“جلسۂ یادِ اقبال” کا شاندار پیمانے پر انعقاد۔زیر اہتمام اقبال اکیڈمی جدہ

حیدرآباد ۔ (راست) اقبال اکیڈمی جدہ (بیرونی شاخ) کے زیرِ اہتمام "جلسۂ یادِ اقبال 2025” کا شاندار اور بامقصد انعقاد بروز ہفتہ عمل مین آیا۔ اس تقریب اہتمام Village Restaurant جدہ میں کیا گیا تھا۔ یہ تقریب عظیم مفکرِ اسلام، شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبالؒ کی ستاسی (87) ویں برسی کے موقع پر نہایت عقیدت اور جوش و خروش کے ساتھ منعقد کی گئی۔
تقریب کا آغاز نوعمر حافظ و قاری سید صادق حسینی کی قراءت کلام پاک سے ہوا۔ نوجوان نعت خواں سید مصطفی معظم باقیاتِ اقبال سے ماخوذ خوبصورت نعت شریف پیش کی۔ خطبۂ استقبالیہ اکیڈمی کے معتمد سید عبدالوہاب قادری نے پیش کیا، جس میں انہوں نے مہمانانِ گرامی اور شرکاء کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے اقبال اکیڈمی جدہ کے مقاصد اور اس پروگرام کی اہمیت پر روشنی ڈالی ۔ طلباء کی خصوصی پیشکش میں طلباء عبد السمیع اقبال اور عبد المجیب اقبال نے کلامِ اقبال "خودی کا سرِ نہاں” ترنم سے پیش کر کے حاضرین سے خوب داد وصول کی۔انٹرنیشنل انڈین اسکول جدہ کے طلباء حافظ حماد شہزاد خان، سید عیان قادری، محمد یوسف اور احسن رضوی نے “شکوہ جواب شکوہ” ترنم میں پیش کیا۔
انٹرنیشنل اسکول جدہ استاد و شاعرفرحت اللہ خان اور عالمی اردو مرکز کے صدر، شاعر و ادیب اطہر نفیس عباسی صاحب نے اپنے اپنے خوبصورت منظوم کلام کے ذریعے علامہ اقبالؒ کی خدمت میں خراجِ عقیدت پیش کیا۔اس موقع پرممتاز شخصیات نے اپنے خیالات کا اظہار کیا جن مین سید افضل الدین افضل (ادب نواز، شاعر اور اقبال شناس) نے علامہ اقبالؒ کی شاعری کے تناظر میں طلباء اور نوجوانوں کو اسلاف کے نقش قدم پر چلنے کی تلقین اور ترغیب دلائ کہ علامہ اقبال کی مشہور بانگ درا کی مشہور نظم "نوجوان اور اسلام” کا مطالعہ کرنے کا مشورہ دیا۔
سید شہاب الدین (عالمی اردو مرکز) نے اقبالؒ کے فکری کارناموں کو سراہتے ہوئے عشقِ رسول ﷺ اور فلسفۂ خودی کے جلووں کو بیان کیا اور توجہ دلائی کہ سوشل میڈیا پر اقبالؒ سے غلط منسوب اقوال اور اشعار کو بغیر تحقیق عام کیا جا رہا ہے، جس سے اصل پیغام مسخ ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر سید شاہ من اللہ علوی شطاری ماہر اقبالیات، وائس پرنسپل ممتاز کالج حیدرآباد نے بعنوان "اقبال کا پیام نوجوانوں کے نام "آن لائن خطاب کرتے ہوئے علامہ اقبالؒ کی زندگی کے مختلف پہلوؤں، پیغامِ خودی، ملتِ اسلامیہ کے احیاء اور تعلیم و تربیت کے میدان میں ان کی خدمات پر مدلل گفتگو فرمائی۔ نوجوانوں سے مخاطب ہوکر کہا کہ علامہ نے شاہین کا استعارہ اپنے کلام میں استعمال کرکے قوم کو یہی تعلیم دی کہ شاہین بلند پرواز ہوتاہے، اپنا آشیانہ نہیں بناتا، کسی اور پر انحصارنہیں کرتا اورکسی اور کا شکار کیا ہوا نہیں کھاتا، جب یہ صفات نوجوانوں میں پیدا ہو جائنگے تو خدا رسائ پیدا ہوگی۔ ممتاز دانشور، نعت گو شاعر و ادیب، ماہرِ اقبالیات، محقق، مصنف اور مترجم سید وحید القادری عارف نے اپنے صدارتی خطاب میں علامہ اقبالؒ کی شاعری کے روحانی پہلو، قومی بیداری اور امتِ مسلمہ کے لیے ان کی بے مثال جدوجہد پر گہری اور بصیرت افروز روشنی ڈالی۔
انہوں نے فرمایا کہ "علامہ اقبال کی عظیم شخصیت کی تعمیر میں دو کردار بنیادی اہمیت رکھتے ہیں: ایک تو ان کے والدینِ کریم جنہوں نے ابتدائی نشوونما میں پاکیزہ اخلاق کی بنیاد رکھی، اور دوسرے ان کے اساتذہ کرام جن کی علمی تربیت اور روحانی رہنمائی نے اقبال کے اندر پانچ بنیادی خصوصیات پروان چڑھائیں:ایمان، قرآن کریم پر گہرا تدبر عرفانِ نفس اور خودی کا شعور۔ یہی وہ عناصر تھے جنہوں نے اقبالؒ کو "عندلیبِ باغِ وحدت” اور "بلبلِ گلشنِ رسالت” بنایا۔ اسی روحانی و فکری تربیت کے زیرِ اثر انہوں نے دنیائے فکر کو عشق کا درس دیا، فلسفۂ خودی کی لذتوں سے آشنا کیا۔
ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب
گرہ کشا ہے، نہ راضی نہ صاحب کشا
نظامت کے فرائض اقبال اکیڈمی جدہ کے نائب صدر و جنرل سیکریٹری محمد فہیم الدین نے احسن طریقے سے انجام دیتے ہوے، حضرت اقبال کی فکر اور پیام کو نہایت جامع انداز میں پیش کرتے ہوئے، برجستہ جملوں اور اقبال کے منتخب اشعار کے ذریعے سامعین کی سماعتوں تازہ دم رکھا۔
آن لائن نشریات کے لیے یوٹیوب پر براہِ راست نشریات کا شاندار اہتمام کیا گیا، جس کی نگرانی محمد آصف، عبد الرحمن عرفان اور سید شاذ ہاشمی نے کی۔فیس بک پر لائیو براڈکاسٹ کا انتظام AK نیوز نیٹ ورک کے شیخ علیم نے انجام دیا۔
معاونینِ جلسہ میں مرتضیٰ شریف صابر، محمد معراج علی، یوسف اللہ توصیف خان، سلمان جبران اور محمد ریاض احمد نے اہم کردار ادا کیا۔
جلسہ یاداقبال میں جدہ کی مختلف تنظیموں کے ذمہ داران کے علاوہ اہل علم و دانشوران ملت کی کثیر تعداد میں شرکت کی اوردنیا بھر سے متعدد معززین نے آن لائن شرکت کی، جن میں:سید محمود ہاشمی (صدر اقبال اکیڈمی جدہ) حیدرآباد، شمیم کوثر حیدرآباد، انڈیا، محمد عبدالمجیب صدیقی (امریکہ، محمد عبد الحق ہاشم — متحدہ عرب امارات اور دیگر کئی ممتاز احباب شامل تھے۔
تقریب کے اختتام پر شرکاء کے لیے پر تکلف عشائیہ کا اہتمام کیا گیا، جہاں مہمانانِ گرامی نے خوشگوار ماحول میں ملاقاتیں کیں اور علامہ اقبالؒ کی تعلیمات پر تبادلہ خیال کیا۔
انہوں نے فرمایا کہ "علامہ اقبال کی عظیم شخصیت کی تعمیر میں دو کردار بنیادی اہمیت رکھتے ہیں: ایک تو ان کے والدینِ کریم جنہوں نے ابتدائی نشوونما میں پاکیزہ اخلاق کی بنیاد رکھی، اور دوسرے ان کے اساتذہ کرام جن کی علمی تربیت اور روحانی رہنمائی نے اقبال کے اندر پانچ بنیادی خصوصیات پروان چڑھائیں:ایمان، قرآن کریم پر گہرا تدبر عرفانِ نفس اور خودی کا شعور۔
یہی وہ عناصر تھے جنہوں نے اقبالؒ کو "عندلیبِ باغِ وحدت” اور "بلبلِ گلشنِ رسالت” بنایا۔ اسی روحانی و فکری تربیت کے زیرِ اثر انہوں نے دنیائے فکر کو عشق کا درس دیا، فلسفۂ خودی کی لذتوں سے آشنا کیا۔
ترے ضمیر پہ جب تک نہ ہو نزول کتاب
گرہ کشا ہے، نہ راضی نہ صاحب کشاف
عقل و دل و نگاہ کا مُرشدِ اوّلیں ہے عشق
عشق نہ ہو تو شرع و دِیں بُت کدۂ تصوّرات
وہ دانائے سُبل، ختم الرُّسل، مولائے کُلؐ جس نے
غُبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادیِ سینا
مکن رسوا حضورِ خواجہ مارا
حسابِ من ز چشمِ او نہاں گیر
عطار ہو رومی ہو رازی ہو غزالی ہو
کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہِ سحر گاہی
نظامت کے فرائض اقبال اکیڈمی جدہ کے نائب صدر و جنرل سیکریٹری محمد فہیم الدین نے احسن طریقے سے انجام دیتے ہوے، حضرت اقبال کی فکر اور پیام کو نہایت جامع انداز میں پیش کرتے ہوئے، برجستہ جملوں اور اقبال کے منتخب اشعار کے ذریعے سامعین کی سماعتوں تازہ دم رکھا۔
آن لائن نشریات کے لیے یوٹیوب پر براہِ راست نشریات کا شاندار اہتمام کیا گیا، جس کی نگرانی محمد آصف، عبد الرحمن عرفان اور سید شاذ ہاشمی نے کی۔
فیس بک پر لائیو براڈکاسٹ کا انتظام AK نیوز نیٹ ورک کے شیخ علیم نے انجام دیا۔
معاونینِ جلسہ میں مرتضیٰ شریف صابر، محمد معراج علی، یوسف اللہ توصیف خان، سلمان جبران اور محمد ریاض احمد نے اہم کردار ادا کیا۔جلسہ یاداقبال میں جدہ کی مختلف تنظیموں کے ذمہ داران کے علاوہ اہل علم و دانشوران ملت کی کثیر تعداد میں شرکت کی اوردنیا بھر سے متعدد معززین نے آن لائن شرکت کی، جن میں:سید محمود ہاشمی (صدر اقبال اکیڈمی جدہ) حیدرآباد، شمیم کوثر حیدرآباد، انڈیا، محمد عبدالمجیب صدیقی (امریکہ، محمد عبد الحق ہاشم — متحدہ عرب امارات اور دیگر کئی ممتاز احباب شامل تھے۔
تقریب کے اختتام پر شرکاء کے لیے پر تکلف عشائیہ کا اہتمام کیا گیا، جہاں مہمانانِ گرامی نے خوشگوار ماحول میں ملاقاتیں کیں اور علامہ اقبالؒ کی تعلیمات پر تبادلہ خیال کیا۔