جنرل نیوز

عقیدہ ختم نبوتؐ کی حفاظت، شفاعت رسولؐ حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے!

مرکز تحفظ اسلام ہند کے عظیم الشان”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“سے مفتی سبیل احمد قاسمی کا خطاب!

بنگلور، 27/ اکتوبر (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد پندرہ روزہ عظیم الشان آن لائن”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی پہلی و افتتاحی نشست سے خطاب کرتے ہوئے جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور کے رکن شوریٰ اور جمعیۃ علماء تمل ناڈو کے صدر حضرت مولانا مفتی سبیل احمد صاحب قاسمی مدظلہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی ہدایت کے لیے کم وبیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام علیہم السلام کو مبعوث فرمایا، سنۃ اللہ کے مطابق اس سلسلۃ الذہب کو نبی کریمﷺ پر ختم کیا؛ کیونکہ دنیا میں اللہ کا دستور ابتدائے آفرینش سے چلا آیا ہے کہ ہر چیز کا مبدأ بھی لازم ہے اور منتہاء بھی، چاہے وہ مادی ہو یا روحانی؛ لہٰذا نبوت کے اس وہبی دستور کے مطابق حضرت آدم علیہ الصلاۃ والسلام سے سلسلہ نبوت کا آغاز ہوا، اور خاتم النبیین حضرت محمد رسول اللہﷺ پر یہ سلسلہ نبوت ختم ہوا؛ گویا یہ ایک قدرتی قانون کے تحت ہوا۔ انہوں نے فرمایا کہ نبی کریمﷺ کی بعثت ایک انقلاب آفریں بعثت ہے، آپؐکی بعثت سے دنیا میں تمام ظلمتیں چھٹ گئیں، دنیا جو ظلمت کدہ بنی ہوئی تھی پُرنور اور روشن ہوگئی، جس کی برکتوں کے اثرات آج چودہ صدیوں کے بعد بھی محسوس کیے جارہے ہیں اور قبیل قیامت تک محسوس کیے جاتے رہیں گے اور پھر حشر ونشر میں بھی اور میزان وحساب میں بھی آپ کی برکتیں جلوہ گر ہونگی۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ آپؐ کی وفات حسرت آیات کے بعد عظیم فتنوں نے سراٹھایا، جسکا صحابہ کرامؓ نے پورے طاقت کے ساتھ مقابلہ کیا۔ جس میں سے سب سے بڑا فتنہ جھوٹے مدعیان نبوت و منکرین ختم نبوت کا تھا۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ ختم نبوت کا عقیدہ اجماعی عقائد میں سے ہے، عہدِ نبوت سے لے کر اس وقت تک ہر مسلمان اس پر ایمان رکھتا آیا ہے کہ آنحضرتﷺبلاکسی تاویل اور تخصیص کے خاتم النبیین ہیں۔ قرآن مجید کی ایک سو آیات کریمہ اوررحمت عالم ؐا کی احادیث متواترہ بھی اس پر شاہد عدل ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ امت کا سب سے پہلا اجماع بھی اسی مسئلہ پر منعقد ہوا۔ مولانا قاسمی نے فرمایا کہ اس پر فتن دور میں بھی اس اہم ترین عقیدہئ ختم نبوت پر ضرب لگانے یا کم ازکم اس عقیدے کو بے اثر کرنے کی کوششیں ہوتی رہتی ہیں۔ مولانا نے فرمایا کہ بلاشبہ ہمارے نزدیک ختم نبوت ہی کا دوسرا نام عشقِ رسول ﷺ ہے جو کہ ہر مسلمان کے ایمان کی اساس ہے، اس لیے اس عقیدہ کی حفاظت اور پاسبانی میں اُمت مسلمہ کی زندگی مضمر ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ تحفظ ختم نبوت کا کام شفاعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ فتنہ قادیانیت کے خلاف کام اللہ پاک کی رضامندی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توجہات کو اپنی طرف متوجہ کرنے کا بہترین وسیلہ ہے۔ اور خوش بخت و سعادت مند انسانوں کو قدرت ان کاموں کے لئے قبول فرماتی ہے۔ مفتی صاحب نے فرمایا کہ اگر آپ روز محشر حضور ﷺ کی شفاعت حاصل کرنا چاہتے ہیں تو تحفظ ختم نبوت کے اعلی ترین کام میں شریک ہوں اور جھوٹے مدعیان نبوت و منکرین ختم نبوت کا پوری طاقت کے ساتھ مقابلہ کریں۔ قابل ذکر ہیکہ یہ عظیم الشان پندرہ روزہ ”تحفظ ختم نبوتؐ کانفرنس“ کی پہلی و افتتاحی نشست مرکز تحفظ اسلام ہند کے بانی و ڈائریکٹر محمد فرقان کی نگرانی اور مرکز کے رکن شوریٰ مولانا سید ایوب قاسمی کی نظامت میں منعقد ہوئی۔ کانفرنس کا آغاز مرکز کے آرگنائزر حافظ محمد حیات خان کی تلاوت اور مرکز کے رکن شوریٰ حافظ محمد عمران کی نعتیہ کلام سے ہوا۔ اس موقع پر حضرت مولانا مفتی سبیل احمد قاسمی صاحب نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔ اختتام سے قبل مرکز کے ڈائریکٹر محمد فرقان نے حضرت والا اور تمام سامعین کا شکریہ ادا کیا اور صدر اجلاس حضرت مولانا مفتی سبیل احمد قاسمی صاحب کی دعا سے کانفرنس کی یہ نشست اختتام پذیرہوئی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button