جنرل نیوز

"معروف شاعر طارق انصاری کا انتقالِ پر ملال” علم و ادب کے ایک باب کا اختتام

  سعادت گنج،(بارہ بنکی) قصبہ سعادت گنج کی ایک بہت ہی عظیم، نامور علمی اور ادبی شخصیت محترم طارق انصاری صاحب کا طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا ( انا للہ و انا الیہ راجعون ) اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے، ( آمین )
     مرحوم طارق انصاری صاحب کی عمر تقریباً 72 سال تھی، ان کے پسماندگان میں سات بیٹے اور دو بیٹیاں شامل ہیں۔ وہ بارہ بنکی سے نکلنے والے ہفت روزہ "صدائے بسمل” کے ایڈیٹر اور انٹر نیشنل شاعر ذکی طارق بارہ بنکوی کے استاد تھے،
     محترم طارق انصاری صاحب بہ الفاظِ دیگر اپنی ذات میں شاعری اور اردو ادب کا ایک مدرسہ تھے ان کے شاگردان کی تعداد بہت زیادہ ہے، اللہ کریم سے دعا ہے کہ اے اللہ کریم اپنی عظمتوں اور رحمتوں کے صدقے میں مرحوم کے لواحقین کو صبرِ جمیل بخش کر ان کی مغفرت فرما اور ان کے درجات بلند کرکے ان  کے ساتھ آخرت میں آسانی کا معاملہ فرما۔(آمین یا رب العالمین)ان کی نماز جنازہ مدنی مسجد کے میدان میں ان کے چھوٹے بیٹےحافظ ابوشحمہ انصاری نے پڑھائی۔ اور ان کی تدفین ان کے آبائی تکیہ قبرستان میں ہوئی۔
    اللہ پاک مرحوم کی مغفرت فرما کر جنت میں اعلٰی مقام عطا فرمائیں اور سوگواران کو صبرِ جمیل۔اس موقع پر رہبر تابانی، امیر جماعت مشتاق احمد، عثمان مینائی، نصیر انصاری، سلیم تابش، امیر حمزہ اعظمی، ہاشم بارہ بنکوی ، صغیر نوری، محمد محسن قدواٸی،محمد شفیع (ملّا)علی بارہ بنکوی، وسیم رامپوری، خلیل احسن، سیٹھ محمد عرفان انصاری،الحاج بدرالدجٰی انصاری، ابو ذر، کلیم طارق، اسلم سیدنپوری، راشد ظہور ،سیٹھ محمد ارشاد انصاری،مولانا عقیل،مولانا عمر ممتاز، ابو حمزہ، بیڈھب بارہ بنکوی،منشی محمد رفیع انصاری،علی بارہ بنکوی،سحر ایوبی سمیت مختلف اضلاع اور قرب و جوار کے شعراء و ادباء سمیت قصبہ کے کثیر لوگوں کی تعداد مٹی میں شامل ہوئی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button