نیشنل

فوٹو گرافی اکیڈمی آف انڈیا کے زیر اہتمام کے این واصف کے کتاب کی رسم اجراء

حیدرآباد ۔ نمائیندہ

“فوٹو گرافی اکیڈمی آف انڈیا” وجئے واڑاہ کے زیر اہتمام معروف صحافی و آرکیٹکچرل فوٹو گرافر کے این واصف کی انگریزی تصنیف India’s Architectural Heritage کی رسم اجراء عمل میں آئی۔ پرنسپل سکریٹری انسداد غربت و محکمہ اقلیتی بہبود آندھراپردیش اے محمد امتیاز آئی اے ایس نے رسم اجراء انجام دی۔

بی سامبا سیوا راؤ نے اپنے ابتدائی کلمات کے بعد جی نارائین راؤ صدر، اے محمد امتیاز مہمان خصوصی، پرنسپل ناگارجنا کالج آف آرکیٹکچر ای سرینواس ریڈی اور صاحب کتاب کے این واصف کو اسٹیج پر مدعو کیا۔ کتاب کی رسم اجراء انجام دینے کے بعد محمد امتیاز نے کہا کہ ہندوستان کے “آزادی کا امرت مہا اتسو” جیسے بڑے قومی جشن کے موقع پر اس کتاب کا شائع کیا جانا ملک کو ایک بہترین تحفہ ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ قرون وسطیٰ کے تاریخی ورثہ کی تصاویر پر مبنی ایسی خوبصورت کتاب انھوں نے پہلی بار دیکھی ہے۔ جس کے لئے کے این واصف قابل مبارکباد ہیں۔ انھون نے کہا کہ یہ کتاب کے این واصف کی فن مصوری پر دست رس اور بہترین وژن کا مظہر ہے۔

تقریب مہمان اعزازی ای سرینواس ریڈی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اچھی تخلیق کے منظر عام پر لانے میں مصنف کی زندگی صرف ہوجاتی ہے۔ اور اچھی تصنیف مصنف کو ہمیشہ زندہ رکھتی ہے۔ سرینواس ریڈی نے آخر میں کہا کہ اس کتاب کو آرکیٹکچر کی بھگوت گیتا بھی کہا جاسکتا ہے۔ چیرمین فوٹو گرافی اکیڈمی آف انڈیا، وجئے واڑاہ نے صاحب کتاب کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ کے این واصف تین دہائیوں سے زائد عرصہ سے ملک سے باہر ہیں مگر یہ کتاب شائع کرکے انھوں نے وطن سے اپنی وابستگی اور محبت کا ثبوت پیش کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ واصف نے اس وقت کے سفیر عزت مآب محمد حامد انصاری (سابق نائب صدر جمہوریہ ہند) کی تحریک پر اس پوجکٹ پر کام شروع کیا تھا۔ سرینواس ریڈی نے مزید کہا کہ وہ اس کتاب کو اکیڈمی کی جانب سے آرکیٹچر کالجز اور یونیورسٹیز کی لائبریری کو بھیجیں گے۔

کے این واصف نے اس موقع پر مخاطب کرتے ہوئے فوٹوگرافی اکیڈمی آف انڈیا کی سرگرمیوں کی ستائش کی۔ انھوں نے کچھ مقررین کے خیال سے نااتفاقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کتاب اسلامی یا مسلم فن تعمیر کا مظہر نہیں بلکہ یہ قرون وسطیٰ کے ہندوستانی فن تعمیر کی عکاس ہے۔ ان عمارتوں کے تعمیر کروانے والے ہندوستانی تھے اور وہ اسی مٹی مین دفن ہیں۔

صدر جلسہ جی نارائین راؤ نے صاحب کتاب کی فوٹو گرافی سرگرمیون پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ انھون نے دیگر مقررین کی تقاریر پر سیر حاصل تبصرے کئے اور مصنف کو کتاب کے دوسرے ایڈیشن کے لئے کچھ قیمتی مشوروں سے بھی نوازا۔ آخر مین کے این واصف کو اکیڈمی کی جانب سے رویتی شال اور یادگاری مومنٹو بھی پیش کیا گیا۔ بال اتسو بھون مین منعقد اس تقریب کا اختتام ٹی سرینواس ریڈی کے ہدیہ تشکر پر عمل مین آیا۔ اس موقع پر کے این واصف کے تصاویر کی ایک نمائش بھی منعقد ہوئی جس کا افتتاح پرنسپل سکریٹری محمد امتیاز نے کیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button