدد لینے کی کوشش کی لیکن کافی رات ہونے کی وجہ سے راستہ سے گزر نے والی کسی بھی گاڑی کی مدد نا ملی۔اسی دوران موضع رامپور کے کچھ شرپسندوں کی ٹولی نے اچانک سامنے سے آتے ہوئے بغیر کسی تحقیق کے ان دونوں پر لکڑیوں کی مدد سے جان لیوا حملہ کردیا اور ان کا نام پوچھتے ہوئے مارو ان کو یہ مسلمان ہے کہتے ہوئے بے تحاشہ لکڑیوں سے حملہ کرتے ہوئے انہیں شدید زخمی کردیا۔ جس کے بعد شور و پکار پر موضع کے لوگوں نے پولیس کو 100 پر اس کی اطلاع دی جس پر نرساپور پولیس فوری مقام حادثہ پہنچ گئی اور دونوں زخمی نوجوانوں کو اپنی حفاظت میں لے لیا اور اپنے  کسی رشتہ داروں سے اس کی اطلاع دینے کی بات کہی جس پر زخمی نوجوانوں نے اپنے رشتہ داروں اور مالک کو فون کرتے ہوئے اس کی اطلاع دی اور انہیں نرساپور پولیس اسٹیشن پہنچایا

 

۔بعد اذاں ان دونوں کے افراد خاندان نے نرساپور پولیس اسٹیشن پہنچ کر بات چیت کی اور زخمی نوجوانوں کو علاج ومعالجہ کی غرض سے نرمل کے گورنمنٹ ایریا اسپتال لیکر گئے ۔جہاں ان دونوں کا علاج کرانے کے بعد پتہ چلا کے محمد رفیق خان جو پیشہ سے مزدور ہے جس کے سیدھے ہاتھ پر فریکچر آیا یے جس کو ڈیوٹی ڈاکٹر نے ان کے افراد خاندان سے کہا کے ان کی سرجری کرنا پڑیگا یہ کہتے ہوئے رفیق خان کو ہسپتال میں شریک کرلیا جس کے بعد افراد خاندان نے نرمل شہر کے سیاسی سماجی و ملی تنظیموں کے ذمہ داروں سے ربط پیدا کرتے ہوئے ان کو انصاف دلانے کی اپیل کی

 

جس کے فوری بعد نرمل مجلس صدر عظیم بن یحیی اور جمیعت العلما کے وفد نے دواخانہ پہنچ کر زخمی نوجوانوں کی عیادت کرتے ہوئے انہیں انصاف دلانے کا تیقن دیتے ہوئے ضلع ایس پی ڈاکٹر جانکی شرمیلا سے فون پر ربط پیدا کیا گیا اور انہیں تفصیلات سے واقف کرواتے ہوئے اس معاملے کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے خاطیوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا جس پر ضلع ایس پی جانکی شرمیلا نے فوری حرکت میں آتے ہوئے نرمل ڈی ایس پی گنگا ریڈی کو اس معاملے میں فوری مداخلت کرتے ہوئے اس پر جلد سے جلد ایکشن لینے کی ہدایت دی

 

جس کے بعد پولیس فوری حرکت میں آتے ہوئے ایک ہنگامی پریس کانفرنس سے مخاطب ہوتے ہوئے کہاکے کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہی ہے۔اس معاملے میں موجود خاطیوں کو بخشا نہیں جائے گا۔اور عوام سے بھی اپیل کی کے وہ صبر وتحمل کا مظاہرہ کرے۔اور افواہوں پر دھیان نہ دے کسی پر شک وشہبات ہو تو اپنے قریبی پولیس اسٹیشن کو اس کی فوری اطلاع دے۔ جس پر نرساپور ایس آئی ہنمنلو نے خاطیوں کے خلاف ایک مقدمہ درج کرلیا گیا اور خاطیوں کی ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی

متعلقہ خبریں

Back to top button