تلنگانہ

بانسواڑہ میں دعوت افطار، رکن کونسل کویتا کا خطاب

ریونت ریڈی فلائٹ موڈ چیف منسٹر

بی آر ایس پارٹی وقف بورڈ ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کی سختی سے مخالفت کرتی ہے

اقلیتوں کی فلاح و بہبود صرف بی آر ایس پارٹی کے اقتدار میں ہی ممکن

بانسواڑہ میں دعوت افطار، رکن کونسل کویتا کا خطاب

 

بانسواڑہ: رکن تلنگانہ قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں "فلائٹ موڈ” چیف منسٹر قرار دیا۔ ایم ایل سی کویتا نے نشاندہی کی کہ پچھلے 15 ماہ میں وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی نے 40 مرتبہ دہلی کے دورے کیے، لیکن تلنگانہ کے لیے کسی بھی قسم کا خاص فائدہ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آیا ریاست کی حکمرانی حیدرآباد سے ہو رہی ہے یا دہلی سے؟

انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ وزیر اعلیٰ ہر فیصلے کے لیے دہلی سے اجازت طلب کر رہے ہیں۔

 

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بی آر ایس پارٹی مرکزی حکومت کی جانب سے وقف بورڈ ایکٹ میں مجوزہ ترامیم کی سخت مخالفت کرتی ہے۔ کویتا نے کہا کہ بی آر ایس پارٹی اقلیتوں کے حقوق اور فلاح و بہبود کے لیے ہر سطح پر، چاہے وہ ریاستی حکومت ہو یا مرکزی حکومت، اپنی جدوجہد جاری رکھے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اقلیتوں کی ترقی اور فلاح و بہبود صرف بی آر ایس پارٹی کی قیادت میں ممکن ہے۔

 

کویتا نے ریاست میں کانگریس دور حکومت میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کے سی آر کی دس سالہ قیادت کے دوران کوئی بھی فرقہ وارانہ فسادات نہیں ہوئے، لیکن جب سے کانگریس اقتدار میں آئی ہے، ہر ماہ ایک مذہبی فساد ہو رہا ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پر تنقید کی کہ وہ ان واقعات کا جائزہ لینے یا کسی بھی قسم کی کارروائی کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے جینور فسادات سے متعلق افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فسادات کے دوران، ہندو اور مسلمانوں کے دکانات کو نذر آتش کیا گیا، تین ماہ تک انٹرنیٹ سرویس بند رہی۔ وہاں کے عوام کافی پریشان حال رہے مگر حکومت کی جانب سے متاثرین کو کسی قسم کا معاوضہ نہیں دیا گیا۔

 

کویتا نے مزید کہا کہ کانگریس حکومت غریب عوام، خاص طور پر مسلم برادری کی ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے رمضان گفٹس کی تقسیم منسوخ کر دی اور اقلیتی بہبود کے لیے مختص بجٹ کا صرف 25 فیصد بھی خرچ نہیں کیا۔ جبکہ بی آر ایس حکومت نے مسلم نوجوانوں اور خواتین کے لیے خود روزگار کے کئی منصوبے متعارف کرائے تھے، کانگریس حکومت ان منصوبوں کو جاری رکھنے میں ناکام رہی۔

 

انہوں نے طلبہ کے فیس ری ایمبرسمنٹ کے بقایہ جات کی ادائیگی میں تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ نیا تعلیمی سال شروع ہونے والا ہے، لیکن حکومت ابھی تک بقایہ جات ادا نہیں کر سکی۔

 

مزید برآں، ایم ایل سی کویتا نے کانگریس حکومت پر شادی مبارک اسکیم کے تحت کیے گئے وعدے پورے نہ کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نے 1.60 لاکھ روپے اور 10 گرام سونا دینے کا وعدہ کیا تھا، لیکن گزشتہ 15 ماہ میں کسی بھی مستحق کو یہ فائدے نہیں ملے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ سے سوال کیا کہ ریاست نے 1.50 لاکھ کروڑ روپے کا قرض لے لیا ہے، لیکن عوام کو ان وعدوں کا کوئی فائدہ نہیں پہنچا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button