تلنگانہ

نوجوانوں کے مسائل” پر ایک ماہ کی بیداری مہم — ذہنی صحت، جنسی اخلاقیات اور ڈیجیٹل ذمہ داری پر خصوصی توجہ

نوجوانوں کے مسائل” پر ایک ماہ کی بیداری مہم — ذہنی صحت، جنسی اخلاقیات اور ڈیجیٹل ذمہ داری پر خصوصی توجہ

 

(پریس نوٹ) حیدرآباد: اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (SIO) تلنگانہ نے “حیا ہی زندگی ہے — مقصدیت، روحانیت اور سکینت” کے عنوان سے نوجوانوں کے مسائل پر مبنی ایک ماہ طویل مہم کا آغاز کیا ہے، جو 12 اکتوبر سے 10 نومبر 2025 تک ریاست بھر میں جاری رہے گی۔یہ مہم نوجوانوں میں بڑھتے ہوئے ذہنی دباؤ، اخلاقی الجھن، اور ڈیجیٹل انحطاط جیسے مسائل پر آگاہی پیدا کرنے اور ان کے اندر حیا کے تصور کو عام کرنے کے لیے چلائی جا رہی ہے۔

 

ایس آئی او تلنگانہ کے ریاستی صدر محمد فراز احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "موجودہ دور کی تفریحی انڈرسٹری اور سوشل میڈیا نوجوانوں کی سوچ اور کردار پر گہرا اثر ڈال رہے ہیں۔ اس انڈسٹری نے فحاشی، غیر اخلاقی حرکتوں اور خواتین کے ساتھ جنسی استحصال کو معمول بنا دیا گیا ہے، جس سے نوجوانوں کی اخلاقی بنیادیں کمزورہو رہی ہیں اور ان کی نفسیاتی صحت بڑے پیمانے پر متاثر ہو رہی ہے۔

 

 

انہوں نے بتایا کہ مسلسل اسکرین کا استعمال اور غیر مناسب مواد کے اثرات نوجوانوں میں ذہنی تھکن، رشتوں میں بگاڑ، تعلیمی زوال اور زندگی کے مقصد سے دوری کا سبب بن رہے ہیں۔ نوجوان نسل کو حقیقی سکون، اخلاقی مضبوطی اور فکری حساسیت کی طرف واپس لانا آج کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔

 

 

جماعت اسلامی ہند تلنگانہ کے امیر حلقہ محمد اظہرالدین نے کہا کہ یہ مہم وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ آج کا نوجوان تیزی سے ڈیجیٹل دلدل اور غیر صحت مند طرزِ زندگی میں پھنس رہا ہے۔انہوں نے اس مسئلے کو طبی و نفسیاتی سطح پر تشویش ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر بروقت اصلاحی کوششیں نہ کی گئیں تو یہ رجحان معاشرتی تباہی کا باعث بن سکتا ہے۔

 

 

اس مہم کے دوران ریاست بھر کے کالجز، جامعات اور تعلیمی اداروں میں مختلف سرگرمیاں منعقد ہوں گی، جن میں

 

• نوجوانوں میں ذہنی سکون کے فروغ کے لیئے مشاورتی نشستیں۔

• ڈیجیٹل ڈیٹاکس ورکشاپس،

• ازدواجی تعلقات پر ورکشاپ

• والدین و اساتذہ کے لیے رہنمایانہ سیمینارز،

• ڈیجیٹل اخلاقیات اور جنسی تربیت پر ماہرین کی تقاریر،سیمنارز، اسکولز اور کالجز میں لکچرز اور معلوماتی نمائش شامل ہیں۔

 

ایس آئی او نے والدین، اساتذہ، اور سماجی رہنماؤں سے اپیل کی ہے کہ وہ نوجوانوں کے اخلاقی و ذہنی استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ایک ایسی نسل تیار ہو جو اخلاقی طور پر با شعور ہو، ذمہ داری اور توازن کے ساتھ زندگی گزارے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button