مضامین

دینی تعلیم سے مقصد زندگی اوردنیاوی تعلیم سے ضرورت زندگی کی تکمیل ہوتی ہے

رشحات قلم

عبدالقیوم شاکر القاسمی 

جنرل سکریٹری

جمعیة علماء ضلع نظام آباد 

تلنگانہ

9505057866

تلنگانہ مائناریٹی ریسڈینشل اسکول دھرمارام میں طلباء کا ناظرہ قرآن کی تکمیل پر منعقدہ تہنیتی تقریب سے خطاب کرتے ہوے راقم نے طلباء واولیاء طلباء کی اس جانب توجہ مبذول کروای کہ آج معاشرہ اورسماج میں دینی تعلیم کا رجحان کم اوردنیاوی تعلیم کامزاج زیادہ دیکھنے کو مل رہا ہے گرچیکہ تعلیم خواہ دین کی ہوں یا دنیا کی انسان کی اپنی ترقی اورملک وملت کی تعمیر کے لےء لازم اورضروری ہے دنیا میں آنے والی ہر قوم نے تعلیم کی اہمیت کو سمجھا اورسمجھایا اوراپنی نسل کو پورے اہتمام سے تعلیم سے جوڑنے کے لےء کوشاں رہیں لیکن مذہب اسلام نے جس انداز سے تعلیم پر زور دیا کسی اورمذہب میں اس کی نظیر نہیں مل سکتی چونکہ تعلیم ہی ایک واحد ذریعہ ہے جس کے ذریعہ سے انسان اچھے اوربرے کی تمیز کرسکتا ہے ضروری وغیر ضروری میں فرق کرسکتا ہے حلال وحرام کی تمیز علم ہی سے ہوسکتی ہے انسان کے پاس اگر علم ہوگا تو معلومات ہوں گی پھر وہ معلومات معمولات میں آسکتی ہیں

بہرکیف

علم کے بناء انسان نراجاہل ہی رہے گا اس لےء علم کا حصول بہت ضروری ہے خواہ دین کا ہوں کہ دنیا کا

دوسری بات

 

فضیلت وفوقیت اوربرتری تو دینی علوم کو حاصل ہے قرآن وحدیث والے علم کو ہر حال میں ترجیح دی جاے گی چونکہ اس علم سے ہم مقصد زندگی کو سمجھ سکتے ہیں یہ قرآن وحدیث والا علم ہی ہے جس کے بارہ میں کہاگیاکہ طالب علم بنو یا علم سکھلانے والے بنو یا ان سے محبت کرنے والے بنو یاان کے معاون بنو البتہ پانچویں نہ بنو یعنی ان سے بغض رکھنے والے ورنہ ہلاک ہوجاوگے الحمدللہ جن طلباء نے آج ناظرہ قرآن کی تکمیل کی ہے وہ اوران کے اساتذہ وسرپرستان قابل مبارکبادہیں کہ انہوں نے جدوجہدکی اورقرآن مجید کو تجوید کے ساتھ پڑھنا سیکھ لیا قرآن مجید سے بڑھ کر کوی کتاب وکلام نہیں ہوسکتا چونکہ یہ اللہ تعالی کی ذات سے نکلا ہواکلام ہے اسی وجہ سے اس کو کلام اللہ کہاجاتا ہے اس کلام کی نسبت اللہ تعالہ کی طرف ہے تو اندازہ لگائیں کہ اس کی عظمت شان ورفعت مکان کا کیا مقام ہوگا یوں تو اوربھی بہت ساری کتابیں اللہ تعالی نے آسمان سے نازل فرمائیں ہیں جیسےتورات زبور اورانجیل اوردیگر صحیفے ہیں ان سب کو کتاب اللہ تو کہا جاے گا لیکن کلام اللہ نہیں کہاجاتاہے اورصرف قرآن مجید ایک ایسی کتاب ہے جس کو کتاب اللہ اورکلام اللہ دونوں کہا جاسکتا ہے

 

آپ جن علوم کو چاہے حاصل کریں وہ منع نہیں ہے لیکن آپ نے اگر قرآن مجید کا علم حاصل نہیں تو اوردنیاکے سارے علوم کی ڈگریاں آپ کےپاس موجودہیں تو آپ کے پاس کچھ بھی نہیں ہے چونکہ سب ضرورت زندگی آپ حاصل کیا جو محض مرنے تک آپ کے کام آئیں گے لیکن آپ نے علم قرآن حاصل کرلیا دین وشریعت کی معلومات آپ نے پڑھ لی اوردنیا کا کوی دوسراعلم آپ کے پاس نہیں ہے تو آپ نے اپنی دنیا وآخرت بلکہ مرنے کے بعد کام آنے والا علم حاصل کرلیا اسی علم قرآن کے ذریعہ آپ اپنی دنیا وآخرت کو سنوارسکتے ہیں ۔۔اس لےء اس علم دین کو ہر حال میں افخل وبرتر جانیں

 

قرآن کی عظمت اور اس کے تقدس کو سمجھیں اس کے حقوق کو اداکرنے کی فکر اورکوشش کریں یادکریں یادرکھیں اور اس کے مطابق عمل کرکے ہم قرآن مجید کے حقوق کو اداکرسکتے ہیں

 

قرآن مجید ہمیں معرفت الہی کا درس دیتا ہے اللہ کی پہچان کی راہیں بتلاتا ہے اسی کے نور سے ہم زندگی کا راستہ پاسکتے ہیں اورہماری زندگی مقصد اولیین یہی معرفت الہی ہے جس کو خود رب کائنات نے فرمادیا

 

*وماخلقت الجن والانس الالیعبدون*مفسرین نے لکھا ہیکہ یعبدون کا مطلب ہے یعرفون کہ بندے اپنے کو جان لیں پہچان لیں ان کو میری معرفت حاصل ہوجاے یہی انسان وجنات کو پیداکرنے کا مقصد ہے اوریہ قرآن مجید سے ہم کو حاصل ہوسکتا ہے

اللہ کے نبی نے بھی ارشاد فرمادیا

*خیرکم من تعلم القرآن وعلمہ* تم میں سب سے بہترین انسان وہ ہے جو قرآن کریم کو سیکھے اورسکھاے

ہم قرآن وحدیث اور اس کی تعلیمات کی رو سے اگر بہتر بننا چاہتے ہیں تو لازما ہمیں قرآن سیکھنا پڑے گا

آج ہم مسلمانوں کا المیہ ہیکہ ہم دنیا کا ہرعلم سیکھنا چاہتے ہیں اس کے لےء جد وجہد کرتے ہیں اس کے لےء مال ودولت کی خطیر رقمیں خرچ کرتے ہیں صبح سے لے کر شام تک اس کے حصول کے لےء تگ ودو کرتے ہیں مگر افسوس کہ قرآن مجید کو سیکھنے اورعلوم قرآنی کو حاصل کرنے کے لےء ہمارے پاس کوی نظم نہیں ہے اکثر وبیشتر لوگ اس کے حاصل کرنے کو نعوذ باللہ بیکار محض سمجھتے ہیں حالانکہ اقبال مرحوم نے کہ دیا تھا

وہ معزز تھے زمانہ میں مسلماں ہوکر

اورہم خوار ہوے تارک قرآں ہوکر

جس سے معلوم ہوتا ہیکہ آج ہماری ذلت ورسوای اورخواری وپسپای کا کاسبب ہی قرآن مجید کو چھوڑیناہے جب تک یہ امت قرآن مجید سے وابستہ رہے گی عامل قرآن بن کر زندگی گذارے گی یقین جانیں کہ دنیا کی کوی طاقت ہم کو ذلیل نہیں کرسکتی ہے اورجس دم ہم نے قرآن سے اپنے رشتہ کو توڑلیا اسی دم ہم نے اپنی بربادی کا سامان کرلیا

بہرحال اس موقع پر میں تمام طلباء کرام کو مبارکباد دیتا ہوں بطور خاص استاذ مفتی شمشیر صاحب اوراسکول انتظامیہ اوربچوں کے والدین کو بھی تبریک پیش کرتا ہوں اللہ پاک ہم سب کی اولاد کودین ودنیا کی ہر ترقی اورتمام علوم میں کامیابی مقدرفرماے قرآن مجید سے والہانہ عشق وعقیدت نصیب فرماے

آمین بجاہ سید المرسلین

متعلقہ خبریں

Back to top button