نزاکت علی نے اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر چار ہندو خاندان کے 11 افراد کی بچائی جان

جموں و کشمیر کے مشہور سیاحتی مقام پہلگام میں منگل کے روز اچانک پیش آئے دہشت گردانہ حملے کے دوران چھتیس گڑھ کے چرمیری ٹاؤن سے ہر سال سردیوں میں کشمیری گرم ملبوسات بیچنے آنے والےکشمیری نوجوان نزاکت علی نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریاست سے تعلق رکھنے والے چار خاندانوں کو محفوظ مقام تک پہنچایا۔
یہ خاندان موسم گرما کی چھٹیوں میں سیر کے لیے آئے تھے، جن میں تین بچے بھی شامل تھے اور مجموعی طور پر 11افراد تھے۔ شیوانش جین، اروند اگروال، ہیپی وادھاون اور کلدیپ ستھاپک نامی افراد 18 اپریل کو چرمیری سے روانہ ہوئے تھے اور 21 اپریل کو پہلگام پہنچے۔ وہ وادی کے ایک سیاحتی مقام کی سیر کر رہے تھے جب بندوق بردار حملہ آوروں نے اچانک سیاحوں کے ہجوم پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔
عینی شاہد شیوانش جین کے مطابق راستے میں ایک لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ٹریفک جام تھا اور سڑک کے دونوں طرف سیاح جمع تھے۔ اچانک فائرنگ شروع ہو گئی۔ کسی کو کچھ سمجھنے کا موقع بھی نہیں ملا کہ کیا ہو رہا ہے۔ بائیسارن کے میدان میں گولیوں کی آواز گونجی تو سیاح خوف و ہراس کے عالم میں جان بچانے کے لیے بھاگنے لگے اور مدد کے لیے چیخنے لگے۔
ہیپی وادھاون نے بتایا کہ نزاکت علی، جو چرمیری کے لوگوں میں معروف ہیں نے خطرناک صورتحال میں نہایت حاضر دماغی کا مظاہرہ کیا اور سب کو محفوظ مقام پر پہنچایا۔ ہم نے پہلگام پہنچ کر نزاکت علی سے رابطہ کیا جو ہمارے جاننے والے ہیں۔ ہم ان کے ساتھ پہلگام اور آس پاس کے سیاحتی مقامات کی سیر کر رہے تھے۔ جب اچانک فائرنگ ہوئی تو نذاکت بھائی نے سب کو فوراً خطرے سے نکال کر محفوظ مقام تک پہنچایا۔
اگرچہ ان خاندانوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، لیکن چھتیس گڑھ میں ان کے رشتہ داروں میں بے چینی پائی جا رہی ہے جو کشمیر میں اپنے عزیزوں کی خیریت کے لیے فکر مند ہیں۔
اسی حملے میں چھتیس گڑھ کے دارالحکومت رائے پور کے سمتا کالونی سے تعلق رکھنے والے تاجر دنیش مرانیہ شدید زخمی ہو گئے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے فوت ہو گئے۔ وہ اپنی بیوی نیہا اور دو بچوں کے ساتھ اپنی شادی کی 20ویں سالگرہ منانے کشمیر آئے تھے، جو 24 اپریل کو منائی جانی تھی۔