تلنگانہ میں مایونیز پر پابندی – حیدرآباد میں ایک خاتون کی موت کے بعد حکومت کا فیصلہ
تلنگانہ حکومت نے ہوٹلوں اور مندی ہاؤس میں استعمال ہونے والے مایونیز کی فروخت پر پابندی لگا دی ہے ۔ دو دن قبل حیدرآباد میں میموز کھانے کے بعد ریشما بیگم نامی خاتون کی موت اور دیگر کئی افراد کے بیمار پڑنے کے واقعہ کے بعد وزیر صحت دامودھر راج نرسمہا نے محکمہ صحت کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کرتے ہوئے فوڈ سیفٹی سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا عہدیداروں نے بتایا کہ میموز میں ناقص مایونیز کے استعمال کی وجہ لوگ بیمار ہورہے ہیں۔ اس اجلاس میں وزیر صحت نے مایونیز کی فروخت پر پابندی لگانے کا ہدایت دی۔ فوڈ سیفٹی کے کمشنر اس سلسلہ میں احکامات جاری کردئے ہیں
حال ہی میں، سکندراباد کے الوال علاقے میں واقع گرل ہاؤس ہوٹل میں غیرمعیاری مایونیز کھانے سے کچھ نوجوان اسپتال پہنچے۔ گزشتہ ہفتے بھی پانچ نوجوانوں کو قے اور دست کی تکلیف کے باعث مقامی اسپتال میں داخل ہونا پڑا، جس کے بعد یہ مسئلہ منظرعام پر آیا۔ اسی سال 10 جنوری کو بھی ایسا ہی ایک واقعہ پیش آیا تھا جس میں 20 سے زائد نوجوان شاورما کھانے کے بعد 3-4 دن بعد اسپتال پہنچے۔ خون کی جانچ سے معلوم ہوا کہ ان میں نقصان دہ سالمونیلا بیکٹیریا موجود تھا
حیدرآباد کے سکندرآباد ایسٹ میٹرو اسٹیشن، ٹولی چوکی، چندرائن گٹہ، کاٹے دھن، اور بنجارہ ہلز میں مختلف ہوٹلوں سے شاورما، مندی بریانی، اور برگر کے غیرمعیاری ہونے کی مسلسل شکایات موصول ہو رہی ہیں۔ بنجارہ ہلز اور جوبلی ہلز کے مشہور ہوٹلوں، پبس، میں بھی مایونیز کے نمونے چیک کیے گئے، تو ان میں غیرمعیاری اجزاء پائے گئے۔ مایونیز چونکہ غیرپکی ہوتی ہے، اس لیے اس میں نقصان دہ بیکٹیریا تیزی سے بڑھتے ہیں۔ مایونیز عام طور پر انڈے کی زردی، لیموں کے رس، تیل، اور نمک سے تیار کی جاتی ہے۔