نیشنل

مجرم کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ابو عاصم، ایم ایل اے و صدر سماج وادی پارٹی مہاراشٹرا  

ریاض ۔ کے این واصف

رائے گڑھ کے یوران میں ایک خاتون کی عصمت دری کی گئی جس کا قتل کرنے والا مسلمان تھا، اس لیے اسے مذہب سے جوڑ کر لو جہاد کا نام دیا گیا۔ دوسری طرف شلفتا کے مندر میں ہندو بیٹی کو پجاریوں نے زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا۔ مگر اس مین کسی کو مذہب نظر نہیں آتا؟ یہ سوال رکن قانون ساز اسمبلی ابوعاصم آعظمی نے کیا۔ انھون نے یہ بھی کہا کہ مجرم کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ ابو عاصم نے اپنے بیان میں مطالبہ کیاکہ گھناؤنے جرائم کرنے والوں کو کڑی سے کڑی سزا دی جائے لیکن جرائم پر انتخابی غصہ نہیں۔

 

ابو عاصم نے مزید کہا کہ ممبئی کے دھاراوی میں اروند ویش نامی نوجوان کا قتل کر دیا گیا اور سوشل میڈیا پر مخالف عناصر اس قتل کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ جب کہ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 2 افراد کو گرفتار کرلیا۔آعظمی نے کہا کہ اب تہوار شروع ہونے والے ہیں اور الیکشن بھی قریب ہیں، اس لیے پولیس اور انتظامیہ کو چاہیے کہ جرائم پر سخت گرفت رکھیں اور معاشرے میں جرائم کو مذہبی رنگ دے کر امن و امان خراب کرنے والوں پر بھی نظر رکھیں۔

 

ابو عاصم نے چیف منسٹر ایکناتھ شندے، ڈپٹی چیف منسٹر دیویندر فڑنویس اور اجیت پوار سے مطالبہ کیا کہ سیاسی فائدے کے لئے جرائم کو مذہبی رنگ دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ریاست میں اور خصوصاُ بمبئی شہر میں جرائم پر پولیس کو سخت اقدام ہدایات جاری کی جائیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button