حضرت حیدر پاشاہ صاحب قبلہ کے وصال پر مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا تعزیتی بیان

حیدرآباد(پریس ریلیز )(18مئی 2025) خطیب وامام مسجد تلنگانہ اسٹیٹ حج ہاؤز نامپلی حیدرآباد مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے معروف علمی و روحانی شخصیت مولانا نور علی شاہ قادری المعروف حیدر پاشاہ صاحب قبلہ کی رحلت پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ حضرت حیدر پاشاہ صاحب قبلہ کے لواحقین،رشتہ داروں مریدین، متوسلین مستفیدین سے دلی تعزیت کا اظہار کرتا ہوں اور دعا کرتا ہوں کہ حضرت حیدر پاشاہ صاحب قبلہ رحہ کی دین اسلام کےلئے خدمات کو اللہ رب العزت ان کےلئے توشہ آخرت بنائے ان کے درجات بلند فرمائے ان کی قبر کو جنت کے باغات میں سے ایک باغ بنائے۔ اللہ جل مجدہ حضور نبی اکرم اللہ کے طفیل سیدنورعلی شاہ قادری رحہ کی کامل مغفرت فرمائے اور اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین،آپ رحہ کی چھوٹے مرحوم بھائی حضرت سید شوکت علی شاہ قادری المعروف حضرت خواجہ پاشاہ صاحب میرے بہت ہی عزیز شفقت اور مہربان تھے اللہ آپ کے بھی درجات کو بلند فرمائے انھوں مذید کہا کہ جب کسی عالم با عمل اور روحانی بزرگ کے وصال کی خبر سننے کو ملتی ہے تو سمجھ دار انسان پر سکتے کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے جیسے آج ہم کسی قریبی عزیز یا سرپرست کی شفقتوں ںسے محروم ہو گئے ہیں۔ چلچلاتی ہوئی دھوپ میں بادلوں کا سایہ ہم سے ہٹ گیا ہے، زمین قدموں کے نیچے سے سرک گئی ہے،بہاریں ہم سے روٹھ گئی ہیں، اور دل میں خیال ابھرتا ہے کہ اب ہم روحانی توانائی کہاں سے حاصل کریں گے۔ سینہ غم سے تنگ ہو جاتا ہے، آنکھیں پُر نم ہو جاتی ہیں، یوں سمجھیں کہ ان کے چلے جانے کے بعد دنیا ویران نظر آتی ہے۔ مگرجب عالم باعمل وروحانی بزرگ کی وفات پر ان کے ہم عصروں اور شاگردوں محبان کے خوبصورت الفاظ اور دعائیں سننے کو ملتی ہیں تو دل گواہی دیتا ہے کہ بامقصد زندگی تو انہی کی تھی اور سعادت کی موت بھی انہی کی ہے کہ جو مرتے دم تک رب کا قرآن اور نبی ﷺکا فرمان سنا گئے اور اپنے رب کے فضل اور نیک اعمال کے ذریعے دنیا کی نیک نامی کے ساتھ ساتھ آخرت کی کامیابیوں کو سمیٹ گئے۔
اس موقع پر نبی کریم ﷺ کی یہ حدیث بھی ذہن میں آتی ہے کہ” اللہ تعالی علم کو اس طرح نہیں اٹھائے گا کہ اس کو بندوں ( کے سینوں ) سے ہی چھین لے۔ بلکہ وہ ( پختہ کار ) علماء کو موت دے کر علم کو اٹھائے گا۔ حتیٰ کہ جب کوئی عالم باقی نہیں رہے گا تو لوگ جاہلوں کو سردار بنا لیں گے، ان سے سوالات کیے جائیں گے اور وہ بغیر علم کے جواب دیں گے۔ چنانچہ وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور لوگوں کو بھی گمراہ کریں گے۔ (بخاری شریف)
میں نے اپنی زندگی میں بہت سے عظیم علماء اور روحانی بزرگوں کو دنیا سے رخصت ہوتے ہوئے دیکھا اور ہر عالم یا روحانی بزرگ کی موت کے بعد محسوس کیاکہ مدتوں تک ان کا خلاء پورا نہیں ہو سکے گا۔