اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر اسرائیلی حملہ کی مذمت۔مولانا جعفر پاشاہ کا بیان
شہرت اور ناموری کیلئے نیک عمل کرنا ایمان و توحید کے منافی

حیدرآباد 3اگست (راست) جامع مسجددارالشفاء میں جمعہ کے موقع پر مولانا محمد حسام الدین ثانی عاقل جعفر پاشاہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سب سے پہلا شخص جس کے خلاف قیامت کے دن دوزخ میں ڈالے جانے کا فیصلہ عدالت خداوندی کی طرف سے دیا جائیگا ایک آدمی ہو گا جو میدان جہاد میں شہید کیا گیا ہوگا یہ شخص خدا کے سامنے لایا جائے گا پھر خداوند تعالیٰ اس کو بتائے گا کہ میں نے تجھے کیا کیا نعمتیں دی تھیں وہ اللہ کی دی ہوئی سب نعمتوں کا اقرار کرے گا پھر اللہ تعالی اس سے پوچھے گا بتا تونے ان نعمتوں سے کیا کام لیا اور کن مقاصد کے لئے ان کو استعمال کیا وہ کہے گا میں نے آخری عمل یہ کیا ہے کہ میں نے تیری راہ میں جہاد کیا یہاں تک کہ میں شہید کر دیا گیا اور اس طرح میں نے سب سے عزیز اور قیمتی چیز اپنی جان بھی تیری راہ میں قربان کر دی اللہ تعالی فرمائے گا تو جھوٹ کہتا ہے تونے تو جہاد میں حصہ اس لئے اور اس نیت سے لیا تھا کہ تیری بہادری کے چرچے ہوں سو تیرا یہ مقصد حاصل ہو چکا اور دنیا میں تیری بہادری کے چرچے ہو۔پھر اس کے لئے خداوندی حکم ہوگا اور وہ اوندھے منہ گھسیٹ کے جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔ اور اسی کے ساتھ ایک دوسرا شخص ہوگا جس نے علم دین حاصل کیا ہوگا اور دوسروں کو اس کی تعلیم بھی دی ہوگی اور قرآن بھی خوب پڑھا ہوگا اس کو بھی خدا کے سامنے پیش کیا جائے گا اللہ تعالی اس کو بھی اپنی بخشی ہوئی نعمتیں بتائے گا وہ سب کا اقرار کرے گا پھر اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا بتا تو نے میری ان نعمتوں سے کیا کام لیا اور ان کو کن مقاصد کے لئے استعمال کیا وہ کہے گا خداوندا میں نے آپ کا علم حاصل کیا اور دوسروں کو سکھایا اور آپ ہی کی رضا کے لئے آپ کی کتاب قرآن میں مشغول رہا اللہ تعالی فرمائے گا تو نے یہ بات جھوٹ کہی تو نے تو علم دین اس لیے حاصل کیا تھا اور قرآن تو اس لیے پڑھتا تھا تاکہ تجھ کو عالم و قاری اور عابد کہا جائے سو تیرا یہ مقصد تجھے حاصل ہوچکا اور دنیا میں تیرے عالم و عابد اور قاری قرآن ہونے کا چرچا خوب ہو لیا پھر اس کے لیے بھی خدا تعالی کا حکم ہوگا اور وہ بھی اوندھے منہ گھسیٹ کے جہنم میں ڈال دیا جائے گا اور اسی کے ساتھ ایک تیسرا شخص ہوگا جس کو اللہ تعالی نے دنیا میں بھرپور دولت دی ہوگی اور ہر طرح کا مال اس کو عطا فرمایا ہوگا وہ بھی خدا کے سامنے پیش کیا جائے گا اللہ تعالی اس کو بھی اپنی نعمتیں بتائے گا کہ میں نے دنیا میں تجھے یہ یہ نعمتیں دی تھیں وہ سب کا اقرار کرے گا پھر اللہ تعالی اس سے بھی پوچھے گا کہ تو نے میری ان نعمتوں سے کیا کام لیا اور کن مقاصد کے لئے ان کو استعمال کیا وہ عرض کرے گا خدا وندا جس جس راستہ میں اور جن جن کاموں میں خرچ کرنا تجھے پسند ہے میں نے تیرا دیا ہوا مال ان سب ہی میں خرچ کیا ہے اور صرف تیری رضا جوئی کے لئے خرچ کیا ہے اللہ تعالی فرمائے گا تو نے یہ جھوٹ کہا درحقیقت یہ سب کچھ تو نے اس لیے کیا تھا کہ دنیا میں تو سخی مشہور ہو اور تیری فیاضی اور داد و دہش کے چرچے ہوں سو تیرا یہ مقصد تجھے حاصل ہو گیا اور دنیا میں تیری فیاضی اور داد و دہش کے چرچے خوب ہو۔پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے لئے بھی حکم ہوگا اور وہ بھی اوندھے منہ گھسیٹ کے دوزخ میں ڈال دیا جائے گا (صحیح مسلم)مولانا جعفر پاشاہ نے اس حدیث شریف کی تشریح فرماتے ہوئے کہا کہ قیامت کے دن دوزخ میں ڈالے جانے کا پہلا فیصلہ ریا کار عالم و عابد، ریاکار مجاہد و شہید اور ریاکار سخی کے بارے میں کیا جائے گاکس قدر لرزا دینے والی ہے یہ حدیث اسی کی بعض روایتوں میں ہے کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ اس حدیث کو بیان کرتے وقت کبھی کبھی بیہوش ہو جاتے تھے،چنانچہ ہر نیک عمل کا اللہ کی رضا اور رحمت کی طلب میں کرنا ایمان و توحید کا تقاضا اور عمل کی جان ہے۔ مخلوق کے دکھا وے اور دنیا میں شہرت اور ناموری کے لئے نیک عمل کرنا ایمان و توحید کے منافی اور شرک ہے۔ مولانا نے کہا کہ ریاکاری اور کبر نہایت زہریلی چیز ہے اس سے اپنے آپ کو دوسرے لوگوں سے اعلیٰ سمجھتا ہے اور دوسروں کو اپنے سے حقیر سمجھتا ہے اور یہ دونوں چیزیں خدائے ذوالجلال اور خالق کائنات کی صفت ہیں اس لئے اللہ تعالی کو ہرگز یہ پسند نہیں کہ اس کی مخلوق میں سے کوئی ان صفات کا خواہش مند ہو۔مولانانے خلوص عمل کی فضیلت بتاتے ہوئے کہا کہ اِخلاص کے ساتھ عمل کرنا مومن کی نشانی ہے۔جو عمل بھی اخلا ص اور للہیت سے کیا جائے وہ اللہ کے پاس مقبو ل ہوتا ہے۔مولانا نے اسرائیل کے حملہ میں شہید حماس سربراہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر غم وغصہ کا اظہار کیا اور اسرائیلی حملہ کی مذمت کی۔