نیشنل

فلم ” اجمیر 92 ” پر پابندی لگائی جائے : مولانا محمود مدنی

درگاہ اجمیر شریف کو بد نام کرنے کے مقصد سے بنائی گئی فلم پر پابندی لگائی جائے مجر ماند واقعات کو مذہب سے وابستہ کرنے کے بجائے اس کے خلاف متحدہ جدوجہد کی ضرورت ہے۔ مولانامحمود مدنی

 

نئی دہلی 5 جون ( پریس نوٹ) جمعیتہ علماء ہند کے صدر مولانامحمود اسعد مدنی نے اجمیر 92 کے نام سے جاری ہونے والی فلم کو سماج میں پھوٹ ڈالنے سے تعبیر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ہندو مسلم اتحاد کی مثال اور لوگوں کے دلوں پر راج کرنے والے حقیقی سلطان تھے۔ ایک ہزار سال سے آپ، اس ملک کی پیچان ہیں اور آپ کی شخصیت امن کے پیغامبر کے طور پر معروف ہے۔ ان کی شخصیت کی تو مین یا تحقیر کرنے والے خود رسوا ہوئے ہیں۔

 

مولانا مدنی نے کہا کہ موجودہ وقت میں سماج میں پھوٹ ڈالنے کے بہانے ڈھونڈھے جارہے ہیں اور مجرمانہ واقعات کو مذہب سے وابستہ کرنے کے لیے فلموں اور سوشل میڈیا کا سہارا لیا جا رہا ہے، جو یقینا افسوسناک اور ہماری متحد د وراثت کے لیے شدید نقصان دہ ہے۔ مولا نامدنی نے کہا کہ اجمیر میں پیش آمدہ واقعہ کی جو شکل بتائی جارہی ہے، وہ بھی سماج کے لیے انتہائی تکلیف دہ اور گھناؤنا عمل ہے،

 

اس کے خلاف بلالحاظ مذ ہب وملت اجتماعی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ لیکن یہاں تو سماج کو بانٹ کر اس درد ناک واقعہ کی سنجیدگی ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اس لیے میرا مرکزی سرکار سے مطالبہ ہے کہ ایسی فلم پر پابندی لگائی جائے اور جو لوگ سماج کو بانٹنے کی کوشش کر رہے ہیں ان کی حوصلہ شکنی کی جائے ۔

 

مولانا مدنی نے کہا کہ آزادی اظہار رائے ایک بہت بڑی نعمت اور کسی بھی جمہوریت کی اصلی طاقت ہے، لیکن اس کی آڑ میں ملک کو توڑنے والے خیالات اور نظریات کو فروغ نہیں دیا جا سکتا اور نہ ہی یہ ہمارے ملک کے لیے مفید ہے۔

 

موجودہ وقت میں جس طرح سے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کو نشانہ بنانے کے لیے فلموں ، ڈاکیومینٹری وغیرہ کا سہارا لیا جا رہا ہے، وہ اظہار رائے کی آزادی کے عین خلاف اور ایک مستحکم ریاست کے عزائم کو پامال کرنے والا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button