مسلمانوں کے تمام طبقات کو بی سی (ای) زمرہ میں شامل کیا جائے : بی سی کمیشن سے نظام آباد کانگریس اقلیتی قائدین کے وفد کی نمائندگی

مسلمانوں کے تمام طبقات کو بی سی (ای) زمرہ میں شامل کیا جائے
ہر ضلع میں میناریٹیز اسٹیڈی سرکل کا قیام ضروری
بی سی کمیشن سے نظام آباد کانگریس اقلیتی قائدین کے وفد کی تفصیلی نمائندگی
نظام آباد:29/ اکتوبر ( اردو لیکس) کانگریس اقلیتی قائدین کے ایک وفد نے جو مسر ز سید نجیب علی ایڈوکیٹ، محمد عبدالقدوس سینئر کارپوریٹر، ایم اے فہیم سابق ڈپٹی مئیر، سمیر احمد زونل صدر قومی تنظیم، محمد مجاہد خان سابق کارپوریٹر، سید مظہر علی انجینئر ریٹائرڈ، مرتضیٰ، محمد ظفر اور دوسروں پر مشتمل تھا۔ آج ضلع کلکٹریٹ نظام آباد میں بی سی کمیشن کی سماعت کے موقع پر چیرمین جی نرنجن سے ملاقات کرتے ہوئے ایک تفصیلی یادداشت حوالے کی
اور بتایا کہ ریاست بھر میں وائی ایس راج شیکھر ریڈی دور حکومت میں جناب محمد علی شبیر کی قیادت میں مسلمانون کو 4% فیصد تحفظات فراہم کئے گئے تاہم اس زمرہ میں مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے کئی طبقات کو شامل نہیں کیا گیا جبکہ اس زمرہ میں شامل نہ کئے جانے والے تمام ہی طبقات تعلیمی، سماجی، معاشی اور سیاسی لحاظ سے پسماندگی کا شکار ہے جنہیں اس زمرہ میں شامل کرتے ہوئے انصاف کرنے کی ضرورت ہے
۔وفد نے بتایا کہ چونکہ ملازمت کے شعبہ میں گروپ I اور IAS سرویسز کیلئے علیحدہ اسٹیڈی سرکل ہاسٹل کے ساتھ قائم کئے جائیں تاکہ مسلمان طلباء کو کوچنگ کے ذریعہ اعلیٰ عہدوں پر فائز ہونے کیلئے مساعی کی جاسکے۔ جس طرح بی سی، ایس سی، ایس ٹی طبقات کو علیحدہ ہاسٹل قائم کرتے ہوئے انہیں ان امتحانات کی تیاری کے بھر پور مواقع فراہم کئے جارہے ہیں اسی طرح مسلمانوں کو بھی مواقع حاصل ہونا ضروری ہے۔ وفد نے مسلم طلباء کو بروقت اسکالرشپس اور فیس باز ادائیگی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ اسکالرشپس کی عدم ادائیگی کے باعث کئی طلباء درمیان سے تعلیم ترک کررہے ہیں وفد نے بی سی زمرہ کیلئے علیحدہ کارپوریشن کے قیام کی ضرورت پر زور دیا تاکہ جس طرح موجودہ حکومت نے تمام ہی طبقات کیلئے علیحدہ کارپوریشنوں کا قیام عمل میں لایا ہے
اسی طرح مسلمانوں کیلئے بھی علیحدہ کارپوریشن کے قیام کے ذریعہ ان کے معاشی تعلیمی سماجی بدحالی کو درست کیا جاسکے اور حکومت کی فلاحی اسکیمات کو موثر طور پر روبہ عمل لایا جاسکے۔ چیرمین بی سی کمیشن کے سنجیدگی کے ساتھ وفد کو سماعت کیا اور تیقن دیا کہ وہ ان امور و مسائل کو اپنی سفارشات میں شامل کرتے ہوئے حکومت کو پیش کریں گے۔