غیرمسلم سے شادی کرنے والی یاسمین بانو کی مشتبہ موت – شوہر نے لڑکی کے گھر والوں پر لگایا قتل کا الزام – لڑکی کا باپ فرار

آندھراپردیش کے چتور شہر میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا۔ بین المذاہب شادی کرنے والی ایک نوجوان لڑکی ، اپنے والدین کے گھر جا کر مشتبہ حالت میں فوت ہو گئی۔ خاتون کے شوہر نے الزام لگایا کہ میکے جانے کے ایک گھنٹے کے اندر ہی اسے قتل کردیا گیا
یہ واقعہ اتوار کو پیش آیا لیکن پیر کی رات منظر عام پر آیا۔ چتور کے بالاجی نگر کالونی سے تعلق رکھنے والے شوکت علی اور ممتاز کی بیٹی 26 سالہ یاسمین بانو نے ایم بی اے مکمل کیا تھا، جب کہ پوتلاپٹہ منڈل کے کوڈنڈرام کے بیٹے سائی تیجا نے بی ٹیک کی تعلیم حاصل کی۔ دونوں کی دوستی کالج کے دنوں سے تھی، لیکن یاسمین کے والدین نے سائی تیجا کا تعلق دوسرے مذہب سے ہونے کی وجہ سے شادی کی مخالفت کی۔
جان کے خطرے کے پیش نظر دونوں نے 9 فروری کو نیلور میں شادی کر لی اور 13 فروری کو تحفظ کے لیے تروپتی کے ڈی ایس پی سے رجوع ہوئے۔ پولیس نے دونوں خاندانوں کو پولیس اسٹیشن طلب کرتے ہوئے ان کی کونسلنگ کی
یاسمین اور سائی تیجا کی شادی کو دو ماہ ہوئے تھے اور ان کی ازدواجی زندگی ٹھیک چل رہی تھی۔ تاہم حالیہ دنوں میں یاسمین کے گھر والوں نے فون پر کہا کہ اس کے والد شوکت علی کی طبیعت خراب ہے، اس لیے وہ ایک بار آکر ملاقات کرے
۔ اتوار کی صبح سائی تیجا نے اپنی بیوی کو چتور کے گاندھی مجسمہ جنکشن پر اس کے بھائی کی کار میں بٹھا کر گھر بھیج دیا۔
کچھ دیر بعد جب سائی تیجا نے یاسمین اور اس کے خاندان والوں کو فون کیا تو کوئی جواب نہیں ملا۔ وہ فوراً یاسمین کے گھر گیا، جہاں اسے بتایا گیا کہ یاسمین نے خودکشی کر لی ہے اور نعش سرکاری اسپتال کے مردہ خانے میں ہے۔
وہاں پہنچ کر سائی تیجا نے بیوی کی نعش دیکھی اور زار و قطار رونے لگا۔ اس نے الزام لگایا کہ مذہب اور ذات پات کی بنیاد پر شادی کی مخالفت کرنے والے یاسمین کے والدین نے ہی اسے مار دیا اور اب اسے خودکشی قرار دے رہے ہیں۔
ادھر یاسمین کا والد اور اس کے ماموں زاد بھائی موقع سے فرار ہو گئے۔ چتور انچارج ڈی ایس پی پربھاکر، ٹو ٹاؤن اور ون ٹاؤن سی آئیز نٹی کنٹھیا اور مہیشور نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر تفصیلات اکٹھی کیں۔ پولیس نے مشتبہ موت کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔
