مضامین

کرناٹک کے رائچور میں کتاب کی تقریبِ رسمِ اجراء و مشاعرہ کا انعقاد _ ڈاکٹر وہاب عندلیب، ڈاکٹر ماجد داغی اوردیگر کا خطاب

فنکار تخیّل کے طاقتور ڈیجیٹل کیمرہ سے سماج کے ہر پہلو کی تھری ڈی پکچر حاصل کرتا ہے

 

 

 

فنکار تخیّل کے طاقتور ڈیجیٹل کیمرہ سے سماج کے ہر پہلو کی تھری ڈی پکچر حاصل کرتا ہے    طاہر بلال نئی نسل کے ایک نمائندہ، شاعر و ادیب ہیں جن کا آبائی وطن ہبلی ہے۔ان خیالات کا اظہار ممتاز ادیب و نقاد ڈاکٹر وہاب عندلیب سابق صدرنشین کرناٹک اردواکیڈمی بنگلور نے ادارہ ادبِ اسلامی ہند رائچور (کرناٹک)کے زیرِ اہتمام اسلامک سنٹر کوٹ تلار رائچور میں جناب طاہر بلال کے شعری مجموعہ ”خوشبو کا کاروبار“ اور محترمہ ناہید طاہر جہانیہ کا افسانوی مجموعہ ”چاند تیسری شب کا“ کی رسمِ اجراء کے بعد اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔

 

انہوں نے کہا کہ ریاض، سعودی عرب میں مقیم طاہر بلال ادب برائے ادب یا محض شعر برائے شعر کے قائل نہیں ہیں ان کا شعری مجموعہ”خوشبو کا کاروبار“ مثبت و تعمیری فکر کا ترجمان ہے جس کی رسمِ اجرائی امیر مقامی جماعتِ ِاسلامی ہند، رائچور عاصم الدین اختر کے زیرِ نگرانی عمل میں آئی۔ صدرِ مشاعرہ ڈاکٹر ماجد داغی صدر لوک ساہتیہ منچ گلبرگہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طاہر بلال ادبِ اسلامی کے صالح فکر و سوچ اور پاکیزہ تعمیری فکر کے وہ فنکار ہیں جو اپنی شعری و نثری تخلیقات کے ذریعہ ایک پُر امن معاشرہ کی تشکیل کو یقینی بنانے کے لئے کوشاں ہیں۔ طاہر بلال کے حمدیہ کلام پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حمد کا سرچشمہ یقینِ محکم اور ایمانِ کامل پر منحصر ہے اور طاہر بلال نے اپنی شاعری میں حمد کے ذریعہ اس حقیقت کی بھر پور ترجمانی کی سعی کی ہے۔ ڈاکٹر ماجد داغی نے محترمہ ناہید طاہر جہانیہ کے افسانوی مجموعہ ”چاند تیسری شب کا“کے فن و فکر پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب کے اولین افسانہ ”زندگی بے بسی کا نام ہے“میں محترمہ ناہید طاہر جہانیہ نے مصائب و آلام کی اس حد تک سلسلہ وار اور موثر ترجمانی کی ہے کہ گویا فنکارہ اپنے پاس تخیّل کا ایک ایسا غیر معمولی اور انتہائی طاقتور ڈیجیٹل کیمرہ رکھتی ہیں کہ جس کے ذریعہ سماج اور غربت کے ہر پہلو کی باریک بینی سے تھری ڈی پکچر حاصل کی جاسکتی ہے۔

 

ماجد داغی نے کہا کہ یہ افسانہ ایک مکمل تصویرِ غم ہے جو قاری کو دردناک فضا کی مضبوط گرفت سے لمحہ بھر کی آزادی کا موقع تک نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ افسانہ نگارہ نے اس افسانے میں مصائب و آلام کو دوبالا کرنے کے نِت نئے پہلو انتہائی باکمال انداز سے پیش کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افسانے کی کہانی مسلمانوں کے پس ماندگی اور انحطاط پذیر زندگی کی عکاس ہے اور پلاٹ کو جاندار بنانے کے لئے فنکارہ نے چھوٹی چھوٹی تفصیلات اس فن کارانہ انداز میں پیش کی ہیں کہ جس سے افسانہ جزیات نگاری کا کمال بن گیا ہے اور چند مناظر کی جزیات نگاری سے فنکارہ نے پورے سماجی ماحول پر ایسی روشنی ڈالی ہے کہ جس سے زمانے کی صحیح عکاسی، عصری حسیت اور نفسیاتی حقیقت پسندی، کی تصویر اپنی پوری شدت کے ساتھ اُبھری ہے جو بیحد درد ناک اور دل پذیرہے۔ ڈاکٹر ماجد داغی نے افسانہ نگارہ کے شہر و علاقہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ محترمہ ناہید طاہر کا تعلق ضلع رائچور سے ہے جو گزشتہ کئی برسوں سے ریاض،سعود عرب میں مقیم ہیں اور گزشتہ چند برسوں سے سنجیدگی سے مسلسل لکھ رہی ہیں۔ان کی تخلیقات برِصغیر ہند و پاک اور سعودی عرب وغیرہ کے اخبارات و رسائل میں بکثرت شائع ہوتی رہتی ہیں۔

 

اس موقع پر اسلامی اسکالر ڈاکٹر محمد عبداللہ جاوید،ممتاز ماہرِ علمِ عروض و کہنہ مشق شاعر پروفیسر وحید واجد، صدرِ مشاعرہ ڈاکٹر ماجد داغی، محترمہ شمیم النساء، محترمہ خورشید گلنار اور بلدیہ رائچور کے کونسلر جناب ساجد سمیر نے بھی شعری و افسانوی مجموعوں پر اپنے خوبصورت تاثرات کا اظہار کیا اور شعرائے کرام ڈاکٹرسید افتخار شکیل، جناب طاہر بلال، جناب ظہیر بایار، پروفیسر وحید واجد اور صدرِ مشاعرہ ڈاکٹر ماجد داغی نے اپنے کلام سے سامعین کو محظوظ کیا ۔ اس موقع پر بالخصوص پروفیسر وحید واجد نے شعری مجموعہ ”خوشبو کا کاروبار“پر منظوم تہنیت پیش کیا۔ پروفیسر وحید واجد نے شعری و افسانوی مجموعوں پر اپنے تہنیتی قطعات پیش کرتے ہوئے محفلِ شعری نشست میں سما ں باندھ دیا۔ تقریب کا آغاز قرآتِ کلامِ پاک سے ہوا اور ڈاکٹر افتخار شکیل نے تقریبِ رسمِ اجراء کی اور پروفیسر ظہیر الدین نے مشاعرہ کی نظامت کے فرائض نجام دیئے۔ سید ابرار حسینی صدرِ ادارہ نے استقبال کرتے ہوئے مہمانان کا تعارف پیش کیا۔ تقریبِ رسمِ اجراء و مشاعرہ میں خواتین و حضرات، شعراء، ادباء، اسلامی اسکالرز، دانشوران، صحیفہ نگاران اور محبانِ اردو کی کثیر تعداد موجود تھی۔ فاضل ادیب و شاعر جناب طاہر بلال کے شکریہ پر اجلاس اختتام پذیر ہوا

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button