انٹر نیشنل

غزہ میں ہزاروں بچے غذائی قلت کی وجہہ سے موت کے خطرہ سے دوچار

نئی دہلی۔ اقوام متحدہ کی طرف سے تیار کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں تقریباً 15,000 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے یہ رپورٹ غزہ کی پٹی میں تقریباً 240,000 نوجوان فلسطینیوں کا معائنہ کرنے کے بعد جاری کی گئی ہے۔

 

اس رپورٹ میں جسے "اقوام متحدہ نیوز” کے صفحے نے ہفتہ کے روز شائع کیا کہا گیا ہے کہ جنگ کے المیے سے دوچار محصورغزہ کی پٹی میں چھ ماہ سے پانچ سال تک کے بچے شامل تھے جو سات اکتوبر2023ء سے اسرائیل کی جاری جنگ کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں تقریباً 14,750 بچوں میں سے 3,288 بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

 

اس تناظر میں عالمی ادارہ صحت نے شمالی غزہ کی پٹی کے بیت لاہیا کے قصبے میں "کمال عدوان ہسپتال” میں غذائی قلت کے علاج سے متعلق ایک مرکز کو مدد فراہم کی ہے۔ یہ مرکز پٹی میں غذائی قلت کے علاج سے متعلق چار آپریشنل سہولیات میں سے ایک ہے۔”یونائیٹڈ نیشنز نیوز” نے کمال عدوان ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کے حوالے سے بتایا کہ "اس لمحے تک ہم نے تقریباً پانچ ہزار بچوں کی گنتی کی ہے” جو غذائی قلت کا شکار ہیں۔

 

انہوں نے متنبہ کیا کہ غزہ میں شدید غذائی قلت کا شکار بچوں کی آمد اس کی پیچیدگیوں میں اضافہ کرتی ہےجس کا مطلب یہ ہے کہ یہ "موت سے پہلے کے مرحلے‘‘۔ میں ہیں۔ بچوں پرغذائی قلت کے مستقبل کے اثرات کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے ابو صفیہ نے مزید کہا کہ "زیادہ تر کیسز اعلی درجے کی اور دیر سے علامات کے ساتھ ظاہر ہوتے ہیں۔ اس لیے اس معاملے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے اور ان کیسز کے لیے تمام درکار دوائیں، خوراک اور علاج کے لیے دودھ کی فراہمی کو یقینی بنایا جانا چاہیے”۔

متعلقہ خبریں

Back to top button