انٹر نیشنل

اسرائیل کو اس غلطی کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ آیت اللہ خامنہ ای

نئی دہلی: ایران اور اسرائیل کی جنگ میں امریکہ بھی شامل ہونے کا اشارہ دے چکا ہے۔ اس معاملے میں 86 سالہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے سخت موقف اختیار کرتے ہوئے امریکہ کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو بھی متنبہ کر دیا ہے۔

 

 

ایران کی سرکاری میڈیا کے مطابق خامنہ ای نے صاف لفظوں میں کہا ہے کہ اگر امریکہ کوئی بھی فوجی مداخلت کرتا ہے تو اس کا انجام بہت برا ہوگا۔ انجام ایسا ہوگا جس کا ازالہ کبھی نہیں ہو پائے گا۔

 

دراصل امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایران سے کہا تھا کہ وہ ’بلا شرط خود سپردگی‘ کر دے۔ ساتھ ہی ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکہ جانتا ہے خامنہ ای کہاں چھپے ہیں، لیکن انھیں ابھی مارنے کا ارادہ نہیں ہے۔ اس تعلق سے خامنہ ای نے دو ٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’جو لوگ ایران کی تاریخ کو جانتے ہیں، وہ دھمکیوں کی زبان نہیں

 

بولتے۔‘‘ خامنہ ای نے اپنے پیغام میں ایرانی عوام کی تعریف بھی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’اسرائیلی حملوں کے بعد لوگوں کا صبر اور ان کی ہمت قومی طاقت کی علامت ہے۔ ایرانی قوم کسی تھوپی گئی جنگ کے سامنے جھکے گا نہیں، اور کسی تھوپے گئے امن معاہدہ کو قبول بھی نہیں کرے گا۔

 

اس درمیان اسرائیل پر تلخ حملہ کرتے ہوئے خامنہ ای نے کہا کہ اس نے ایرانی ایئر اسپیس میں در اندازی کر بہت بڑی غلطی کی ہے۔ یہ ایران کی ’ریڈ لائن‘ ہے، اور جو اسے پار کرے گرا اسے معاف نہیں کیا جائے گا۔ خامنہ ای نے انتباہ دیا کہ اسرائیل کو اس غلطی کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔

 

ایرانی سپریم لیڈر نے ملکی باشندوں سے اس مشکل وقت میں متحد رہنے کی اپیل بھی کی، اور بھروسہ دلایا کہ شہیدوں کا خون ضائع نہیں جائے گا۔ انھوں نے ایران کی فوجی طاقت کو مضبوط قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ طاقت ملک کو خود کفیل اور بھروسہ مند بناتی ہے۔

 

اس دوران میڈیا رپورٹس میں امریکی ذرائع کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ صدر ٹرمپ اور ان کے مشیر اس وقت کئی متبادل پر غور و خوض کر رہے ہیں۔ ان متبادل میں ایرانی جوہری تنصیبات پر اسرائیل کے ساتھ مل کر حملہ کرنا بھی شامل ہے۔ حالانکہ فی الحال اس پر کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر علی

 

بحرینی نے بھی تنبیہ دی ہے کہ اگر امریکہ نے براہ راست حملے میں حصہ لیا تو ایران جوابی کارروائی کرے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button