جنرل نیوز

عادل آباد میں جمعیتہ العلماء ہند کی ممبر سازی کا آغاز، 20 ہزار افراد کی رکنیت کا منصوبہ

عادل آباد میں جمعیتہ العلماء ہند کی ممبر سازی کا آغاز، 20 ہزار افراد کی رکنیت کا منصوبہ

 

عادل آباد۔15/اپریل()جمعیتہ العلماء ہند (محمود مدنی) کی جانب سے ممبر سازی کی مہم کا باضابطہ آغاز منگل کو کر دیا گیا ہے، اور آئندہ پندرہ دنوں میں ماضی کے مقابلے میں 20 ہزار افراد کی رکنیت کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ یہ بات عادل آباد میں جمعیتہ العلماء ہند کے ضلع صدر محترم حافظ ابوبکر حامد نے دفتر جمعیتہ پر منعقدہ ایک اجلاس کے دوران میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہی۔حافظ ابوبکر حامد نے اس موقع پر کہا کہ جمعیتہ العلماء ہند کی تاریخ دینی اور سماجی خدمات سے بھری ہوئی ہے، اور اس مہم کا مقصد تنظیم کو مزید مستحکم اور فعال بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم کی کامیابی اور اس کے مشن کو مزید تقویت دینے کے لیے ممبر سازی کی یہ مہم انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس بار جمعیتہ کی ممبر سازی کی تعداد میں گزشتہ برسوں کے مقابلے میں نمایاں اضافہ متوقع ہے اور تنظیم کی رکنیت میں 20 ہزار افراد کا اضافہ کیا جائے گا۔اجلاس میں جمعیتہ کے دیگر ذمہ داران مولانا اسلم نہدی، حافظ محمد منظور احمد، حافظ شیخ احمد، مولانا سید رضوان اسعدی، حافظ حسین، مولانا ابوذر حامد، مولانا فیصل حسینی اسعدی، مفتی عرفان مظاہری، مولانا ابوذر حسامی، حافظ جواد اور دیگر اہم شخصیات بھی موجود تھیں، جنہوں نے اس مہم کی کامیابی کے لیے بھرپور تعاون کا یقین دلایا۔حافظ ابوبکر حامد نے شہریان عادل آباد سے اپیل کی کہ وہ زیادہ سے زیادہ تعداد میں جمعیتہ کی ممبر سازی میں حصہ لیں اور تنظیم کو مزید مستحکم و مضبوط بنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے جمعیتہ کی تاریخ اور اس کے بے شمار دینی و سماجی خدمات کے بارے میں بھی لوگوں کو آگاہ کیا اور کہا کہ جمعیتہ کی مضبوطی ہی معاشرتی اصلاحات کی بنیاد بنے گی۔اجلاس میں یہ عزم کیا گیا کہ جمعیتہ العلماء ہند کی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے تمام ذمہ داران اور اراکین اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں گے تاکہ عوام میں اس کی اہمیت اور مقصد کے بارے میں آگاہی پھیلائی جا سکے۔ اس موقع پر تمام شرکاء نے اس بات کا عہد کیا کہ وہ تنظیم کی مضبوطی اور اس کے مشن کو فروغ دینے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔یہ مہم نہ صرف جمعیتہ کے دینی اور سماجی مقصد کو فروغ دینے کے لیے اہم ہے بلکہ اس سے تنظیم کی عوامی پذیرائی میں بھی اضافہ ہوگا، جس سے مسلم کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لئے مزید موثر اقدامات کیے جا سکیں گے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button