سزا کے طور پر کسی بھی شخص کے مکان کو توڑنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی : بلڈوزر کاروائی پر سپریم کورٹ کا ریمارک
نئی دہلی _ 2 اکٹوبر ( اردولیکس) سپریم کورٹ نے مختلف ریاستوں میں جاری بلڈوزر کاروائی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے ایک بار پھر کہا کہ سزا کے طور پر کسی بھی شخص کے مکان کو مسمار کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس موقع پر وکیلوں نے گجرات اور آسام میں بلڈوزر کی کارروائی کی بھی شکایت کی تو عدالت نے کہا کہ انفرادی واقعات کو بھی دیکھیں گے، پہلے ہمیں ‘پین انڈیا گائیڈلائن’ پر کام کرنے دیں
۔اترپردیش سمیت تمام ریاستوں میں بلڈوزر کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ میں آج پھر سمسپریم کورٹ نے یہ بھی کہا کہ بلڈوزر کی کارروائی پر پابندی کا اس کا عبوری حکم پورے ملک میں جاری رہے گا۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان ایک سیکولر ملک ہے اور بلڈوزر کارروائی اور انسداد تجاوزات مہم کے لئے اس کی ہدایات تمام شہریوں کے لئے ہوں گی، چاہے ان کا مذہب کوئی بھی ہواعت ہوئی۔ عدالت نے کہا کہ عوامی تحفظ سب سے اہم ہے اور سڑکوں، آبی ذخائر یا ریلوے ٹریک پر کسی بھی مذہبی ڈھانچے کی تجاوزات کو ہٹا دیا جانا چاہیے۔