انٹر نیشنل

خطبہ جمعہ میں اسماعیل ہنیہ کی شہادت کا ذکر۔ مسجد اقصی کے 85 سالہ امام پر بیت المقدس میں داخلہ پر پابندی

نئی دہلی/ جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں حماس کے سربراہ اسماعیل ھنیہ کی تہران میں اسرائیلی ریاست کے حملے میں شہادت پر سوگ اور افسوس کا اعلان کرنے پر مسجد اقصیٰ کے مبلغ محترم الشیخ عکرمہ صبری کو اسرائیلی فورسیس نے گرفتار کر لیا  تھا۔ گرفتاری کے بعد انھیں رہا کردیا گیا لیکن 8 اگست تک بزرگ امام کے بیت المقدس میں داخلے پر پابندی لگا دی گئی۔

 

امام صاحب کی گرفتاری کے بعد تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے قابض صہیونی حکام کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب  الشیخ عکرمہ صبری کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اقدام "مسجد اقصیٰ پر ایک صریح حملہ ہے”۔

 

بیان میں کہا گیا ہے کہ  "ہم قابض صہیونی حکام کی جانب سے مسجد اقصیٰ کے مبلغ محترم الشیخ عکرمہ صبریکی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہیں جمعہ کے اجتماع سے خطاب میں جماعت کے رہنما اسماعیل ھنیہ کی تہران میں مجرم اسرائیلی ریاست کے حملے میں شہادت پر سوگ اور افسوس کا اعلان کرنے پر حراست میں لیا گیا۔

 

حماس نے وضاحت کی کہ "الشیخ عکرمہ کی گرفتاری اور تحقیقات ہمارے علماء اور مذہبی پیشواؤں جیسی دینی مرجعیت پر براہ راست حملہ ہے، جس کا مقصد القدس کے عرب تشخص اور مسجد اقصیٰ کے اسلام کا دفاع کرنے والے بااثر قومی اور مذہبی رہنماؤں اور شخصیات کو ختم کرنا ہے”۔ بیان میں کہا گیا تھا کہ شیخ عکرمہ صبری کی گرفتاری کی کوئی قانونی بنیاد نہیں ہے اور ان کی گرفتاری ان کے خلاف اشتعال انگیز مہم کے بعد عمل میں آئی ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button