پارلیمنٹ میں بیرسٹر اویسی نے لیا مودی حکومت کو آڑے ہاتھ _ کہا مسلمانوں پر بند نہیں ہورہا مظالم کا سلسلہ

حیدرآباد _ 2 جولائی ( اردولیکس) کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اسد الدین اویسی نے منگل کو لوک سبھا میں کہا کہ مسلمانوں پر ہجومی تشدد ہو رہا ہے اور ہر طرح سے پریشان کیا جا رہا ہے ۔
بیرسٹر اویسی نے کہا کہ میں آج ان لوگوں کی طرف سے بول رہا ہوں جو نظر آرہے ہیں، لیکن کوئی ان کے بارے میں بات نہیں کرتا۔ ان کی کوئی نہیں سنتا۔ میں ان کے بارے میں بات کر رہا ہوں، جن کے بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ وہ در اندازی کرنے والے ہیں۔ میں ان بیٹیوں اور ماؤں کی بات کر رہا ہوں جن کے بارے میں کہا گیا کہ وہ زیادہ بچے پیدا کرتی ہیں۔ میں ان نوجوانوں کی بات کر رہا ہوں جو ماب لنچنگ سے مارے جا رہے ہیں۔ میں ان والدین کی بات کر رہا ہوں جن کے بچے اس حکومت کے قوانین کے تحت جیلوں میں ہیں۔
حیدرآباد کے ایک ایم پی نے مسلمانوں کا تذکرہ کرتے ہوئے چند اشعار پڑھے
اصول بیچ کے مسند خریدنے والو
نگاہ اہل وفا میں بہت حقیر ہو تم
وطن کا پاس تمہیں تھا نہ ہو سکے گا کبھی
کہ اپنی حرص کے بندے ہو بےضمیرھو تم
عزتِ نفس کسی شخص کی محفوظ نہیں
اب تو اپنے ھی نگہبانوں سے ڈر لگتا ہے
ڈھنکے کی چوٹ پہ ظالم کو برا کہتا ہوں
مجھے سولی سے نہ زندانوں سے ڈر لگتا ہے
بیرسٹر اویسی نے کہا کہ جب آئین بن رہا تھا تو ووٹر لسٹ اور مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کی بات ہو رہی تھی۔ ہمارے آئین کے بانیوں نے کہا کہ ہم اس سے اتفاق نہیں کریں گے۔ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ بی جے پی مسلمانوں سے نفرت کی بنیاد پر جیتتی ہے۔ مسلمانوں کے نام پر اقتدار حاصل کرنے والے بھی ان کے لیے پارلیمنٹ کا دروازہ نہیں کھولتے۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ صرف 4 فیصد ارکان پارلیمنٹ مسلمان ہیں۔ آئین صرف چومنے اور دکھاوے کی کتاب نہیں ہے۔ آئین کے بانیوں نے جمہوریت کو اس طرح سمجھا کہ ملک چلانے میں ہر مذہب اور برادری کے لوگوں کو شامل کیا جائے۔ لیکن صرف چار فیصد مسلم ممبران پارلیمنٹ جیت کر پارلیمنٹ میں آتے ہیں۔ انہوں نے راہول گاندھی کو بالواسطہ نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جو لوگ آئین سے محبت کرتے ہیں وہ آئین ساز پارلیمنٹ کی بحث کو پڑھیں اور جان لیں کہ جواہر لعل نہرو اور حکم سنگھ نے اقلیتوں کے بارے میں کیا کہا تھا۔
پارلیمنٹ میں مسلم ارکان کی کم تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا کہ یہ معاشرہ صرف اتنا ہے کہ 14 فیصد مسلمانوں میں سے صرف چار مسلمان جیت رہے ہیں؟ او بی سی طبقہ کے ارکان پارلیمنٹ اب اعلی ذات کے برابر ہو گئے ہی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم کا کبھی ووٹ بینک نہ تھا اور نہ رہے گا۔
حال ہی میں کئی ریاستوں میں پیش آئے ہجومی تشدد کے واقعات پر بیرسٹر اویسی نے کہا کہ 4 جون کے بعد 6 مسلمانوں کا ہجومی تشدد ہوا ہے۔ مدھیہ پردیش میں مسلمانوں کے 11 گھروں کو بلڈوز کر دیا گیا۔ ہماچل پردیش میں مسلمانوں کی دکان لوٹ لی گئی۔ اس پر تمام جماعتیں خاموش ہیں۔ لگتا ہے اب وقت آگیا ہے کہ لفظ مسلم پر بھی پابندی لگ جائے گی۔ اس دوران ایوان میں ہنگامہ شروع ہو گیا۔
مرکزی وزیر محنت اور روزگار اور بی جے پی لیڈر منسکھ منڈاویہ نے کھڑے ہو کر کہا کہ بیرسٹر اویسی نے جو کہا اس کی تصدیق ہونی چاہئے۔ اس پر صدر مجلس نے کہا کہ وزیر کے پیٹ میں درد ہے۔ نریندر مودی کو جو مینڈیٹ ملا ہے وہ صرف مسلمانوں سے نفرت پر ہے۔ اپوزیشن کو بتانا چاہتا ہوں کہ یہ آپ کی اخلاقی جیت نہیں اکثریت کی جیت ہے۔
اسد الدین اویسی نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری کی صورتحال یہ ہے کہ ہندوستان کے آدھے نوجوان بے روزگار ہیں۔ لوگ روس جاتے ہیں اور وہاں بے روزگاری کی وجہ سے اپنی جانیں دیتے ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں میں 6 پرچے لیک ہونے کی وجہ سے 75 لاکھ امیدواروں کی زندگیاں برباد ہو چکی ہیں۔ بے روزگاری کی وجہ یہ ہے کہ مودی سرکار نوجوانوں کو اسرائیل جانے اور رہنے کے لیے روزگار کیمپ چلا رہی ہے۔
حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ نے حکومت سے فلسطین کے بارے میں بھی سوال کیا۔ انہوں نے کہا کہ 27 ٹن ہتھیار اسرائیل کو بھیجا جا رہا ہے ۔ خلیجی ممالک میں 90 لاکھ ہندوستانی کام کرتے ہیں۔ ان پر اثر پڑے گا۔ 47 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ فلسطین کے بارے میں ہماری پالیسی کیا ہے؟