نیشنل

"میں کوئی سرکاری عہدہ قبول نہیں کروں گا”۔ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ چیف جسٹس سنجیو کھنہ کا عزم

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سنجیو کھنہ آج اپنے عہدے سے ریٹائر ہو گئے۔ انہوں نے تقریباً چھ ماہ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) کی حیثیت سے خدمات انجام دیں جبکہ سپریم کورٹ میں ان کی مجموعی مدتِ ملازمت ساڑھے پانچ سال پر محیط رہی۔ سنجیو کھنہ نے اپنی وکالت کا آغاز دہلی ضلع عدالت سے کیا پھر دہلی ہائی کورٹ تک کا سفر طے کیا اور وہیں جج کے طور پر مقرر ہوئے۔

 

ریٹائرمنٹ سے ایک دن قبل انہوں نے اعلان کیا کہ وہ سبکدوشی کے بعد کوئی سرکاری عہدہ قبول نہیں کریں گے تاہم قانونی میدان میں سرگرم رہیں گے۔چیف جسٹس کھنہ نے کئی اہم مقدمات میں فیصلہ سنایا یا ان پر غور کرنے والی بنچ کا حصہ رہے جن میں دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ضمانت دینا، الیکٹورل بانڈز کو غیر قانونی قرار دینا، مندر-مسجد تنازع میں نئے سروے پر پابندی، وقف ترمیمی قانون میں مسلم فریق کو ریلیف دینا اور آرٹیکل 370 کی منسوخی کو برقرار رکھنے جیسے معاملات شامل ہیں۔

 

اپنی کارکردگی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے کام کا کوئی "راز” نہیں ہے بلکہ وہ حقائق کی بنیاد پر فیصلے کرتے ہیں۔ جسٹس یشونت ورما کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ایک جج میں قانونی بصیرت اور فیصلہ کن سوچ ہونی چاہیے اور وہ مثبت و منفی دونوں پہلوؤں کو دیکھ کر فیصلہ کرتا ہے۔

 

چیف جسٹس سنجیو کھنہ کی سبکدوشی کے بعد جسٹس بی آر گوئی نئے چیف جسٹس آف انڈیا ہوں گے۔ ان کی خاص بات یہ ہے کہ وہ بھارت کے پہلے بودھ چیف جسٹس ہوں گے اور دلت برادری سے تعلق رکھنے والے دوسرے فرد ہوں گے جو اس اعلیٰ عہدے پر فائز ہوں گے۔ ان کے والد آر ایس گوئی 1956 میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے ساتھ بودھ مت اختیار کرنے والوں میں شامل تھے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button