انٹر نیشنل

ٹیکسی سروس میں سعودائزیشن کی پابندیاں نافذ کی جائیں۔ سعودی مجلس شوریٰ 

ریاض ۔ کے این واصف

سعودی عرب میں ٹیکسی ڈرائیونگ ایک ایسا پیشہ ہے جس پر ۹۹ فیصد خارجی باشندے قابض ہیں۔ سعودی ارکان شورٰی نے ٹرانسپورٹ کی جنرل اتھارٹی سے کہا ہے کہ ’سعودی ہوم ڈیلیوری ایپس تیار کی جائیں جبکہ بس اور ٹرک ڈرائیوروں کو خصوصی ٹریننگ دی جائے۔‘اخبار24 کے مطابق ارکان شورٰی نے ٹرانسپورٹ کی جنرل اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ پر بحث کے دوران متعدد اعتراضات ریکارڈ کرائے ہیں۔

 

 

ڈاکٹرعبداللہ النجار نے اتھارٹی کو ہوم ڈلیوری سروس کے لیے سعودی نوجوانوں کو تیار کرنے کی تجویز بھی دی۔میجر جنرل منصور الترکی نے اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ ’وہ ٹرک اور بس ڈرائیوروں کے لیے خصوصی ٹریننگ پروگرام تیار کرے اور یومیہ اوقات کار متعین کیے جائیں۔‘بس اور ٹرک ڈرائیوروں کی کارکردگی کا جائزہ نظام بنایا جائے۔ ان سے مقررہ قواعد و ضوابط کی پابندی کرائی جائے۔

 

 

ڈاکٹر عبدالرحمان الراجحی نے کہا کہ ’ٹیکسی ضوابط پر عمل درآمد کے حوالے سے سختی ضروری ہے۔ سعودائزیشن کی پابندیاں نافذ کی جائیں۔ تمام ہسپتالوں میں ٹیکسی پارکنگ کا انتظام اسی طرح کیا جائے جس طرح تجارتی مراکز میں کیا گیا ہے۔‘

 

 

انہوں نے کہا کہ ’ٹیکسیوں کو چھوٹے اداروں کے زمرے میں شامل کیا جائے تاکہ اس شعبے میں مقامی شہری کو مدد اور قرضوں کے حوالے سے وہی سہولت ملے جو چھوٹے اداروں کو دی جا رہی ہے۔‘واضح رہے کہ ٹیکسی ڈرائیونگ ایک سخت محنت طلب پیشہ ہے۔ ٹیکسی ڈرائیورز روزآنہ ۱۲ سے ۱۵ گھنٹے کام کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button