سعودی خاتون نے خادمہ کو دیا سرپرائز۔ ملازمہ رہ گئی حیران
ریاض ۔ کے این واصف
سعودی عرب میں برسر کار غیر ملکیوں کی آبادی تقریباُ مقامی باشندوں کے برابر ہے۔ اجیر و آجر کے درمیان شکوے شکایات یا تعلقات کے نرم گرم رہنے کو فطری کہا جاسکتا ہے۔ ان دونوں کی درمیان رشتے ہمیشہ نہ خراب رہ سکتے ہیں نہ خوشگوار۔ اب اس کا تناسب کیا ہے یہ ایک الگ بحث ہے۔ لیکن اچھی سوچ اور اچھے کی امید حالات کو ہمیشہ بہتر رکھتے ہین۔ یہان کے مقامی اخبار میں اپنے خدمت گزار کے ساتھ ایک قابل ستائش عمل کی خبر قارئین کو مسرت سے دوچار کیا۔
سعودی خاتون نے فائیو سٹار ہوٹل میں اپنی خادمہ کی سالگرہ تقریب منعقد کر کے اسے حیران کر دیا۔ اپنے اعزاز میں شاندار تقریب کے بارے میں معلوم ہونے پر خادمہ کے خوشی سے آنسو نکل گئے۔سوشل میڈیا مین شائع ایک اطلاع نے سعودی خاتون کے اس اقدام کو قارئین کی جانب سے بے حد سراہا جا رہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ خاتون نے اپنی خادمہ کی عزت افزائی کرکے سب کا سرفخر سے بلند کر دیا۔
اس حوالے سے خادمہ کا کہنا تھا کہ اسے معلوم نہیں تھا کہ وہ اپنی مالکہ کے ہمراہ جہاں جا رہی ہے وہاں اس کے لیے انتہائی خوبصورت ’سرپرائز‘ ہوگا۔خادمہ نے مزید کہا کہ میں اپنی کفیلہ کے ساتھ عالیشان ہوٹل کی ایک ٹیبل پربیٹھی ہوئی تھی کہ اچانک میرے عقب میں ہوٹل کے کارکنان جمع ہو گئے جن کے ہاتھوں میں کیک اور گلدستہ تھا جبکہ ایک شخص گیٹارلیے میرے نام سے سالگرہ مبارک کا گیت گا رہا تھا۔
اپنی سالگرہ کی تقریب کو دیکھ کر خادمہ جذبات پر قابو نہ رکھ سکی جس پرخوشی سے اس کے آنسو نکل گئے۔ایسا ہی ایک قابل صد ستائش واقع کچھ عرصہ قبل سامنے آیا تھا۔ سعودی عرب کے الجوف ریجن میں مقیم سعودی شہری نے اپنی خادمہ کی بیٹی کوگود لے لیا۔ خادمہ جس کا تعلق بنگلہ دیش سے تھا بچی کی پیدائش کے بعد انتقال کر گئی تھی۔
اپنے ماتحتین کے ساتھ اچھا سلوک رو رکھنا کار خیر ہے۔ آجرون کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئیے۔