تلنگانہ

عادل آباد بلدیہ میں بی آر ایس کی جانب سے وائس چیئرمین کے خلاف پیش کردہ تحریک عدم اعتماد کامیاب _ ظہیر رمضانی عہدہ سے محروم

نمائندہ خصوصی کی رپورٹ

عادل آباد۔18/جولائی(اردو لیکس) تلنگانہ کے عادل آباد بلدیہ کے وائس چیئرمین ظہیر رمضانی کے خلاف بی آر ایس کی طرف سے پیش کردہ تحریک عدم اعتماد جمعرات کو کامیاب ہوگئی جس کے بعدظہیررمضانی بلدیہ کے وائس چیئرمین کےعہدے سے محروم ہوگئے ۔،عدم اعتماد کے ووٹ کے لیے 33 کونسلرز کی تعداد درکار تھی جبکہ 34 کونسلرز نے تحریک کی حمایت میں ووٹ دیا۔

 

عادل آباد بلدیہ کی سیاست میں کئی دنوں سے وائس چیئرمین کے عہدے کو لیکر سیاسی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی تھی،حالیہ چند روز قبل بی آر ایس،بی جے پی اور آزاد کونسل ممبروں نے ضلع کلکٹر عادل آباد راجرشی شاہ سے ملاقات کرتے ہوئے وائس چیئرمین ظہیر رمضانی کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا لیٹر حوالے کیا تھا،

 

اسی ضمن میں آج میونسپل کونسل میں خصوصی آفیسر آر ڈی او کی نگرانی میں تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ پر اجلاس منعقد ہوا،اجلاس میں میونسپل کمشنر محمد قمر احمد بھی موجود تھے،بی آر ایس،بی جے پی،ایم ائی ایم اور کانگریس کے بعض کونسل ممبروں نے اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے جملہ 34 کونسل ممبروں میں تحریک عدم اعتماد کی تائید میں ظہیر رمضانی کے خلاف ووٹ دیا۔اس طرح بی آر ایس،بی جے پی، ایم ائی ایم اور آزاد کونسل ممبروں نے متحدہ طور پر ظہیر رمضانی کے خلاف ووٹ دے کر انھیں وائس چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے میں کامیابی حاصل کی۔

 

آپ کو بتادیں کہ ریاست تلنگانہ میں کانگریس پارٹی کے اقتدار کے ساتھ ہی کئی ایک اضلاع میں مجلس بلدیہ پر کانگریس کا قبضہ ہوا،تاہم عادل آباد میں کانگریس پارٹی میں حال ہی شامل ہونے والے وائس چیئرمین ظہیر رمضانی کے خلاف پیش کردہ عدم اعتماد کی  تحریک میں کانگریس پارٹی کو شکست ہوئی اور بی جے پی،بی آر ایس اتحاد کو کامیابی ملی

 

،اس طرح عادل آباد میں بی آر ایس مجلس بلدیہ پر برتری حاصل کی ہے۔سیاسی و عوامی حلقوں میں مجلس بلدیہ عادل آباد کی سیاست موضوع بحث بن گئی ہے۔عدم اعتماد کی تحریک جیتنے کے بعد بی آر ایس اور بی جے پی قائدین نے آتش بازی کرتے ہوئے زبردست جشن بھی منایا۔اس دوران بی آر ایس پارٹی قائدین جوگورامنا سمیت جوگوپریمندر اور الل اجے نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ ہم مسلمانوں کے خلاف نہیں ہے بلکہ میونسپل وائس چیئرمین کے عہدے پر فائز رہتے ہوئے جو اپنی مرضی کی سیاست کررہے تھے  اس کو ہم نے شکست دی ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ آئندہ مجلس بلدیہ پر اقلیتی مسلم لیڈر کو ہی وائس چیئرمین کا عہدہ دیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button