گل پیشی سے گل پوشی تک
ریاض ۔ کے این واصف
سعودی عرب میں ہمارے ملکوں کی طرح تقاریب میں “گلپوشی” نہیں ہوتی بلکہ گل پیشی یعنی گلدستے پیش کئے جاتے ہیں۔ یہاں گل فروش پھول کے گہنے، پھول مالا یا ہار نہیں بناتے صرف گلدستے بناتے ہیں۔ سعودی عرب میں مقامی باشندوں کی شادیوں میں ھال میں جاکر تلاش کرنا یا پوچھنا پڑتا ہے کہ نوشہ کون ہے۔ کیونکہ سارے کے سارے سعودی روایتی لباس مین ہوتے۔ یہان ہماری طرح نوشہ کے بیٹھنے کا پھولوں سے سجا اسٹیج بھی نہیں بنایا جاتا۔
زیر نظر تصویر ایک نوشہ کی ہی ہے مگر روایت سے ہٹ کر ان کے گلے میں پھول کے ہار ہیں جس کا اہتمام خصوصی طور پر ان کے دوست (فاروق صاحب) نے کیا تھا۔ سنا ہے یہاں چند ایک گل فروش تمل ناڈ سے بنے بنائے پھول کے ہار درآمد کرنے لگے۔ مگر پھر بھی یہاں ہندوستانی کمیونٹی میں گلپوشی کا چلن عام نہیں۔ سعودی لباس میں نظر آرہے نوشہ دراصل ہندوستانی ہین۔ نوشہ سعودی عرب کے ایک معروف صحافی ہیں جن کا نام سعود رحمان ہے۔ آپ کی بود و باش سعودی عرب میں ہوئی۔ آپ نے یہیں تعلیم (عربی میں) حاصل کی اور پیشہ صحافت وابستہ ہوئے۔ سعودی عرب کے ایک بڑے صحافتی ادارے سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم ہندوستانیون کے لئے یہ ایک اعزاز کی بات ہے کہ ایک ہندوستانی باشندہ عربی میڈیا سے وابستہ ہے اور اپنے زور قلم کی بنیاد پر ادارے میں ایک اعلی مقام رکھتا ہے۔
سعود رحمان سفارت خانہ ہند ریاض اور وزارت خارجہ ہند میں بھی اپنا مقام رکھتے ہیں۔ آپ یہاں کے بڑے بین الاقوامی اجلاسوں اور ہندوستان میں منعقد ہونے والی انٹرنیشنل کانفرنسس میں اپنے ادارے کی نمائندگی کرتے ہیں اور اس کی عربی میڈیا مین رپورٹ کرتے ہین۔ آپ کی وجہ سے ہندوستانی موقف کی اچھی نمائندگی ہوتی ہے۔ سعود کی ہندوستان کی سیاست، ثقافت اور عام حالات پر گہری نظر ہے۔
سعود رحمان کا تعلق ہندوستان کے شہر لکھنؤ سے ہے۔ سعود عرب اور ہندوستانی کمیونٹی میں کافی مقبول ہیں اور آپ کا وسیع حلقہ احباب ہے۔