خبر پہ شوشہ “وہ دوست ہو دشمن کو بھی تم مات کروہو”

کے این واصف
ایک وقت تھا جب صحافت یا اخباروں پر قارئین کا صدفیصد اعتماد و بھروسہ ہوتاتھا۔ صحافی یا اخبار بھی اپنے قاری کے اعتماد کی لاج رکھتے تھے۔ اپنے کسی مقصد یا ذاتی مفاد کی خاطر صحافتی اقدار سے سمجھوتا نہیں کرتے تھے لیکن آج خصوصاُ الکٹرنک مین اسٹریم میڈیا (المعروف گودی میڈیا) اس کا یہ حال ہے کہ اس کو میڈیا کہتے شرم آتی ہے۔
یہ لوگ غیر مصدقہ بلکہ غلط اور جھوٹی خبرین نشر کرنے سے تک نہیں شرماتے جیسے حالیہ دنوں میں ہند پاک حملوں کی خبریں۔ حکومت کی جانب سے باربار تاکید کی جارہی ہےکہ ان حملوں کی خبریں نشر کرنے احتیاط برتی جائے۔ باوجود اسکے گودی میڈیا غیر متعلقہ اور کہیں سے اٹھائی ہوئی پرانی تصویریں اور ویڈیو کلپس حملوں کی رپورٹنگ کے نام پر اپنے چینلز پر دیکھارہے ہیں اور تو اور ہمارے لینڈ گربرس چھوٹی موٹی زمینوں پر قبضہ کرتے ہیں جبکہ گودی میڈیا شہروں اور ملک پر قبضہ کی خبریں نشر کررہا ہے۔
یعنی یہ مطلب پرست اور دوسروں کی پریشانیوں میں اپنی راحت تلاش کرنے والا گودی میڈیا کا یہ حال ہےکہ جہاں ملک دہشت گردی کے خلاف جنگ کررہا تو گودی میڈیا ٹی آر پی کی جنگ میں جٹا ہوا ہے۔
دن ایک ستم ایک ستم رات کرو ہو
وہ دوست دشمن کو بھی تم مات کرو ہو