ریپ کیس میں سزا تو سنائی لیکن ڈی این اے رپورٹ نظرانداز۔ ہائیکورٹ نے جج کے خلاف تحقیقات کی دی ہدایت
نئی دہلی: ایک چونکا دینے والے واقعہ میں ریاست مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کے جج کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ یہاں تک کہا گیا ہے کہ جج نے اپنی ذمہ داری ٹھیک سے ادا نہیں کی اور اہم باتوں کا خیال نہیں رکھا۔ دراصل یہ معاملہ ایک نابالغ کی عصمت ریزی سے متعلق ہے۔
اس کیس میں جج نے ملزم کو مجرم قراردیتے ہوئے سزا ضرور سنائی لیکن ڈی این اے رپورٹ کو نظر انداز کردیا گیا اسی وجہہ سے جج کے خلاف تحقیقات کی ہدایت دی گئی ہے۔ اس کیس میں ملزم قبائلی ہے اور الزام لگایا گیا تھا کہ جج نے ڈی این اے رپورٹس کو نظر انداز کیا۔ اسی غلطی پر ایم پی ہائی کورٹ نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔
جج کے بارے میں کہا گیا کہ انہیں دفعہ 313 کے تحت ملزم کا بیان ریکارڈ کرنا چاہیے تھا۔ اسے ایک بڑی غلطی قرار دیا جا رہا ہے۔ فی الحال، مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ سے اس معاملے میں نیا فیصلہ سنانے کو کہا ہے۔ اب ہائی کورٹ نے یہ سب اس لیے کہا ہے کیونکہ سماعت کے دوران یہ بھی بتایا گیا تھا کہ پولیس نے ڈی این اے رپورٹ ٹرائل کورٹ میں جمع کرائی تھی اس کے بعد ہی اس کی فائلنگ کو نظر انداز کر دیا گیا۔
فی الحال ایک اور معاملہ زیر بحث ہے جہاں ہائی کورٹ کے جج کو سپریم کورٹ نے سرزنش کی ہے۔ دراصل ایک کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ کے جج نے کرناٹک کے ایک علاقے کا پاکستان سے موازنہ کیا تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے اس پر سخت اعتراض ظاہر کیا اور ہائی کورٹ کے جج کو معافی مانگنی پڑی۔