حیدرآباد اور سکندرآباد میں بھی خانگی عمارتوں میں واقع سرکاری اسکولوں کے مالکین مہینوں کرایہ سے محروم _ حکومت کے رویہ کے خلاف عمارتوں کو مقفل کرنے کی دی دھمکی

حیدرآباد اور سکندرآباد میں خانگی عمارتوں میں واقع سرکاری اسکولوں کا طویل عرصے سے کرایہ نہ ملنے پر عمارات کے مالکان نے اسکولوں کو مقفل کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ان عمارتوں کے مالکان نے بتایا کہ انہوں نے اپنے مکانات اردو، تلگو، اور انگریزی میڈیم اسکولوں کے لیے کرایے پر دیے ہیں، لیکن حکومت کی جانب سے کرایہ کی ادائیگی میں تاخیر ہو رہی ہے۔ یہ معاملہ دو سال سے زائد عرصے سے جاری ہے، اور کرایہ کی عدم ادائیگی کے باعث حکومت کو مالکان کو لاکھوں روپے ادا کرنے ہیں۔
خانگی عمارتوں میں واقع سرکاری اسکولوں کے مالکان نے مزید بتایا کہ انہوں نے ڈپٹی ایجوکیشنل آفیسرز، ڈپٹی انسپکٹرز آف اسکولز، اور ڈی ای او حیدرآباد کو بارہا اس مسئلے کی جانب توجہ دلائی ہے۔ کئی مرتبہ تحریری طور پر بھی درخواستیں دی گئی ہیں، لیکن اس جانب کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ مالکان کا کہنا ہے کہ جب کبھی کرایہ ملتا بھی ہے، تو مکمل رقم نہیں ملتی۔ مجموعی بقایا رقم سے آدھا یا اس سے بھی کم کرایہ ادا کیا جاتا ہے، اور ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے حکومت ہمیں بھیک دے رہی ہو۔
حکومت تعلیم کے نام پر مختلف پروگراموں پر کروڑوں روپے خرچ کرتی ہے اور کئی فنکشنز پر لاکھوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں، لیکن ان سرکاری اسکولوں کو، جو خانگی عمارتوں میں چل رہے ہیں، ماہانہ کرایہ کی ادائیگی پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔ حتیٰ کہ حکومت ان اسکولوں کو بجلی اور پانی کے بلوں کی ادائیگی بھی نہیں کر رہی، جس کی مجموعی رقم لاکھوں روپے تک پہنچ چکی ہے۔
خانگی عمارتوں میں واقع اسکولوں کے مالکان کا ردعمل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھوپال پلی ڈسٹرکٹ مائناریٹی ریزیڈینشل اسکول اور سوریہ پیٹ ضلع کے حضور نگر اسمبلی حلقے میں واقع تلنگانہ مائناریٹی ریزیڈینشل اسکول کے مالکان نے طویل عرصے سے کرایہ نہ ملنے کے سبب اپنی عمارتوں کو مقفل کر دیا ہے۔