نیشنل

ناجائز تعلقات کی جھوٹی افواہیں پھیلانے کی دھمکیوں سے مشہور بزبس مین ممتاز علی نے ندی میں کود کر کرلی خودکشی _ خاتون سمیت 6 افراد کے خلاف مقدمہ درج

بنگلورو _ 7 اکتوبر ( اردولیکس ڈیسک) کرناٹک کے منگلور سے تعلق رکھنے والے مشہور بزبس مین ممتاز علی کی نعش برآمد کرلی گئی جو اتوار کی صبح سے اچانک لاپتہ ہوگئے تھے ماہر غوطہ خور ایشور مالپے نے پیر کے روز منگلورو کے کلور میں پھالگونی ندی  سے کرناٹک کے معروف تاجر ممتاز علی کی لاش برآمد کی۔ ممتاز علی، جو کہ سابق ایم ایل اے محی الدین باوا کے بھائی تھے، اتوار کی صبح سے لاپتہ تھے۔ مالپے نے اپنی ٹیم اور این ڈی آر ایف کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر لاش کو برآمد کیا۔

ممتاز علی مصباح گروپ آف ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشنز کے چیئرمین تھے۔  ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا کہ ممتاز علی نے اتوار کو صبح 3 بجے کے قریب اپنی گاڑی میں اپنے گھر سے روانہ ہو کر شہر کا چکر لگایا اور تقریباً صبح 5 بجے کلور برج کے قریب گاڑی کھڑی کی۔ پولیس کے مطابق ممتاز علی کی گاڑی پہلے ہی کلور پل پر خراب حالت میں ملی تھی۔ پولیس نے  بتایا کہ لاپتہ ہونے سے پہلے، انہوں نے اپنی بیٹی کو واٹس ایپ پیغام بھیجا تھا جس میں کہا تھا کہ وہ واپس نہیں آئیں گے۔

ممتاز علی کی گمشدگی کے معاملے نے میں ان کے بھائی حیدر علی نے کاؤور پولیس اسٹیشن میں ایک شکایت درج کرائی، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ ممتاز علی کو مسلسل دھمکیاں دی جا رہی تھیں اور بلیک میل کیا جا رہا تھا۔ کچھ افراد نے انہیں بلیک میل کرتے لاکھوں روپے وصول کئے ۔ اس شکایت کی بنیاد پر پولیس نے ایک خاتون سمیت 6 افراد کے خلاف مقدمات درج کیے ہیں۔

ملزمین میں خاتون رحمت بانو کے علاوہ، عبد الستار، شفی، مصطفیٰ، شعیب، اور  ڈرائیور سراج شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، ان افراد نے رحمت نامی خاتون کی مدد سے ممتاز علی کو بلیک میل کیا تھا

شکایت میں یہ بھی کہا گیا کہ ملزمان نے ممتاز کو بدنامی اور قتل کی دھمکی دے کر اتنا مجبور کیا کہ وہ خودکشی کی طرف راغب ہو گئے۔ انہیں دھمکی دی گئی کہ اگر ان کے مالی مطالبات پورے نہ کیے گئے تو ممتاز کے بارے میں جھوٹی افواہیں پھیلائی جائیں گی، جن میں ناجائز تعلقات کا الزام بھی شامل تھا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button