انیس الغربا کی عمارت ٹمریز کے حوالے کرنے کا فیصلہ بی آر ایس دور حکومت میں لیا گیا _ تلنگانہ وقف بورڈ چیرمین سید عظمت اللہ حسینی کا انکشاف

حیدرآباد _ 12 جولائی ( اردولیکس) تلنگانہ وقف بورڈ کے چیئرمین سید عظمت اللہ حسینی نے واضح کیا ہے کہ حیدرآباد شہر کے قلب میں واقع انیس الغربا کی عالیشان عمارت کو ٹمریز کے حوالے کرنے کا فیصلہ بی آر ایس کے دور حکومت میں کیا گیا تھا اور اس وقت کے چیرمین وقف بورڈ مسیح اللہ خان کی صدارت میں منعقدہ وقف بورڈ کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا۔
سید عظمت اللہ حسینی نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تعجب کا اظہار کیا کہ بی آر ایس دور حکومت میں وقف بورڈ سے متعلق لئے گئے غلط فیصلوں کو موجودہ کانگریس حکومت کو ذمہ قرار دیتے ہوئے غیر ضروری طور پر بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ فی الوقت وقف بورڈ سے متعلق جو تین اہم مسائل پر کانگریس حکومت اور موجودہ وقف بورڈ کو جو بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور مسلمانوں کے درمیان جو غلط فہمیاں پیدا کی جارہی ہیں اس کے حقائق بتانے کے لئے وہ پریس کانفرنس منعقد کئے ہیں
چیرمین وقف بورڈ نے کہا کہ وقف بورڈ چیرمین کی حیثیت سے مسیح اللہ خان نے گزشتہ سال ستمبر 2023 میں وقف بورڈ کے اجلاس میں انیس الغربا کی ایک لاکھ 45 ہزار اسکوائر فٹ عمارت کو فی اسکوائر فٹ 5 روپے میں ٹمریز کو دینے کا فیصلہ کیا تھا اسی طرح حج ھاوس سے متصل عمارت کے تعمیری کاموں کے لئے 23 کروڑ روپے کی رقمی منظوری دی۔بجٹ مختص نہیں کیا گیا۔اور شہر حیدرآباد میں قبرستان کے لئے 125 ایکر زمین مختص کی جس میں 37 ایکر زمین پر عدالتی تنازعہ چل رہا ہے سید عظمت اللہ حسینی نے کہا کہ بی آر ایس حکومت نے انتخابات سے قبل یہ تین فیصلے جلد بازی میں کئے تھے تاکہ مسلمانوں کے ووٹ حاصل کئے جاسکیں۔
انہوں نے کہا کہ مسیح اللہ خان کی قیادت میں گزشتہ روز بی آر ایس پارٹی کے اقلیتی قائدین کا ایک وفد ان سے ملاقات کی اور باہر میڈیا سے رجوع ہوکر کانگریس حکومت کے خلاف بیان دیا۔ جب کہ اس وفد نے ان سے ملاقات کے بعد اطمینان کا اظہار کیا تھا سید عظمت اللہ حسینی نے کہا ہے میڈیا میں سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے بی آر ایس قائدین نے یہ حرکت کی