تلنگانہ

وقف بورڈ کے ملازمین کی کیڈر اسٹرنتھ مقرر کی جائے _ مولانا ابوالفتح سید بندگی بادشاہ قادری رکن ریاستی وقف کا حکومت سے بورڈ کو باختیار ادارہ بنانے کا مطالبہ

آج حیدرآباد تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈکے منتخبہ رکن جناب ابوالفتح سید بندگی بادشاہ قادری جو کہ ماہرسماجیات بھی ہیں، انہوں نے کہا کہ ریاست تلنگانہ وقف بورڈ کے CEO اور دیگر ذمہ دار واراکین وقف بورڈ کی توجہ اس جانب مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ریاست تلنگانہ وقف بورڈ کو تشکیل دیا گیا،11اکٹوبر 2016ء کو تلنگانہ 21 ضلع بنائے گئے جملہ 31 اضلاع کے لئے دفتری سیٹ اپ کو از سر نو ترتیب دینے اور دفتر چلانے کے لیے نئے کیڈر اور نان کیڈر پوسٹوں کو متعین کرنے کی اشد ضرورت ہے اگر تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ آسانی سے پہلے سروے میں مطلع شدہ وقف اداروں کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے اس کا احاطہ کرے۔ 2nd سروے میں منسلک سروس انعام زمینوں اور دیگر جائیدادوں کے ساتھ تمام ذرائع سے حاصل کردہ آمدنی۔اگرصرف اور صرف دس سال کی تلنگانہ ریاستی وقف بورڈ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے تو بہت آسانی ہوگی۔

یہ بات واضح رہے کہ ریاست تلنگانہ وقف بورڈ کے مرکزی دفتر میں وقف کے معاملات سے متعلق تمام امور پر کارروائی کی جاتی ہے اور ان کاحساب کتاب کیا جاتا ہے۔ ان امور کی انجام دہی کے لئے موجودہ دفتری عملہ ناکافی ہے لہٰذا موجودہ دفتری سیٹ اپ کو از سر نو ترتیب دے کر اور انتظامیہ کے بہترین مفاد میں موجودہ زونز کو سبجیکٹ وار سیکشن میں ضم کرکے موجودہ کیڈر کی تعداد میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔یہ وقف بورڈ کے حق میں بہتر ہوگا اوقافی معاملات کو جلد از جلد حل کرتے ہوئے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولت فراہم کی جاسکتی ہے۔

 

ریاست تلنگانہ وقف بورڈ اس بات کا اختیار رکھتا ہے کہ ہنگامی حالات میں عہدیداروں کا تبادلہ کرسکتا ہے،سابق میں اس کی کئی ایک مثالیں موجود ہیں۔تاہم عہدوں پر فائز ملازمین (سیریل نمبر، 2 اور 3 پر) کو ہیڈ آفس سے ڈسٹرکٹ منتقل کرتے وقت ان کی کارکردگی کو پیش نظر رکھاجائے۔

ڈسٹرکٹ ایگزیکٹو آفیسر (انسپکٹر آڈیٹرز) ہمیشہ سینئر اسسٹنٹ کے درجے سے نیچے نہیں ہونا چاہئے۔ تاہم، ہنگامی حالت میں، سپرنٹنڈنٹ کو دوبارہ سینئر ڈسٹرکٹ ایگزیکٹو آفیسر کے طور پر نامزد کیا جاسکتا ہے، ریاست تلنگانہ میں، 31 اضلاع ہیں، اور ہر ضلع میں پہلے اور دوسرے سروے کے مطابق متصل جائیدادوں کے ساتھ کافی تعداد میں وقف ادارے ہیں۔ تفصیلات درج ذیل ہیں:

مختلف سطحوں پر بڑھتی ہوئی تعداد کے ساتھ عملے کے انداز میں تبدیلی کی اصل وجہ پہلے سروے سے دوسرے سروے کے دوران وقف اداروں کی آمدنی میں اضافے کی بنیاد ہے جیسا کہ اوپر دکھایا گیا ہے اور چیف ایگزیکٹو آفیسر کے اولین فرائض میں سے ایک وقف املاک کی حفاظت کرنا ہے۔. لہذا، مسائل کو جلد اور بروقت نمٹانے کے لیے تمام سطحوں پر کافی عملے کے اراکین کی ضرورت ہے کیونکہ بورڈ نے اپنے ملازمین کے لیے جاب چارٹ بنانے کا انتظامی فیصلہ کیا ہے جس کے ساتھ ”سٹیزن چارٹر” متعارف کرایا گیا ہے۔ کیڈر کی تعداد کی منظوری کے بعد۔ بورڈ کی ضرورت اور مالی پوزیشن کو مدنظر رکھتے ہوئے مطلوبہ عملے کے ارکان کو بھرتی/ترقی/تعینات کیا جا سکتا ہے کیونکہ معاملہ مرحلہ وار ہو سکتا ہے۔

دیگر منسلک جائیدادوں یعنی مکانات، دکانوں اور تجارتی اراضی وغیرہ کے علاوہ اداروں اور منسلک سروس انعام اراضی کی تعداد کے پیش نظر، یہ ضروری ہے کہ ہر ضلع میں وزارتی اور فیلڈ سٹاف کی کافی تعداد ہو۔ ہر ریونیو ڈویژن میں، ایک ڈسٹرکٹ ایگزیکٹو آفیسر، یعنی (اب انسپکٹر آڈیٹر) وقف (اپنا عہدہ تبدیل کر کے تعینات کرنے کی تجویز ہے۔

تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کے بنیادی کام کاج کے لیے مجوزہ معقول دفتری عملے کے لیے مالیاتی مضمرات پر کام کیا گیا ہے۔ 12.00 کروڑ (صرف بارہ کروڑ روپے) تقریبا/ عارضی طور پر۔ بنیادی ضرورت کے مطابق اسامیوں کی بھرتی کیڈر کی تعداد مرحلہ وار تجویز کی جائے گی جو بورڈ کی ضروریات اور مالیات پر منحصر ہے اور حکومت کے خزانے پر کوئی بوجھ نہیں پڑے گا۔

جناب ابوالفتح سید بندگی بادشاہ قادری نے کہا کہ مذکورہ حقیقت کے پیش نظر تلنگانہ اسٹیٹ وقف بورڈ کے کیڈر کی تعداد کا مسئلہ جو کہ مناسب وقت سے زیر التوا ہے حکومت کو یاد دلایا جاتا ہے اور اس پر غور کرنے کی درخواست کی جاتی ہے۔

جناب بندگی بادشاہ نے کہا کہ ایسے ادارے جو وقف بورڈ کی راست نگرانی میں ہیں جنکی مجموعی سالانہ آمدنی 5لاکھ روپے سے زائد ہے،اس کی نگرانی کے لئے عہدیدار کو متعین کیا گیا ساتھ ہی اس سے صرف مجموعی طورپر وقف بورڈ کا ہی کام لیا جارہا ہے جبکہ وقف فنڈ ملاز مین کی طرح انجام دے رہے ہیں چنانچہ ان ملازمین کو وقف فنڈ ملازمین کے زمرے میں ضم کرلیا جائے اور محکمہ مالیات کے قوانین اور ضابطہ ملازمت کے مطابق اپنے عہدے کے علاوہ زائد ذم داری چھ ماہ سے زیادہ انجام دینے والے کو اس کے بالائی عہدے پر اس کو قطعیت دینی چاہئے۔جیسے کہ ایک سینئر اسٹنٹ،سپریٹنڈنٹ کی زائد ذمہ داری انجام دے رہا ہے۔

جناب ابوالفتح سید بندگی بادشاہ قادری نے تجویز پیش کی کہ ادارے کے ملازمین کے لیے اسٹریٹجک کیڈر کی طاقت ہونی چاہیے جیسا کہ وقف ایکٹ کے سیکشن 38 کے تحت معاون عملے کے ساتھ فراہم کیا گیا ہے، ایسے ادارے جن کی مجموعی سالانہ آمدنی 5 لاکھ روپے سے زیادہ ہی ہوکم نہ ہو۔

جناب ابوالفتح سید بندگی بادشاہ قادری نے حکومت تلنگانہ اور وزیر اعلیٰ تلنگانہ سے اپیل کی ہے کہ ریاست تلنگانہ وقف بورڈ کے عہدیداروں کے مسئلے اور ان مسائل کی طرف تو جہ کریں جو کافی وقت سے برف دان میں ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button