تلنگانہ میں 25 اکتوبر سے جاگروتی جنم باٹا یاترا – پوسٹرس کی رسم اجراء – کے سی آر کی تصویر استعمال نہ کرنے کا فیصلہ

تمام طبقات کی ترقی اور فلاح وبہبود ہی میرا مقصد حیات
تمام طبقات کی خدمت ہی میری زندگی کا نصب العین
تلنگانہ میں 25 اکتوبر سے جاگروتی جنم باٹا یاترا
پوسٹرس کی رسم اجراء ۔سماجی تلنگانہ کا حصول مقصد
ہمارا راستہ جدا۔ اسی لئے کے سی آر کی تصویر کے استعمال سے گریز۔بے ادبی کا کوئی ارادہ نہیں
چار ماہ تک منعقد شدنی یاترا کے دوران عوام کی آواز کو سنا جائے گا:
کے کویتاصدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے “جاگروتی جنم باٹا” پوسٹرس کی رسم اجراء انجام دی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 25 اکتوبر سے 13 فروری تک چار ماہ کے دوران 33 اضلاع میں یہ یاترامنعقد کی جائے گی۔ کلواکنٹلہ کویتا نے واضح کیا کہ یہ پروگرام تلنگانہ عوام کی آواز سننے کے لئے منعقد کیا جا رہا ہے
اور اس کا مقصد سماجی تلنگانہ کے قیام کی جدوجہد کو آگے بڑھانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر تلنگانہ کے معمار اور عظیم قائد ہیں، لیکن راستے جدا ہو جانے کی وجہ سے “جنم باٹا ” کے پوسٹر میں ان کی تصویر شامل نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کی بے ادبی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ تلنگانہ بھر میں عوامی مسائل پر جاگروتی مسلسل جدوجہد کر رہی ہے، کل ہی ہم نے گروپ۔1 امیدواروں کے لئے جدوجہد کی۔
کتنی ہی مشکلات حل کی گئی ہیں مگر کانگریس دور میں ہر دن نئے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ کانگریس حکومت میں ریاست طرح طرح کی پریشانیوں میں گھری ہوئی ہے۔ دیہاتوں میں یوریا کی کمی کا مسئلہ ہے تو شہروں میں اور بھی کئی مسائل درپیش ہیں۔
حکومت عوامی مسائل کے حل پر توجہ دینے کے بجائے حزب اختلاف کو نشانہ بنا رہی ہے۔ قومی پارٹی ہونے کے باوجود بی جے پی بھی کوئی کام نہیں کر رہی ہے ۔آٹھ ایم پیز اور آٹھ ایم ایل اے ہونے کے باوجود بی جے پی نے تلنگانہ کے لئے ایک روپیہ بھی نہیں دیا۔کویتا نے کہا کہ آج تلنگانہ کے ہر گاؤں میں غیر یقینی کیفیت ہے۔ کےسی آر دور حکومت میں عوام کو جو فائدے ملے، وہ اب نہیں مل رہےہیں۔ ماضی میں کے سی آر کٹ جیسی اسکیم سے عوام مستفید ہو رہے تھے، مگر یہ حکومت عوام کو ان سہولتوں سے محروم کر رہی ہے۔ تلنگانہ کے قیام کے بعد بھی اگر عوام کو خصوصی ریاست کے فوائد حاصل نہیں ہو رہے ہیں تو اس کے ذمہ دار کون ہیں؟ جاگروتی تنظیم نے ہمیشہ اپنا فریضہ انجام دیا اور تب بھی ہم نے کے سی آر کی تصویر استعمال نہیں کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جب میں بی آر ایس سے رکن پارلیمنٹ بنی، تب ہم نے ان کی تصویر لگائی کیونکہ وہ پارٹی کے سربراہ تھے اور ہم نے دیانت داری سے پارٹی اور حکومت کے لئے کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی اسکیمات کو عوام تک پہنچانے کے لئے ہم نے دل سے کوشش کی، مگر اب مجھے بی آر ایس سے معطل کر دیا گیا ہے۔ میں ابتدا سے ہی سماج کے تئیں فکر مند رہی ہوں اور اسی فکر کے باعث تلنگانہ تحریک میں اپنی جان کی بازی لگائی۔ اسی جذبہ کے تحت میں نے ہمیشہ کہا کہ ہم نے جغرافیائی تلنگانہ تو حاصل کر لیا ہے مگر اب ہمیں سماجی تلنگانہ حاصل کرنا ہے۔ سماجی تلنگانہ کا مطلب صرف بی سی، ایس سی اور ایس ٹی طبقوں کے لئے نہیں بلکہ او سی طبقے کے غریبوں، خواتین اور نوجوانوں سمیت تمام طبقات کو مساوی مواقع دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات پر مجھ پر الزام لگایا گیا اور سازش کے تحت پارٹی سے نکالا گیا، لیکن میں آج بھی وہی کہہ رہی ہوں کہ ہمیں سماجی تلنگانہ حاصل کرنا ہے۔ سب کے لئے حقوق کو یقینی بنانا ہی ہمارا مقصد ہے۔ سماجی تلنگانہ کوئی نعرہ نہیں بلکہ یہ ہمارا پالیسی فیصلہ ہے۔ جب تک جاگروتی قائم ہے، ہم ہر طبقے کی فلاح کے لئے پرعزم رہیں گے۔ ہمارے لئے عوام ہی اصل رہنما ہیں، بڑے بڑے لیڈروں کو ہرانا یا عام آدمیوں کو جتوانا سب عوام کے ہاتھ میں ہے،
اسی لیے ہم عوام کے درمیان جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں بیٹھ کر مسائل پر گفتگو کرنے کے بجائے ہم زمینی سطح پر عوام کی مشکلات کو جاننا چاہتے ہیں۔ تلنگانہ میں ایسے بہت سے ذہین اور حساس لوگ موجود ہیں جو دل سے سوچتے ہیں، اچھے قائدین بھی ہیں، ہم سب سے ملیں گے اور ہر ضلع میں مختلف طبقات کے لوگوں سے ان کی رائے اور خیالات معلوم کریں گے۔ ان ہی باتوں سے ہم کسی فیصلے پر پہنچیں گے اور سوچیں گے کہ مساوی مواقع والے تلنگانہ کے لئے کیا کرنا چاہئے۔کویتا نے کہا کہ ہم نہ صرف حیدرآباد بلکہ دیہاتوں میں بھی کسانوں، خواتین، نوجوانوں اور تمام طبقات کے افراد سے بات چیت کریں گے تاکہ ان کی حقیقی ضرورتیں سمجھ سکیں۔ اسی مقصد کے لئے 25 اکتوبر سے جاگروتی جنم باٹا پروگرام شروع کیا جا رہا ہے
جو چار ماہ تک جاری رہے گا۔ ہر ضلع میں دو دن قیام کرکے تمام طبقات سے ملاقات کی جائے گی۔ تلنگانہ کے شہیدوں نے اپنی جانیں اس لئے قربان کی تھیں کہ ریاست قائم ہو اور سب خوشحال رہیں۔ سماجی تلنگانہ کے قیام کے لئے ان ہی شہیدوں کے خواب کو حقیقت بنانا میری اس یاترا کا مقصد ہے۔انہوں نے کہا کہ کے سی آر کی تصویر کے بغیر یہ یاترا ہوگی مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم ان کی بے ادبی کر رہے ہیں۔ وہ نہ ہوتے تو تلنگانہ بھی نہ ہوتا، مگر چونکہ وہ اب ایک پارٹی کے صدر ہیں اور اسی پارٹی سے مجھے معطل کیا گیا ہے، لہٰذا اخلاقی طور پر ان کی تصویر کے ساتھ آگے بڑھنا درست نہیں
۔ میں نے بی آر ایس کی بنیادی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیا ہے، اس لئے ان کی تصویر استعمال کرنا مناسب نہیں۔ میرا مقصد کسی نام کے سہارے جینا نہیں ہے۔کویتا نے کہا کہ جب تک میں اس درخت (یعنی پارٹی) کے سائے میں تھی، اس کی حفاظت کے لئے بہت کوشش کی، مگر اب میں اپنی راہ خود تلاش کر رہی ہوں اور اس وقت ان کی تصویر لگانا درست نہیں۔ اخلاقی طور پر درست نہ سمجھنے کی وجہ سے میں “جنم باٹا ” پوسٹر میں ان کی تصویر نہیں لگا رہی ہوں۔ میڈیا میں کئی غلط خبریں شائع کی جا رہی ہیں،
اسی لئے میں خود وضاحت کر رہی ہوں۔انہوں نے کہا کہ کے سی آر کی بیٹی کے طور پر پیدا ہونا میرے لئےجنم جنم کا اعزاز ہے، میں ان کی بے ادبی کبھی نہیں کر سکتی۔ کچھ میڈیا کے دوست جوش میں آ کر کہہ رہے ہیں کہ پوسٹر میں کے سی آر کی تصویر نہیں ہے۔ یاد رہے کہ جب جاگروتی کی شروعات ہوئی تھی، تب ہم نے صرف پروفیسر جیہ شنکر کی تصویر لگائی تھی۔ جب میں نظام آباد سے ایم پی بنی، تب ہی جاگروتی کے پروگراموں میں کے سی آر کی تصویر لگائی۔ اب جبکہ میں اس پارٹی میں نہیں ہوں، تو میری طرف سے یہ وضاحت ہے کہ میری اپنی راہ میں ان کی تصویر لگانا اخلاقی طور پر درست نہیں۔
میں عوام کی آواز سننے کے لئے جنم باٹا پروگرام شروع کر رہی ہوں۔ میں جاننا چاہتی ہوں کہ جب تلنگانہ حاصل ہوا تو عوام کیا چاہتے تھے، کیا ہوا اور اب وہ کیا چاہتے ہیں۔ کے سی آر کے لئے جاگروتی اور بی آر ایس دونوں آنکھوں کی مانند ہیں، لیکن چونکہ میں نے پارٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دیا ہے
، اگر میں ان کی تصویر استعمال کروں تو بی آر ایس کا سوشل میڈیا خود مجھے ٹرول کرے گا۔ راستے الگ ہو گئے ہیں تو حوصلہ بھی ہونا چاہئے، اسی لئے میں اپنی راہ پر جا رہی ہوں۔انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں کہ تلنگانہ کی سیاست میں کوئی اسپیس ہے یا نہیں، ہم عوام سے ہی سنیں گے کہ وہ کیا چاہتے ہیں، اسی لئے ہم ہر ضلع میں دو دن رہیں گے اور تلنگانہ بھر کا جامع مطالعہ کریں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ عوامی مسائل پر جدوجہد بھی جاری رہے گی۔
گروپ۔1، بنکروں، بی سی ریزرویشن اور دیہاتوں کے مسائل پر لڑائی جاری رہے گی۔ ہم جاگروتی کو مضبوط بنائیں گے۔ ماضی میں ہماری تنظیم بہت مستحکم تھی، مگر کے سی آر صاحب کے کہنے پر کچھ پروگرام روک دیئے گئے تھے۔ اب ہم تنظیم کو دوبارہ مستحکم کریں گے اور نئے افراد کو شامل کریں گے۔کویتا نے کہا کہ جب میں نے پارٹی چھوڑ دی ہے تو ایم ایل سی عہدے کی کوئی خواہش نہیں ہے۔ میرےاستعفیٰ کو منظور نہ کرنا کانگریس کی سیاسی چال ہے۔ شاید وہ اس لئے منظور نہیں کر رہے ہیں کہ اگر میرا استعفیٰ قبول کر لیا گیا تو پارٹی بدلنے والے ایم ایل ایز کے خلاف کارروائی کرنی پڑے گی۔ بی جے پی کو آٹھ ایم پی سیٹیں دینے کے باوجود ہمیں دو بجٹوں میں آٹھ پیسے بھی نہیں ملے۔ بی سی ریزرویشن کی بات کرنے والوں نے ہی گورنر اور صدر جمہوریہ کے پاس بل روک دیا
۔ اوپر سے بی جے پی والے الیکشن رکوانے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔کویتا نے کہا کہ کانگریس پارٹی ہر محاذ پر ناکام ہو چکی ہے، ہر جگہ ہمیں جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے۔ نیشنل پارٹیاں ناکام ہو چکی ہیں اور بی آر ایس نے مجھے معطل کر دیا، اسی لئے میں نے عوام کے درمیان جا کر ان کی بات سننے کا فیصلہ کیا ہے۔ عوام کی گفتگو سے ہی ہمیں آگے کے اقدامات کا حل ملے گا۔ جوبلی ہلز کا ضمنی انتخاب ہمارے لئے کوئی بڑا مسئلہ نہیں، ہمارے لئے اصل مسئلہ تلنگانہ ہے۔ 25 اکتوبر سے “جاگروتی جنم باٹا ” کا آغاز نظام آباد سے ہوگا۔



