تلنگانہ

سعودی عرب میں والد کا انتقال _ غم زدہ بیٹے کی افسوسناک کہانی ؛ سینکڑوں کلومیٹر سفر کے بعد بھی نہیں ہوا آخری دیدار

جدہ، 6 اگست ( عرفان محمد)باپ ایسی عظیم شخصیت ہے جو اولاد کے سکھ، خوش حالی، تعلیم، صحت اور روشن مستقبل کی خاطر سخت محنت کرتے زندگی گزار دیتا ہے۔ صبح سے شام تک رزق کی خاطر ہزار صعوبتیں برداشت کرنے کے باوجود بچوں کو دیکھتے ہی اپنی تھکن بھول کر ان کی ناز برداریاں کرنا باپ ہی کا خاصہ ہے۔ دنیا کا ہر باپ اپنی اولاد کے لئے کئی طرح کی قربانیاں دیتا ہے خود اپنی ذات سے غافل ہوکر اپنی ہر ضرورت بھول کر اولاد کی ہر خواہش اور فرمائش پوری کرنے کی کوشش کرتا ہے۔

 

ایسے میں باپ کا اچانک گزر جانا اور انتقال کی اطلاع تاخیر سے ملنا اور لاکھ کوشش کے بعد باپ کا آخری دیدار نہ ہونا ایک بیٹے کے لئے ناقابل برداشت صدمہ سے کم نہیں ہوتا۔جو اسے اپنی زندگی بھر نہیں بھلا پائے گا۔ اسی طرح کے ایک واقعہ میں سعودی عرب میں اچانک فوت ہونے والے ایک باپ کا اسی مملکت میں مقیم اس کے اکلوتے بیٹے کو دیدار نہیں ہوسکا۔

۔

سعودی عرب کے ریاض شہر کے ایک پارک میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر جانے والے محمد شریف کے اکلوتے بیٹے محمد منا کو باپ کا آخری دیدار نہیں ہوسکا۔ باپ کے انتقال کی اطلاع تاخیر سے ملنے کے بعد صدمے اور مایوسی کی حالت میں جب وہ اپنے باپ کی آخری جھلک دیکھنے کے لیے ریاض پہنچا تھا تب تک سعودی حکومت نے میت کو اس کے آبائی وطن کاماریڈی تلنگانہ ، ہندوستان بھیج دیا تھا۔

 

محمد شریف  کو سعودی عرب پہنچنے کے چار دن کے اندر انتقال کر گئے تھے۔ تاہم، ان کی شناخت ان کی موت کے 45 دن بعد ہوئی تھی اور میت گزشتہ ہفتے واپس بھیج دی گئی تھی تلنگانہ کے کاماریڈی ضلع کے رہنے والے شریف 3 جون کو ریاض میں ایک صفائی کمپنی میں ڈرائیور کے طور پر کام کرنے آئے تھے اور اسی دن ہندوستان واپس اپنے خاندان کو اطلاع دی کہ وہ بحفاظت سعودیہ پہنچ گئے ہیںتاہم، اس کے بعد سے ان کا موبائل نمبر بند ہونے کی وجہ سے گھر والوں کو پتہ چلا کہ انھوں نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ چار دن بعد 7 جون کو ان کی نعش شہر کے عزیزیہ پارک سے ملی، لیکن ان کی شناخت حال ہی میں ہوئی تھی۔

 

اسی دوران ان کا بیٹا محمد منّا جو کہ سعودی عرب کے الباحہ میں کام کرتا ہے لیکن ریاض سے تقریباً 900 کلومیٹر کے فاصلے پر تھا، اسے والدہ کے ذریعے والد کی موت کی خبر ملی۔وہ والد کی آخری جھلک دیکھنے کے لیے ریاض جانے کے لیے بے چین تھا۔ تاہم اس پاس اقامہ نہیں ہے، جو کہ تارکین وطن کے لیے لازمی ہے جس کی وجہ سے اقامہ کے رول نے اسے ریاض کا سفر کرنے سے روک دیا۔منا نے ہمت نہیں ہاری اور بہت کوششوں کے بعد آخر کار ریاض پہنچنے میں کامیاب ہو گیا لیکن ریاض پہنچنے کے بعد اسے یہ معلوم ہوا کہ اس کے والد کی میت گھر بھیج دی گئی ہے۔محمد منا نے بتایا کہ اس کے آجر نے اسے پچھلے کچھ مہینوں سے تنخواہ نہیں دی ہے، نہ ہی کوئی پناہ دی ہے، منا اپنے گھر واپس ہندوستان جانے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

 

منا کے مطابق اس کے آجر کو کچھ مقدمات کا سامنا ہے، اور ان کی کمپنی کو بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے، اس طرح ان کا کوئی بھی ملازم بیرون ملک سفر یا اقامہ کی تجدید نہیں کر سکتا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button