تلنگانہ

جینور فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مسلمانوں اور قبائلی افراد کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعہ کو ختم کرنے حکومت کی جانب سے اجلاس _ دونوں طبقات کے قائدین شریک

عادل آباد _ 24 ستمبر ( اردولیکس) تلنگانہ کے آصف آباد ضلع کے جینور ٹاون میں ایک مسلم آٹو ڈرائیور کی جانب سے قبائلی خاتون کی مبینہ عصمت ریزی کی کوشش اور اس پر قاتلانہ حملہ کے واقعہ کے رونما ہونے والے فرقہ وارانہ تشدد کے مسلمانوں اور قبائلی افراد کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعہ کو ختم کرنے کے لیئے منگل کو ریاستی سیکریٹریٹ میں ایک اجلاس منعقد ہوا۔

 

قبائلی وزیر سیتااکا اور حکومت کے مشیرمحمد علی شبیر کی جانب سے جینور کے مسلم اور قبائلی نمائندوں کا ایک مشترکہ اجلاس سکریٹریٹ میں منعقدکیاگیا۔ اس اجلاس کے انعقاد کا مقصد حالیہ دنوں جینور میں پیش آئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد دونوں طبقات مسلمان اور قبائلیوں کے درمیان پائے جانے والے اختلافات اور دوریوں کو ختم کرنا تھا۔ اس اجلاس میں جینورٹاون اور ضلع آصف آباد سے تعلق رکھنے والے مسلم سیاسی اور مذہبی قائدین کے علاوہ گونڈ قبائلی طبقہ کے قائدین نے بھی شرکت کی۔

 

اس اجلاس میں آصف آباد ضلع سے تعلق رکھنے والے خانہ پور کے رکن اسمبلی وی بھجو، رکن کونسل دنڈے وٹھل، سابق مرکزی وزیر ڈاکٹر ایس وینوگوپال چاری، ماہرتعلیم محبوب عالم خاں اور دوسروں نے شرکت کی۔ 4 ستمبر کو جینور میں پیش آئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد مقامی مسلمانوں اور قبائلیوں کے درمیان پیدا ہونے والی ایک دوسرے کے خلاف نفرت کو دور کرنے اوران میں مصالحت پیدا کرنے اور ضلع میں امن قائم کرنے کی کوشش کی گئی

متعلقہ خبریں

Back to top button