کیا خوب سلیقہ ہے لفظو ں کو زباں کرنا۔نئی آندھی پرینکا گاندھی
جناب شجاعت علی
ریٹائرڈ آئی آئی ایس
راست کیرالا کے لوک سبھا حلقہ وائناڈ سے ایک نئی آندھی یعنی پرینکا گاندھی ہندوستان کو اپنی لپیٹ میں لے لیں گی جب انہیں اس مہینہ کی 23 تاریخ کو ضمنی چناؤ کا فاتح قرار دیا جائے گا۔ وہ اپنے بھائی راہول گاندھی کے ساتھ لوک سبھا میں اپنی گرج دار آواز کے ساتھ عوامی مسائل ایوان میں اٹھائیں گی تو سارا ہندوستان انہیں قدر و توقیر کی نگاہ سے دیکھنے پر مجبور ہوجائے گا۔ لوک سبھا میں ان کی آمد سے راہول گاندھی کو بہت بڑی طاقت ملے گی اور وہ نام نہاد این ڈی اے سرکار کو چھٹی کا دودھ یاد دلا دیں گے۔ کئی وجوہات کی بنا وائناڈ کے حلقہ میں ووٹنگ کا تناسب کم رہا لیکن ماہرین یہ کہتے ہیں کہ ان کی جیت یقینا پانچ لاکھ سے زائد ووٹوں سے ہوگی یعنی قدرِ کم ووٹوں کی رائے دہی کے باوجود ان کا جیت کا مارجن پانچ لاکھ سے کم نہیں ہوگا۔ پچھلی بار یہاں ووٹوں کا تناسب 74 فیصد رہا تھا لیکن اس بار وہ گھٹ کر 65 فیصد ہوا ہے۔ عام طورپر ضمنی چناؤ میں ووٹنگ قدرِ کم ہی ہوتی ہے۔ وائناڈ لوک سبھا حلقہ سات اسمبلی حلقوں پر محیط ہے جس میں سلطان بطری، کلپٹا، وائناڈ، تھروومبڑی، اراناڈ، نلمبور اور ونڈور شامل ہیں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ وائناڈ کا ضمنی چناؤ راہول گاندھی کے استعفیٰ کے سبب ناگزیر ہوگیا تھا۔
وہ رائے بریلی اور وائناڈ حلقوں سے منتخب ہوئے تھے بعد میں انہوں نے وائناڈ لوک سبھا کا حلقہ اپنی بہن کے لئے خالی کردیا تھا۔ پرینکا گاندھی کو 16 امیدواروں کا سامنا کرنا پڑا جس میں سی پی آئی اور بی جے پی کے امیدوار بھی شامل تھے۔پرینکا نے چابک دستی کے ساتھ اپنی انتخابی مہم چلائی اور انہیں وہاں پر غیر معمولی مقبولیت حاصل ہوئی۔ پرینکا کے مقابلہ میں دوسری جماعتوں کی انتخابی مہم پھیکی پھیکی سی رہی۔ انڈین مسلم لیگ کے ساتھ کانگریس نے اپنی شاندار مہم کے ذریعہ لوگوں کا دل جیت لیا۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھرگے ، راہول گاندھی اور انڈیا بلاک کے مختلف ممتاز قائدین نے پرینکا کے حق میں زبردست مہم چلائی۔
پرینکا گاندھی نے چونکہ اپنے بھائی راہول گاندھی کے حق میں 2019 اور 2024 میں انتخابی مہم میں حصہ لیا تھا جس کی وجہ سے انہیں وائناڈ کے ووٹروں سے غیر معمولی لگاؤ ہوگیا تھا۔ جس کا فائدہ انہیں اس ضمنی چناؤ میں ملا ہے۔ کیرالا کے لفٹ ڈیموکریٹک فرنٹ نے سی پی آئی کے ممتاز لیڈر ستین مکھرجی کو اپنا امیدوار بنایا تھا۔ وائناڈ کا یہ ضمنی چناؤ تودے گرنے کے المناک حادثہ کے بعد منعقد ہوا ہے جس میں محوئے خواب لگ بھگ 400 افراد لقمہ اجل بن گئے۔ یہ المناک واقعات چورلمالا اور مندکی دیہاتوں میں 30جولائی کو پیش آئے تھے۔ اپوزیشن کو اس بات کی شکایت تھی کہ مرکز کی بی جے پی سرکار نے اس حادثہ کے بعد متاثرین کی بروقت مدد نہیں کی۔ یہ واقعات بھی ووٹنگ کے تناسب میں کمی کا سبب بنے ہیں۔ 25نومبر کو جب لوک سبھا کا سرمائی سیشن شروع ہوگا تو زبردست دھوم رہے گی۔ جمہوریت کے متوالے عوام لوک سبھا میں شیرنی پرینکا گاندھی کو دھاڑنے ہوئے دیکھنے کے منتظر ہوں گے۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ پرینکا گاندھی کو ملک کے تمام مسائل سے واقفیت حاصل ہے۔ وہ ہر مسئلہ پر بے تکان بولتی ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کو ان کی تنقیدوں کا زبردست نشانہ بننا پڑے گا۔ پرینکا کی خوبی یہ ہے کہ وہ مسائل پر بولتی ہےں اور شخصی تنقیدوں سے ہمیشہ پرے رہتی ہےں۔ وہ الفاظ کو ناپ تول کر بولتی ہے ، کہا جاتا ہے کہ الفاظ لکھے جاتے ہیں ، الفاظ پڑھے جاتے ہیں ، الفاظ بولے جاتے ہیں ، الفاظ گڑھے جاتے ہیں ، الفاظ تولے جاتے ہیں، الفاظ ٹٹولے جاتے ہیں، الفاظ کھنگالے جاتے ہیں اس طرح سے الفاظ بنتے ہیں، الفاظ سنورتے ہیں، الفاظ بہتر ہوتے ہیں، الفاظ نکھرتے ہیں ، الفاظ ہنساتے ہیں ، الفاظ مناتے ہیں، الفاظ رُلاتے ہیں، الفاظ مسکراتے ہیں، الفاظ گدگداتے ہیں، الفاظ میٹھے ہوتے ہیں، اتنا ہونے کے بعد بھی الفاظ چبھتے ہیں، الفاظ بکتے ہیں، الفاظ روٹھتے ہیں، الفاظ چوٹ دیتے ہیں، الفاظ تاؤ دیتے ہیں، الفاظ لڑتے یں ، الفاظ بکھرتے ہیں، الفاظ جھگڑتے ہیں، الفاظ بگڑتے ہیں، الفاظ لرزتے ہیں لیکن الفاظ کبھی مرتے نہیں، الفاظ کبھی تھکتے نہیں، الفاظ کبھی رُکتے نہیں اس لئے کسی بزرگ نے کہا ہے کہ الفاظ سے کھیلےں نہیں بغیر سوچے سمجھے بولے نہیں، الفاظ کا احترام کریں ، الفاظ پر غور کریں ، الفاظ کو پہچان دیں
الفاظ کو اونچی اُڑان دیں، الفاظ کو جذبات دیں، ان سے ان کی بات کریں ، الفاظ ایجاد کریں، کیونکہ الفاظ قیمتی ہیں ، زبان سے الفاظ تول کے بولیں، الفاظ میں دھار ہوتی ہے ، الفاظ بہت اچھے ہوتے ہیں اور حقیقت یہ ہے کہ الفاظ کی بھی اپنی ایک دنیا ہے ، الفاظ کی عزت کریں۔ لفظوں کی اس کہانی میں پرینکا گاندھی پوری طرح اترتی ہیں اور آج تک کی ان کی سیاست میں ان کی کوئی بھی بولی تنقید کا سبب نہیں بنی ہے۔ ہم یقین کرسکتے ہیں ، ان کی قیادت پورے ملک میں ایک نئی سیاسی زندگی کو پروان چڑھائے گی۔ اس وقت ملک میں راہول گاندھی بے انتہا منجھے ہوئے اور سلجھے ہوئے سیاستداں کی طرح اُبھرے ہیں اُن کا قد نہ صرف ملک میں بلکہ بیرون ملک میں بھی بہت حد تک بڑھا ہے۔ یقین کیا جانا چاہئے بھائی اور بہن کی یہ جوڑی ہندوستان میں بکھرتی ہوئی جمہوریت کو ایک نئی زندگی دے گی۔ بیروزگاری ختم ہوگی ،عورتوں کو ایک نیا سمان ملے گا، عدلیہ اور نوکر شاہی میں بھی غیر معمولی سدھار پیدا ہوگا
اور تمام اداروں کو جواب دار بنایا جائے گا۔ پچھلے 10 سالوں میں ملک سماجی، معاشی اور سیاسی طورپر بری طرح گراوٹ کا شکار ہوا ہے ۔ بھائی اور بہن کی یہ جوڑی ضرور ان حالات میں بہتری پیدا کرنے کی موجب بنے گی۔ لفظوں کی بات نکلی ہے تو ہم شاعر کے اس شعر پر اپنی بات ختم کریں گے کہ
اشعار کے پردے میں حالت کو بیاں کرنا
کیا خوب سلیقہ ہے لفظو ں کو زباں کرنا