“پرواسی پریچئے”۔ و “راشٹریہ ایکتا دیوس” – اسٹیٹ ڈے – تمل ناڈو، اے پی، تلنگانہ، جموں و کشمیر اور گوا کے فنکاروں کا مظاہرہ

ریاض ۔ کے این واصف
سفارت خانہ ہند ریاض میں سردار ولبھ بھائی پٹیل کے یوم پیدائش کی مناسبت سے پرواسی پریچئے تقاریب کے چوتھے دن راشٹرا ایکتا دیوس بھی منایاگیا۔ اس موقع پر سفیر ہند ڈاکٹر سہیل اعجاز خاں نے اپنے خطاب میں ملک کی ترقی میں قومی ایکتا کی اہمیت پر روز دیا۔ انھون نے ملک کے پہلے وزیر داخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کی جد و جہد آزادی اور مابعد آزادی ملک کے ریاستون کو متحد کرنے اور ملک کے اتحاد و سالمیت میں کردار پر تفصیلی روشنی ڈالی۔
سفیر ہند نے اسٹیٹ ڈیز میں اپنی تہذیب و ثقافت، روایتی رقص و گیت اور کلاسیکل ڈانس اسکڈز وغیرہ پیش کرنے فنکارون کی ستائش اور اسٹیٹ کوآرڈینیٹرز و اسٹیرنگ کمیٹی کی کاوشوں کو سراہا۔ “تل دھرنے جگہ نا ہونا” ایک کہاوت ہے لیکن جمعہ کی شام ایمبیسی آڈیٹوریم اس کہاوت کی عملی تصویر بنا ہواتھا۔ آڈیٹوریم کی راہ داریون اور سیڑھیوں پر تک اتنے سامعین جمع تھے کہ پاؤں رکھنے کی جگہ نہ تھی۔
سامعین کی سہولت کے لیے آڈیٹوریم کے باہر ایک لائف سائز ایل ای ڈی اسکرین بھی نصب کیاگیا تھا۔ اسٹیٹ ڈے کے دوسرے دن آندھراپردیش، مہاراشٹرا، گوا، جموں وکشمیر، تمل ناڈو، تلنگانہ کے فنکارون نے اپنے روایتی رقص، گیت، اسکڈز، روایتی بانسری اور وینا جیسے ساز پر دھنیں پیش کرکے سماع باندھ دیا۔ یوں تو سارے فنکاروں کا مظاہرہ قابل ستائش تھا لیکن یارا انٹرنیشنل اسکول کے طلباء و طالبات کے پیش کردہ آئٹمز خصوصی ستائش کے متقاضی رہے۔
بتایا گیا کہ اسکول کی پرنسپل، اسٹاف اور حیدرآبادی سماجی کارکنان نے اپنی شبانہ روز محنت سے یہ دلچسپ فن پارے تیار کئے۔ ہر ریاست کے فنکارون نے اپنے علاقائی تہوارون کے موقع پر پیش کئے جانے والے روایتی رقص، گیت، وغیرہ پر اثر انداز پیش کرکے ملک سے دور رہ کر بھی اپنی روایتوں سے مضبوطی سے جڑے رہنے کا ثبوت دیا۔
کونسلر انڈین ایمبیسی صابر نے اپنے خیرمقدمی کلمات سے رقص و سنگیت، ساز و آواز کی اس رنگین شام کا آغاز کیا۔ معروف ٹوسٹ ماسٹر محمد مبین کلچرل پروگرام کے مین اینکر رہے جبکہ اسٹیٹس پروگرامز کی پیش کش کے لیے سلیم محی الدین، ابھیشیک ارولے، مسز سچیریتا، ربل انتھونی، مسز ارچنا، نعیم عبدالقیوم، مسز سریکھا نے نظامت میں معاونت کی۔
سفیر ہند ڈاکٹر سہیل اعجاز خاں، نائب سفر ابو ماتھن جارج، رشی ترپاٹھی، شارق بدر، وپل باوا، وائی صابر اور دیگر سفارتکار تادم آخر ھال میں موجود رہے اور فنکارون کی ہمت افزائی کی۔ محمد مبین کے ہدیہ تشکر پر اس دلچسپ ترین پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔



