جھونپڑی میں رہنے والے مسلمانوں پر بنگلہ دیشی درانداز کہہ کر حملہ کیا گیا _ اترپردیش میں ہندو رکھشا دل کی دہشت گردی

لکھنو _ 11 اگست ( اردولیکس ڈیسک) دائیں بازو کے انتہا پسندوں کے ایک گروپ نے غازی آباد میں ایک ریلوے اسٹیشن کے قریب رہنے والے مسلمانوں پر بنگلہ دیشی درانداز ہونے کا الزام لگاتے ہوئے حملہ کیا۔یہ حملہ، ہندو رکھشا دل کے ارکان نے کیا، جس میں کئی مسلمان زخمی ہوئے اور ان کی عارضی مکانات ( جھونپڑیاں) تباہ ہو گئیں۔ یہ حملہ، جو شام 7:30 بجے کے قریب ہوا، اس حملہ کی قیادت ہندو رکھشا دل کے صدر ‘پنکی’ کے نام سے مشہور بھوپیندر چودھری نے کی
۔ وہ اور ان کے تقریباً 20 حامی جھونپڑیوں پر اترے اور وہاں کے رہائشیوں پر غیر قانونی بنگلہ دیشی تارکینِ وطن ہونے کا الزام لگایا۔ پولیس کے مطابق، گروپ نے بنگلہ دیش مخالف نعرے لگائے اور انہوں نے مکانات میں توڑ پھوڑ کی اور رہائشیوں پر حملہ کیا، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ سب انسپکٹر سنجیو کمار، جو قریب ہی ڈیوٹی پر تھے، نے اطلاع دی کہ وہ اپنی ٹیم کے ساتھ جائے وقوعہ پر پہنچے تاکہ پنکی اور اس کے حامیوں کو بنگلہ دیش مخالف نعرے لگاتے ہوئے کچھ مسلمانوں کے ساتھ بدسلوکی اور حملہ کرتے ہوئے پایا۔
سنجیو کمار نے اپنی شکایت میں کہا کہ میں نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی کہ یہ لوگ بنگلہ دیش سے نہیں ہیں، لیکن وہ انہیں مارتے رہے اور ان کے مکانات کو نقصان پہنچاتے رہے ۔ غازی آباد کے پولیس کمشنر اجے کمار مشرا نے تصدیق کی کہ رہائشی بنگلہ دیشی شہری نہیں تھے۔ مشرا نے کہا، "جھونپڑیوں میں رہنے والے شاہجہاں پور سے ہیں، بنگلہ دیش کے نہیں ۔
مشرا نے مزید کہا کہ پولیس مجرموں کے خلاف قومی سلامتی ایکٹ (این ایس اے) کے تحت مقدمہ درج کرںے پر غور کر رہی ہے۔ اے سی پی (کاوی نگر) ابھیشیک سریواستو نے کہا کہ ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی ۔ پنکی اور 20 نامعلوم افراد کے خلاف بھارتیہ نیا سنہتا (بی این ایس) کے تحت فسادات، رضاکارانہ طور پر چوٹ پہنچانے اور دیگر جرائم کے الزام میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ ہفتہ کو پولیس نے اس واقعہ کے اہم ملزم پنکی کو گرفتار کرتے ہوئے سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا
ان الزامات میں مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کے لیے جان بوجھ کر کارروائیاں بھی شامل ہیں، کیونکہ متاثرین کو ان کی مسلم شناخت کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا تھا