نیشنل

بلڈوزر کاروائی پر سپریم کورٹ نے کی یوگی حکومت کی سرزنش 25 لاکھ معاوضہ ادا کرنے کا دیا حکم

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت کی سرزنش کی اور حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ قانونی اور انسانی حقوق کے اصولوں کی پاسداری کرے۔ یہ تبصرہ اُس وقت سامنے آیا جب عدالت نے ایک درخواست پر سماعت کی جس میں ایک شہری منوج ٹبریوال آکاش کی

 

جانب سے اتر پردیش کے ضلع مہاراج گنج میں ان کے مکان کے خلاف کی گئی کارروائی پر سوال اٹھایا گیا تھا۔ سال 2019 میں ریاستی حکام نے سڑک کو وسعت دینے کے منصوبے کے تحت ان کے گھر کو منہدم کر دیا تھا۔سپریم کورٹ کی بنچ جس میں چیف جسٹس بھی شامل تھے نے اس توڑ پھوڑ کو غیر قانونی اور من مانی قرار دیتے ہوئے ریاستی عہدیداروں کی جانب سے اختیارات کے غلط استعمال پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے سوال اٹھایا کہ کس بنیاد پر یہ مکانات غیر قانونی قرار دیے گئے اور مکانات کو منہدم کرنے سے قبل رہائشیوں کو اطلاع کیوں نہیں دی گئی۔

 

عدالت نے ریاستی حکومت کے اس عمل کو ناانصافی اور بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا اور واضح الفاظ میں کہا کہ ’حکومت کا فرض ہے کہ وہ قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے شہریوں کے حقوق کا احترام کرے۔‘ سپریم کورٹ نے یہ بھی پوچھا کہ کیا ریاستی حکومت نے 1960 کے بعد سے اب تک ان مکانات کے حوالے سے کوئی کارروائی کی یا صرف حالیہ منصوبے کے دوران ہی ان مکانات کو غیر قانونی قرار دیا گیا؟

 

چیف جسٹس نے کہا، ’’کسی بھی صورت میں آپ یہ اختیار نہیں رکھتے کہ اچانک بلڈوزر لے کر آئیں اور لوگوں کے گھروں کو منہدم کر دیں۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button